1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو احمدیوں کے قتل کے شبے میں ایک شخص گرفتار

10 جون 2024

پاکستانی پولیس نے اقلیتی احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ منڈی بہاؤ الدین میں یہ گرفتاری قتل کی واردات کے ایک روز بعد عمل میں آئی۔

NO FLASH Pakistan Angriff auf Moschee Garhi Shahu in Lahore
تصویر: AP

پاکستانی پولیس نے اتوار کو ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا، جس نے  اقلیتی  احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو مبینہ طور پر ایک روز قبل گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ حراست میں لیے گئے ملزم کو قتل کی ان واردات کا مرکزی ملزم قرار دیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء مشرقی پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے  ضلعی پولیس افسر غلام معین الدین نے کہا، ''ملزم نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔‘‘ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزم نے ان دو افراد کو کیوں نشانہ بنایا۔

احمدی  برادری کے ایک ترجمان عامر محمود نے ہفتے کے روز ہونے والے قتل کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ایک مدرسے کا طالب علم ہے۔ مزید برآں یہ کہ معاشرے میں احمدی برادری کے خلاف مہم عروج پر ہے۔

عامر محمود نے اپنی احمدی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیزی سے بھرپور تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا استفسار تھا، ''حکومت پاکستان آخر ان کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتی۔‘‘

جرمنی میں پاکستانی احمدی براندری نے اپنی مساجد قائم کر رکھی ہیںتصویر: AP

واضح رہے کہ 1974 ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا تھا اور تب سے  احمدی  برادری مسلم انتہا پسندوں کی طرف سے بار بار نشانہ بنتی رہی ہے۔

ملکی اور بین الاقوامی انسانی حقوق گروپوں کی طرف سے اس رویے کی مذمت بھی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں احمدیوں کے گھروں اور عبادت گاہوں پر سنی عسکریت پسند گروپوں کے حملے ہوتے رہے ہیں، جو احمدیوں کو غیر مسلم  قرار دیتے ہیں۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق گوجرانوالہ کے بھگت تھانے میں  گزشتہ ہفتے کے روز ہونے والے قتل کے دُہرے واقعات کی الگ الگ ایف آئی آر، قتل کی دفعہ 302 اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سیون اے ٹی سی کے تحت درج کر لی گئی ہے۔ درج شدہ ایف آئی آر سے پتہ چلا ہے کہ قتل ہونے والے افراد کے سر کے پیچھے گردن پر گولیاں لگیں، جس کے نتیجے میں ان کی ہلاکتیں موقع پر ہی ہوئیں۔

ک م / ع ب (اے پی، ای اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں