1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دور رہو،‘ یورپ کا مہاجرین کو انتباہ

31 مئی 2021

کورونا کی وبا کے دوران یونانی اور ترک سرحدی فورسز نے متعدد ایسی نئی ڈیجیٹل رکاوٹوں کا تجربہ کیا، جن کی مدد سے وہ ترکی اور یونان کے راستے یورپی یونین کی علاقے میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کو روک سکیں۔

Bruch des Flüchtlingsdeals 2020 | Eskalation an der türkisch-griechischen Grenze
تصویر: Bülent Kilic/AFP/Getty Images

 

ایک ایسے وقت پر جب کورونا کی عالمی وبا میں بہتری کے آثار کے سبب مسافروں کا یورپ آمد و رفت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور زیادہ سے زیادہ افراد یورپ کے سفر کے لیے تیار بیٹھے ہیں، یورپی ممالک کی طرف سے تارکین وطن کو یورپ کا رخ کرنے سے باز رہنے کا زوردار پیغام دیا جا رہا ہے۔

یونان اور ترکی کی سرحدوں پر مہاجرین اور تارکین وطن کا بوجھ گزشتہ سالوں میں بڑھتا دکھائی دیا، جس کے سبب ان دونوں ممالک کی سرحدی پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے مہاجرین کا سیلاب روکنے کے لیے متعدد سخت اقدامات بھی کیے۔ تاہم کورونا کی عالمی وبا کے سبب مہاجرین کی یورپ کی طرف آمد کے سلسلے میں بھی کافی کمی آئی۔ کورونا کی وبا کے دوران یونانی اور ترک سرحدی فورسز نے متعدد ایسی نئی ڈیجیٹل رکاوٹوں کا تجربہ کیا، جن کی مدد سے وہ ترکی اور یونان کے راستے یورپی یونین کی علاقے میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کو روک سکیں۔

یونان اور ترکی کی سرحد پر پولیس واٹر کیننن کا استعمال کر رہی ہے۔تصویر: Bülent Kilic/AFP/Getty Images

نئے اقدامات

 

یونان کی تقریباﹰ 200 کلو میٹر طویل سرحد ترکی سے ملتی ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران اس سرحدی گزرگاہ پر مہاجرین کی نسبتاﹰ کم ہلچل نظر آرہی تھی۔ اسی وقت کا استعمال کرتے ہوئے یونانی بارڈر پولیس نے ترک سرحد کی طرف جانے والی گزرگاہ پر ایک بکتر بند ٹرک پر ایک طویل رینج والا 'صوتی آلہ‘ نصب کیا۔ یہ 'صوتی آلہ‘ دیکھنے میں ایک چھوٹے ٹیلی وژن کے سائز کا ہے تاہم اس کی آواز کسی طیارے کے انجن جتنی ہوتی ہے۔ یہ اور ایسے دیگر آلات استعمال کیے جا رہے ہیں، یورپی یونین کی سرحدوں میں داخلے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو ایسا کرنے سے باز رکھنے کے لیے۔

ایک نئی فولادی دیوار، بالکل ویسی ہی جیسی حال ہی میں امریکا اور میکسیکو کی مشترکہ سرحد پر تعمیر کی گئی تھی، بھی کھڑی کر دی گئی ہے تاکہ دریائے 'ایوروس کے کراسنگ پوائنٹس‘ کو زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھا جا سکے۔ اس کے نزدیک ہی نگرانی کی غرض سے اونچے اونچے ٹاورز پر نہایت حساس سینسرز اور نائٹ وژن والے کیمرے بھی نصب کیے جا رہے ہیں۔ یونانی حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کنٹرول ٹاورز کے ذریعے ڈیٹا جمع کر کے انٹیلیجنس ماہرین کو بھیجا جائے گا، جو ہر مشکوک نقل و حرکت کا باریکی سے جائزہ لیں گے۔

ترکی کی سرحدوں میں داخل ہونے کی کوشش۔تصویر: Bülent Kilic/AFP/Getty Images

یورپی سرحدوں کی سکیورٹی پر اخراجات

 

یورپی یونین نے اپنی سرحدوں کی حفاظت اور مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے تین بلین یورو کی رقم مختص کی ہے۔ 2015 ء اور 2016 ء کے دوران پناہ گزینوں کے یورپی سرحدوں کی طرف سیلاب کے بعد کی صورتحال سے نتائج اخذ کرتے ہوئے اب سخت ترین سرحدی نگرانی پر کئی بلین یورو خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تب شام، عراق اور افغانستان کے تقریباﹰ دس لاکھ شہری مہاجرین کے طور پر یونان اور دیگر یورپی ممالک میں داخل ہوئے تھے۔ یونان اور ترکی کی سرحد پر سرچ لائٹوں، لانگ رینج 'آڈیو ڈیوائسز‘ یا صوتی آلات کی مدد سے تارکین وطن کا جلد پتا چلانے اور دریاؤں میں گشت کر کے ایسے غیر ملکیوں کو دریا عبور کرنے سے روکنا ان اقدامات کے اصل اہداف ہیں۔

ترکی سے یونان کی طرف بڑھنے والے پناہ گزینوں کے لیے رکاوٹیں۔تصویر: Goktay Koraltan/Depo Photos/ABACAPRESS/picture alliance

 

جدید ترین ٹیکنالوجی

یورپ کی مختلف یونیورسٹیوں کے محققین نے نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر  مستقبل کے لیے نگرانی اور 'ویریفیکیشن ٹیکنالوجی‘ کا نظام تشکیل دیا ہے اور اب تک ایک درجن سے زائد منصوبوں کا یونانی سرحد پر تجربہ بھی کیا جا چکا ہے۔ یہ پانی، زمین، ہوا اور سمندر کے اندر ڈرون کی فوٹیج اور ہتھیلی کے برابر کے اسکینرز کی مدد سے انسانی ہاتھ کی رگوں  کے انوکھے نمونے ریکارڈ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ایک ایسا بائیو میٹرک شناخت کنندہ کیمرہ بھی سرحد کے نزدیک چھپنے والے افراد کو بے نقاب کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی کی ٹیسٹنگ ہنگری، لیٹویا اور یورپی یونین کی دیگر مشرقی سرحدی حدود میں کی جا چکی ہے۔

موریا کیمپ: یورپ کی مہاجرین کے بحران میں ناکامی کی علامت

 

ک م / م م (اے پی ای)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں