دوسری عالمی جنگ کا مشہور جرمن ریماگن پُل برائے فروخت
8 مئی 2018
اتحادی ممالک کے ہزاروں فوجی اپنے عسکری سامان کے ساتھ سن 1945 میں لُڈن ڈورف یا ریماگن پُل کے ذریعے ہی دریائے رائن عبور کر پائے تھے۔ اب جرمن حکام اسی تباہ شدہ لیکن تاریخی اہمیت کے حامل پُل کو فروخت کر رہے ہیں۔
اشتہار
ریماگن کا تاریخی پُل
جرمن حکام نے دوسری عالمی جنگ کے دوران دریائے رائن پر واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ریماگن پُل کی باقیات کو فروخت کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-J. Rech
دریائے رائن پر واقع پُل
سن 1945 میں اتحادی ممالک کی افواج کے لیے ریماگن پُل کو جرمن نازی افواج کے ہاتھوں تباہی سے بچا لینا ہی ان کی کامیابی کی بنیاد بنا تھا۔ اسی پُل کو عبور کرتے ہوئے ہزارہا اتحادی فوجی دریائے رائن عبور کر پائے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-J. Rech
شہرہ آفاق فلم ’برِج اَیٹ ریماگن‘
سن 1969 میں اسی پُل کے بارے میں بنائی گئی شہرہ آفاق فلم ’برِج اَیٹ ریماگن‘ نے اسے عسکری تاریخ کے اوراق سے نکال کر عوامی سطح پر مقبول بنا دیا تھا۔ فلم میں اس پُل کو تباہی سے بچانے اور اسے عبور کرنے کی کوششوں کی کہانی دکھائی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
’برلن کو فتح کرنے کا دروازہ‘
نازی جرمن افواج نے دریائے رائن پر واقع کئی پُل تباہ کر دیے تھے اور کچھ اتحادی ممالک کی افواج کی بمباری کا نشانہ بن چکے تھے۔ ان حالات میں ریماگن پُل ہی دریا عبور کرنے کا واحد راستہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library/ Illustrated London News Ltd
اسٹریٹیجک اہمیت بھی، لیکن خطرہ بھی
سات مارچ سن 1945 کے روز اتحادی افواج نے اس پُل پر قبضہ کر لیا اور پھر ہزاروں فوجیوں نے پُل عبور کرنے میں دیر نہ لگائی۔ امریکی فوج کی نویں ڈویژن کے دستوں نے سب سے پہلے اس پُل کو عبور کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تباہ ہونے کے باوجود کارآمد
جرمن افواج نے جب یہ جان لیا کہ پُل پر قبضہ قائم رکھنا مشکل ہو گا تو انہوں نے اسے تباہ کرنے کی ایک سے زائد کوششیں کی تھیں لیکن نیم تباہ شدہ پُل بھی قابل استعمال رہا تھا اور اتحادی افواج کے پچیس ہزار سپاہی دس روز کے اندر اندر دریا کے مشرقی کنارے پر پہنچ کر اپنی پوزیشن مستحکم کر چکے تھے۔
تصویر: public domain/Source: Franklin D. Roosevelt Library & Museum
ماضی کی یادیں
یہ تصویر سات مارچ سن 2015 میں لی گئی تھی۔ پُل پر قبضے کے ستر برس پورے ہونے کے موقع پر دنیا بھر سے عالمی جنگ میں شریک کئی سابق فوجیوں نے اس تقریب میں حصہ لیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Frey
مشرقی کنارے پر میوزیم
اس پُل کو پہلی عالمی جنگ کے دوران عسکری مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا لیکن دوسری عالمی جنگ میں تباہ ہو جانے کے بعد اسے دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا۔ تباہ شدہ پُل کے باقی بچ جانے والے ٹاورز کو بعد ازاں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اب انہی ٹاورز کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Frey
7 تصاویر1 | 7
دوسری عالمی جنگ کے دوران اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل اسی پُل کے بارے میں ہالی وُڈ کی شہرہ آفاق فلم ’برِج اَیٹ ریماگن‘ بھی بنائی گئی تھی۔ دریائے رائن پر واقع یہ پُل دوسری عالمی جنگ کے دوران سلامت تھا اور اسی کی مدد سے نازیوں کے خلاف برسرپیکار اتحادی ممالک کے ہزاروں فوجی دریا عبور کر پائے تھے۔ رائن کے دوسرے کنارے تک پہنچ جانے کے بعد ہی اتحادی افواج جرمن دارالحکومت برلن کا رخ کرنے کے قابل ہوئی تھیں۔
جرمن حکام نے آج آٹھ مئی بروز منگل تصدیق کر دی کہ اس پُل کی نیلامی کی جا رہی ہے۔ تاریخی اہمیت کے حامل اس پُل کی باقیات کو جرمنی کا وفاقی ریلوے فنڈ (بی ای وی) فروخت کر رہا ہے۔
بی ای وی کے ترجمان ژُرگن روتھے نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ’’اس پُل کو خریدنے کے لیے ابھی سے کئی لوگ دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔‘‘ اس تاریخی پُل کی باقیات خریدنے کے خواہش مند افراد اور ادارے اٹھارہ مئی تک بولی لگا سکتے ہیں۔
بی ای وی نے اپنی ویب سائٹ پر اس پُل کے ٹاورز کو برائے فروخت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ یہ باقیات جرمنی کی جنگی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
سن 1945 میں نازی فوجوں نے اس پُل کو تباہ کرنے کی کئی کوششیں کی تھیں، تاہم یہ پھر بھی استعمال کے قابل تھا اور اسی کے ذریعے اتحادی ممالک کی افواج درائے رائن عبور کر پائیں، جس کے بعد جرمنی کے لیے دوسری عالمی جنگ کا نقشہ ہی بدل گیا تھا۔
اس پُل کو فروخت کرنے کے لیے جاری کردہ اشتہار میں ممکنہ خریداروں کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان باقیات کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے اور ان کی تزیئن نو کی اشد ضرورت ہے۔
تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس تاریخی مقام کو رہائش یا ہوٹل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ بی ای وی کے مطابق ان پابندیوں کے باوجود تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے ادارے یا فنکار ان باقیات کو خریدنے کے خواہاں ہیں۔ فی الوقت اسے ایک میوزیم کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔