دوسری عالمی جنگ: سوویت یونین پر نازی حملہ شرمناک تھا، میرکل
19 جون 2021
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسّی برس قبل دوسری عالمی جنگ کے دوران جون 1941ء میں نازی جرمنی کی سوویت یونین پر فوجی چڑھائی کو باعث شرم قرار دیا ہے۔ میرکل روس اور بیلاروس میں جاری حالیہ کریک ڈاؤن پر بھی تنقید کی۔
نازی جرمن دستے بائیس جون 1941ء کے روز بین الاقوامی سرحد پار کر کے سوویت یونین میں داخل ہو گئے تھےتصویر: Imago/Itar-Tass
اشتہار
وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج ہفتہ انیس جون کے روز اپنی ہفتہ وار ویڈیو پوڈکاسٹ میں آٹھ عشرے قبل اس دور کی سابقہ ریاست سوویت یونین میں نازی جرمن فوجی دستوں کی مداخلت کے حوالے سے کہا کہ یہ عسکری چڑھائی 'شرم کی بات‘ تھی۔ نازیوں نے سابقہ سوویت یونین پر یہ چڑھائی 22 جون 1941ء کے دن شروع کی تھی اور آئندہ منگل کو اس عسکری مداخلت کو ٹھیک 80 سال ہو جائیں گے۔
میرکل نے کہا کیا؟
جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ نازی رہنما اڈولف ہٹلر کی فوج نے 80 سال پہلے 22 جون کے روز سوویت یونین پر جو فوجی چڑھائی شروع کی تھی، اس کے نتیجے میں کئی ملین انسان مارے گئے تھے۔ اس حوالے سے چانسلر میرکل نے اپنی ہفتہ وار پوڈکاسٹ میں کہا کہ نازی جرمنی کا سوویت یونین پر حملہ خاص طور پر روس، یوکرائن، بیلاروس، بالٹک کی تینوں جمہوریاؤں اور دیگر سوویت ریاستوں میں کئی ملین انسانوں کی موت کی وجہ بنا۔
انگیلا میرکل کے الفاظ میں، ''ہم جرمنوں کے لیے یہ شرم کا دن ہے۔ یہ (شرمندگی) ہم پر وہ قرض ہے، جس کے ہم اس فوجی مداخلت کے کئی ملین ہلاک شدگان اور ان کی بعد میں آنے والی نسلوں کے قرض دار ہیں۔‘‘
دوسری عالمی جنگ کے دوران 1941ء میں جرمن فوجیوں کی روس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Imago/ITAR-TASS
آج کے روس اور بیلاروس پر تنقید
جرمن چانسلر نے اپنے اس ویڈیو پیغام میں ماضی میں سابق سوویت یونین کی مصالحت پسندانہ سوچ پر جرمنی کی طرف سے شکریہ بھی ادا کیا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے آج کے وفاقِ روس اور بیلاروس پر تنقید بھی کی، جہاں قومی اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن جاری ہیں۔
انگیلا میرکل نے ان جابرانہ اقدامات کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا، جس کا موجودہ روس اور بیلاروس میں اپوزیشن سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ''جب پرامن مظاہرین اور اپوزیشن کارکنوں کے احتجاج کو روکا جائے گا، تو اس سے ہمارے دوطرفہ تعلقات دباؤ میں تو آئیں گے ۔‘‘
اشتہار
بائیس جون کے حوالے سے یادگاری تقریبات
آئندہ منگل کے روز سوویت یونین پر نازی جرمنی کی فوجی چڑھائی کے 80 برس مکمل ہونے کے موقع پر برلن شہر کے علاقے پانکوو میں سوویت جنگی یادگار پر ایک مرکزی تقریب کے دوران پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی۔
دیوار برلن نو نومبر 1989ء کے روز گرا دی گئی اور اکتوبر 1990ء میں دونوں جرمن ریاستوں کا دوبارہ اتحاد عمل میں آ گیاتصویر: Norbert Michalke/imageBROKER/picture alliance
کل جمعہ 18 جون کو اسی نسبت سے وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے برلن کے علاقے کارل ہورسٹ میں جرمن روسی میوزیم میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب بھی کیا تھا۔
یہ میوزیم وفاقی جرمن دارالحکومت میں اسی جگہ پر واقع ہے، جہاں آٹھ مئی 1945ء کے روز نازی جرمنی کی فوجی قیادت نے سوویت یونین، امریکا، برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں کی موجودگی میں غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔
نازی جرمن فوج نے سوویت یونین پر چڑھائی اور پھر وہاں طویل عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران تقریباﹰ 5.7 ملین افراد کو جنگی قیدی بھی بنا لیا تھا، جن میں سے تقریباﹰ تین ملین دوران قید ہلاک ہو گئے تھے۔
م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کی فتح کی یاد میں جشن
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کی یاد منانے کے موقع پر روسی فوج نے اپنی طاقت اور نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدر پوٹن نے متنبہ کیا کہ تاریخ کو دوبارہ لکھے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ریڈ اسکوائر میں جشن
روس ہر سال نو مئی کو سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کا جشن مناتا ہے۔ 1945ء کی اسی تاریخ کی نصف شب کو نازی جرمنی نے شکست تسلیم کر لی تھی۔ دیگر اتحادی ممالک مثلاﹰ فرانس اور برطانیہ فتح کا دن آٹھ فروری کو مناتے ہیں۔ ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی اس پریڈ کی سربراہی روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے کی۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
ریڈ آرمی کے قیام کے 100 برس
2018ء کی یوم فتح کی پریڈ سابق سوویت یونین کی ’ریڈ آرمی‘ کے قیام کے 100 برس مکمل ہونے کی یادگار میں بھی تھی۔ اس موقع پر 13 ہزار کے قریب فوجیوں نے انتہائی منظم انداز میں پریڈ کی۔ اس موقع پر سابق فوجیوں کی کافی تعداد بھی موجود تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی یہ پریڈ دیکھی جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں تھے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ایک ’قابل تعظیم‘ چھٹی کا دن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پریڈ کے شرکاء سے بات چیت کی، مثلاﹰ تصویر میں نظر آنے والے یوتھ ملٹری گروپ کے ارکان۔ روسی صدر کے مطابق، ’’یہ ایک چھٹی کا دن ہے جو ہمیشہ سے تھا، ہے اور رہے گا اور یہ ہر خاندان کے لیے قابل تعظیم رہے گا۔ انہوں نے اس موقع پر دنیا کو ان غطیوں سے خبردار کیا جو دوسری عالمی جنگ کی وجہ بنیں: ’’انا پرستی، عدم برداشت، جارحانہ قوم پرستی اور منفرد ہونے کے دعوے۔‘‘
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
’روسی کارہائے نمایاں مٹائے نہیں جا سکتے‘
روسی اکثر یہ کہتا ہے کہ مغربی اتحادی نازی جرمنی کو شکست دینے میں روس کے کردار کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پوٹن کے مطابق، ’’یورپ کو غلامی اور مکمل خاتمے کے خطرے اور ہولوکاسٹ کی دہشت سے بچانے میں ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا آج لوگ ان کارناموں کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ روسی صدر نے خود کو روایتی یورپ کے محافظ کے طور پر پیش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/M. Metzel
ہوشیار باش اسنائپرز
ریڈ اسکوائر پر صرف فوجی قوت کا ہی مظاہرہ نہیں ہوا بلکہ اس تمام کارروائی کے دوران ارد گرد کی عمارات پر ماہر نشانہ باز بھی بالکل ہوشیار باش تھے۔ ریڈ اسکوائر ماسکو کے وسط میں واقع ہے اور یہ روسی صدر کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کا علاقہ ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
نئے ہتھیاروں کی نمائش
اس پریڈ کے دوران 159 کی تعداد میں فوجی ساز و سامان کی بھی نمائش کی گئی۔ ان میں میزائل سے مسلح ایک MiG-31 سپر سانک جیٹ بھی شامل تھا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق زیادہ تر جدید ہتھیاروں کو شامی جنگ میں جانچا جا چکا ہے۔ نمائش کے لیے پیش کیے گئے اسلحے میں ڈرون، باردوی سرنگیں صاف کرنے والا روبوٹ اور انسان کے بغیر کام کرنے والا ٹینک بھی شامل تھا۔