ٹھیک 80 سال قبل آج ہی کے دن یعنی آٹھ مئی سن 1945 کو یورپ میں دوسری عالمی جنگ کا باضابطہ اختتام ہو گیا تھا۔ نازیوں کی شکست کے بعد یورپ میں خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہوا۔
ٹھیک 80 سال قبل آج ہی کے دن یعنی آٹھ مئی سن 1945 کو یورپ میں دوسری عالمی جنگ کا باضابطہ اختتام ہو گیا تھا تصویر: United Archives International/IMAGO
اشتہار
یورپ میں نازی جرمنی کی شکست کے اسی 80 برس مکمل ہونے کی یاد ایک ایسے وقت پر منائی جا رہی ہے، جب اس براعظم میں نسل پرستی، سامیت دشمنی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
سن 1939 میں دوسری عالمی جنگ شروع کرنے والے نازیوں نے آٹھ مئی سن 1945 کو اتحادی فورسز کے سامنے ہتھیار پھینک دیے تھے۔ یوں یورپ میں یہ تباہ کن مسلح تنازعہ اختتام پذیر ہو گیا تھا۔
نازی جرمن آمر اڈولف ہٹلر کو جب معلوم ہو گیا تھا کہ وہ جنگ ہار چکے ہیں، تو انہوں نے تیس اپریل کو برلن میں خود کشی کر لی تھی۔ اس کے ایک ہفتے بعد نازی فوج نے سات مئی کے دن ہتھیار پھینک دیے تھے جبکہ آٹھ مئی کو یورپ میں اس جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
یہ دن کیوں منایا جاتا ہے؟
یہ دن یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے اور امن کے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ہر سال اس دن روس، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اور یورپ کے دیگر ممالک سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں خصوصی تقریبات اور دعائیہ اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔
جرمنی کے نو منتخب چانسلر فریڈرش میرس برلن میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔تصویر: Reuters/H. Hanschke
اس دن کو منانے کا مقصد دوسری عالمی جنگ میں مارے جانے والے انسانون کو خراجِعقیدت پیش کرنا اور دنیا میں امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
جرمنی کے نو منتخب چانسلر فریڈرش میرس برلن میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وفاقی جرمن پارلیمان میں بھی ایک خصوصی میموریل سروس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح برطانیہ، فرانس، پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
روس میں یہ دن نو مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب نازیوں نے سرنڈر کی دستاویز پر دستخط کیے تھے، تو اس وقت سوویت یونین میں تاریخ بدل چکی تھی۔
روس میں یہ دن قومی فخر اور دوسری عالمی جنگ میں سوویت افواج کی قربانیوں کی علامت قرار دیا جاتا ہے، اس لیے یہ دن وہاں قومی دن کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔
روس میں بھی اس سلسلے میں شاندار تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن میں چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ متعدد ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شریک ہوں گے۔ تاہم یوکرین میں روسی جارحیت کے تناظر میں ماسکو میں منعقد ہونے والی مرکزی تقریبات کے حوالے سے سیکورٹی تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
ادارت: مقبول ملک
ڈی ڈے، ہٹلر کی فوجوں کے خلاف دوسرا محاذ
ستّر برس قبل چھ جون کو اتحادی افواج فرانسیسی ساحلی علاقے نارمنڈی پر اتری تھیں۔ اسے دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی ابتدا بھی کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فیصلے کا دن
فرانس کے ساحلی علاقے نارمنڈی پر چھ جون 1944ء کی صبح اتحادی افواج اتری تھیں۔ اس دن کو ’ڈی ڈے‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ غیر واضح ہے کہ اس میں ڈی’ ڈسیشن‘ کے لیے استعمال ہو ا یہ یا صرف ڈے یعنی دن کے لیے۔ بہرحال یہ فیصلے کا دن ضرور تھا۔ اُس دور میں اِن علاقوں پر آڈولف ہٹلر کی افواج کا قبضہ تھا۔ نارمنڈی میں اتحادی اقواج کے اترنے کے ساتھ ہی ہٹلر کے خلاف دوسرا محاذ کھل گیا تھا۔
تصویر: Imago
آپریشن اوور لوڈ
اس فوجی کارروائی کو آپریش اوور لوڈ کا نام دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نارمنڈی کے مختلف ساحلی علاقوں کو بھی خفیہ عسکری نام دیے گئے تھے۔ اس وقت چودہ مختلف ملکوں کی افواج نارمنڈی پر اتری تھیں اور اسی وجہ سے اسے ایک تاریخی واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago
کمانڈر ان چیف
امریکی جنرل ڈوائٹ ڈی آئزنہوور شمالی یورپ میں اتحادی افواج کی سربراہی کر رہے تھے۔ اس کے بعد وہ امریکا کے 34 ویں صدر بھی بنے۔
تصویر: Imago
چھ جون 1944ء کی صبح
خفیہ آپریشن اوورلوڈ کے آغاز سے قبل نارمنڈی کے ساحلی علاقوں پر موسم شدید خراب ہو گیا۔ مسلسل بارش، تیز ہوا اور بھپری ہوئی لہروں کی وجہ سے اس کارروائی کو چھ جون تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا اور پھر منصوبے کے مطابق چھ جون کو عسکری تاریخ کے اس سب سے بڑے لینڈنگ آپریشن کی ابتدا ہوئی
تصویر: public domain
لینڈنگ آپریشن
ڈی ڈے کے دوران تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار فوجی نارمنڈی کے ساحلوں پر اترے تھے۔ نازی جرمن فوجیوں نے وہاں پر ’ایٹلانٹک والز‘ کے نام سے ایک حفاظتی دیورا تعمیر کی ہوئی تھی۔ اس موقع پر اتحادی فوجیوں کو ساحل پر اترنے کے بعد اس دیوار تک کا فاصلہ طے کرنا تھا، جو ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
تصویر: AP
چھاتہ بردار
اس آپریشن کے دوران سب سے پہلے چھاتہ بردار فوجی ہی محاذ پر اترے تھے تاہم ان میں سے زیادہ تر زمین پر پہنجنے سے پہلے فضا میں ہی دشمنوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے۔ اسی وجہ سے انہیں اس جنگ کا ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago
فضائی اور سمندری کارروائی
اتحادی افواج نے نارمنڈی کے ساحلوں پر پہلے بمباری کی اور اس کے بعد چھاتہ بردار دستے اترے تھے۔ بعد میں ایک ہزار جنگی بحری جہاز اور تقریباً 4 ہزار دو سو جنگی کشتیاں فرانسیسی ساحلوں پر پہنچیں۔ اس کارروائی میں جنگی طیاروں اور ٹینکوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
آڈولف ہٹلر کے اندازے
چھ جون 1944ء کو ہٹلر جرمنی اور آسٹریا کی سرحد پر واقع بالائی زالزبرگ کے علاقے میں تھا۔ ڈیر اشپیگل نامی جریدہ لکھتا ہے کہ ہٹلر کو صبح دس بجے اس حملے کے بارے میں بتایا گیا کیونکہ کسی بھی فوجی کی ہٹلر کو جگانے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی۔ ہٹلر نے جاگتے ہی غصے میں کہا کہ ’’ کیا کوئی اچھی خبر نہیں ہو سکتی تھی۔‘‘
تصویر: picture-alliance/akg-images
گیارہ ماہ
نارمنڈی پر اتحادی افواج کے اترنے کو دوسری عالمی جنگ کا ایک اہم ترین موڑ کہا جاتا ہے لیکن یورپ میں جنگ مکمل طور پر ختم ہونے میں گیارہ ماہ لگ گئے تھے۔ آپریشن اوورلوڈ کے اختتام کے بعد اس کارروائی میں حصہ لینے والے بہت سے فوجیوں کو ایشیا پیسیفک ممالک میں لڑنے کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔
تصویر: AP
جنگ کے ہیرو
آپریشن اوور لوڈ کے دوران 57 ہزار اتحادی فوجی ہلاک ہوئے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ایک اندازے کے مطابق اٹھارہ ہزار لاپتہ ہوئے۔ دوسری جانب مرنے والے نازی جرمن فوجیوں کی تعداد دو لاکھ کے قریب تھی۔
تصویر: AP
دشمنی دوستی میں بدل گئی
دس سال قبل پہلی مرتبہ کسی جرمن سربراہ حکومت نے ڈی ڈے کی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر جرمن چانسلر گیرہارڈ شرؤڈر نے کہا تھا ’’ ہم اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کو نہیں بھولیں گے‘‘۔ اس تقریب کے دوران وہ اُس وقت کے فرانسیسی سربراہ مملکت ژاک شیراک سے بغلگیر ہوئے تھے۔