1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

دو اسکولوں میں ایک سو طلبہ کو زہر دیا گیا، افغان حکام

5 جون 2023

شمالی افغانستان میں حکام کے مطابق زہر دیے جانے کے دو الگ الگ واقعات میں قری سو طلبہ کے علاوہ سات خواتین اساتذہ، ایک مرد استاد اور ایک خاکروب بھی متاثر ہوئے۔

Afghanistan Schule
تصویر: AFP

شمالی افغانستان  میں حکام کے مطابق زہر دیے جانے کے دو الگ الگ واقعات میں سات خواتین اساتذہ، ایک مرد استاد اور ایک خاکروب بھی متاثر ہوئے۔ طلبہ میں اکثریت لڑکیوں کی ہے، جنھیں طبی امداد کے لیے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔

افغانستان: لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم معروف کارکن گرفتار

افغان لڑکیوں کے اسکول کھولے جائیں، سوشل میڈیا پر نئی مہم

افغان حکام کے مطابق شمالی صوبے سرے پل میں قریب سو طلبہ کو زہردیے جانے کے واقعات کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ طلبہ میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔

مبینہ طور پر زہر دینے کا یہ واقعہ سرے پل صوبے کے ضلع سنچارک میں پیش آیا۔ مقامی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ عمیر سرِپلی نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ  طلبہ کو زہر سے نشانہ بنانے کا واقعہ دو اسکولوں میں پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اختتام ہفتہ پر پیش آنے والے اس واقعے میں سات خواتین اساتذہ، ایک مرد استاد اور ایک خاکروب بھی متاثر ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد طلبہ کو سانس لینے میں دشواری اور بے ہوشی جیسی حالت کے بعد صوبائی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

عمیر کے مطابق اسکولوں میں استعمال ہونے والے مواد نے استھما کی کیفیت پیدا کی جب کہ متعدد بچے آنکھوں اور ناک سے پانی بہنے کی علامات کا شکار ہوئے۔

امریکا میں قائم آمو ٹی وی نے آن لائن ایسی ویڈیوز شیئر کی ہیں، جن میں متعدد بچوں کو ہسپتالوں کے بستروں پر لیٹا دیکھا جا سکتا ہے۔ فی الحال اس واقعے سے تعلق کے شبے میں کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی گروپ یا تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اسلام آباد میں افغان مہاجر بچوں کے لیے کوالٹی ایجوکیشن

02:17

This browser does not support the video element.

یہ بات تاہم اہم ہے کہ افغانستان پر اگست 2021 میں قبضے کے بعد سے طالبان نے سخت قوانین کا اطلاق کیا ہے، جس میں لڑکیوں پر چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی شامل ہے۔

قومی اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجودہ طالبان نے اب تک لڑکیوں کے اسکول اور جامعات کھولنے کے مطالبات قبول نہیں کیے ہیں۔ طالبان اپنی حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کروانا چاہتے ہیں اور ایسے میں بین الاقوامی برادری کی متعدد شرائط میں سے ایک خواتین کے حقوق کی مکمل بحالی ہے۔ اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے افغانستان پر طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

ع ت، ش ر (ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں