دوبھارتی شہریوں کو دہشت گرد قرار دینے کی پاکستانی کوشش ناکام
آسیہ مغل
3 ستمبر 2020
دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کے دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بھارت نے سلامتی کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کیا ہے۔
تصویر: AFP/S. Platt
اشتہار
پاکستان کی طرف سے دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کوسلامتی کونسل کے اراکین امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور بیلجیئم نے بدھ کے روز ناکام بنا دیا۔
امریکا، برطانیہ اور فرانس اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں جبکہ جرمنی اور بیلجیئم غیر مستقل اراکین میں شامل ہیں۔ ان پانچوں ممالک نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ جن دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرانا چاہتا ہے ان کے متعلق شواہد فراہم کرے تاہم پاکستان جب کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تو ان پانچوں ملکو ں نے پاکستانی تجویز روک دی۔
پاکستان نے جن دو بھارتی شہریوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کی تھی ان کی شناخت گوبندا پٹنائک دگی ولاسا اور اپاجی انگارا کے طور پر کی گئی ہے۔
بھارت نے پاکستان کی کوششوں کے ناکام ہوجانے پراطمینان اور اس کام میں تعاون کرنے والے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس مورتی نے ایک ٹویٹ میں کہا”دہشت گردی کو مذہبی رنگ دے کر اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی پاکستان کی کوشش کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے ناکام بنا دیا۔ ہم کونسل کے ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے منصوبوں کو روک دیا۔"
بھارت میں حکومتی ذرائع کا خیال ہے کہ چونکہ بھارت گزشتہ برس مئی میں پاکستان سے سرگرم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب رہا تھا لہذا پاکستان بھی جوابی اقدام کے طورپر اس طرح کی کوشش کررہا ہے۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
10 تصاویر1 | 10
مئی 2019 میں مسعود اظہر کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے جانے سے قبل چین چار بار اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنا چکا تھا۔
ثبوت پیش کرنے میں ناکام
پاکستان نے جولائی میں بھی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور اپنے سب سے قریبی حلیف چین کی مدد سے دو بھارتی شہریوں کو اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کی تھی۔ پاکستان کا الزام ہے کہ وینو مادھو ڈونگرا اور اجے مستری نامی یہ دونوں بھارتی شہری بلوچستان اور پشاور میں دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہے ہیں اور ان کے خلاف معاملہ بھی درج ہے۔ امریکا نے تاہم اس تجویز کو ویٹو کردیا تھا۔
اشتہار
امریکا کی طرف سے پاکستانی تجویز کو ناکام بنادیے جانے پر اسلام آباد نے مایوسی کا اظہار کیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ بقیہ ناموں پر 'معروضی اور شفاف‘ انداز میں غور کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار کی طرح پچھلی مرتبہ بھی پاکستان اپنے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تھا۔ پاکستان اس طرح مجموعی طور پر چار بھارتی شہریوں کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرانا چاہتا ہے۔ یہ چاروں افراد افغانستان میں کام کرتے تھے لیکن اب بھارت لوٹ آئے ہیں۔
انگارا پر پشاور میں آرمی اسکول پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔تصویر: AFP/Getty Images/A Majeed
کون ہیں انگارا اور گوبندا؟
انگارا افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بینک میں سافٹ ویئر ڈیولپر کے طورپر کام کررہے تھے۔ وہ بھارت کے جنوبی صوبے آندھرا پردیش کے رہنے والے ہیں۔
پاکستان کا الزام ہے کہ وہ لاہور میں مال روڈ پر 13 فروری 2017 کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں، جماعت الاحرار کے ساتھ، شامل تھے۔ انگارا پر 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی اسکول پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔
گوبندا افغانستان میں افرادی قوت کی صلاحیت سازی کے پروجیکٹوں میں سرگرم ایک بھارتی کمپنی کے سربراہ کے طور پر کام کررہے تھے۔ گوبندا بھارت کے مشرقی صوبے اوڈیشہ کے رہنے والے ہیں۔ ان پر 13جولائی 2018 کو بلوچستان کے مستونگ ضلعے میں ایک پاکستانی سیاست داں سراج رئیسانی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس حملے میں 160 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دریں اثنا بھارت کے چار شہریوں کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرانے کی پاکستان کی کوششیں ناکام ہوجانے پر بھارت نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے جن لوگوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی فہرست عوامی طورپر دستیاب ہے اور دنیا دیکھ سکتی ہے کہ اس کا کوئی شہری اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔