1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوستانہ میچ میں بھارت کے خلاف بائرن کی جیت

11 جنوری 2012

جرمن فٹ بال کلب بائرن میونخ نے ایک دوستانہ میچ میں بھارتی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں چار گول سے ہرا دیا ہے۔ یہ میچ منگل کو نئی دہلی کے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔

بھائی چنگ بھٹیا جرمن کھلاڑیوں کے ساتھتصویر: DW

اس میچ میں بائرن میونخ کی ٹیم نے کھیل کے 14ویں منٹ میں ہی برتری حاصل کر لی تھی۔ پہلا گول ماریو گومیز نے کیا۔ بعد میں ورلڈ کپ گولڈن بوٹ ونر تھوماس میولر نے اسکور صفر تین کر دیا۔ چوتھا گول شوائنشٹائیگر نے کیا جس کے بعد میزبان ٹیم کے لیے آگے بڑھنے کا کوئی موقع نہ رہا۔

بھارتی ٹیم جو فیفا کی رینکنگ میں 162ویں نمبر ہے، نے سخت مقابلے کی بھرپور کوشش کی لیکن جرمن کھلاڑیوں کے سامنے ان کی کوئی کوشش کارگر ثابت نہیں ہوئی۔

اس نائٹ میچ کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں تقریباﹰ 35 ہزار شائقین موجود تھے۔ بھارتی فٹ بال ہیرو بھائی چنگ بھٹیا کا یہ آخری میچ تھا، جنہوں نے متعدد انجریز کے باعث گزشتہ برس اگست میں بین الاقوامی مقابلوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

جرمن قومی فٹ بال چیمیئن شپ بنڈس لیگا میں موسمِ سرما کے وقفہ ختم ہونے سے پہلے بائرن میونخ کے لیے یہ آخری غیرملکی دورہ تھا، اور یہ میچ انہوں نے بہت آسانی سے جیت لیا۔

پہلا گول ماریو گومیز نے کیاتصویر: picture alliance/dpa

بائرن میونخ موسم سرما کے وقفے سے پہلے بنڈس لیگا میں مجموعی طور پر سترہ میچ کھیل چکی ہے اور پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ٹیم ہے۔ نئی دہلی میں منگل کے میچ کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں بائرن کے کوچ Jupp Heynckes نے کہا: ’’قطر میں جان توڑ تربیتی سیشن سے آنے کے باوجود ہم نے اپنے بہترین کھلاڑی میدان میں اتارے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہم نے نوّے منٹ تک اچھی تفریح کی، جو بنڈس لیگا کے آئندہ جمعے سے شروع ہونے والے اگلے مرحلے کے لیے ہماری تیاریوں کا حصہ تھی۔‘‘

بائرن چیمپیئنز لیگ میں بھی زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کر چکی ہے۔ اس کے کھلاڑی اس ٹورنامنٹ کے لیے بالخصوص بہت پرجوش ہیں، جس کا آخری مرحلہ مئی میں جرمنی میں ہی ہوگا۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں