دنیا کے امیر ترین افراد جلد ہی اس دنیا کی دو تہائی دولت کے مالک بن جائیں گے۔ اس وقت امیر اور غریب افراد کے درمیان فرق اور عدم مساوات اپنے ’عروج‘ پر ہیں۔
اشتہار
موقر برطانوی اخبار دا گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2030ء تک اس دنیا کی دو تہائی دولت اس دنیا میں موجود صرف ایک فیصد امیر ترین افراد کی تجوریوں میں چلی جائی گی۔ اس حیران کن رپورٹ کے بعد فوری اقدامات اٹھانے اور توازن قائم کرنے کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح دولت کے صرف چند ہاتھوں میں محدود ہونے سے آئندہ عشروں کے دوران غریب افراد میں غصہ اور بداعتمادی بڑھ جائیں گے۔
برطانوی ادارے ہاؤس آف کامنز لائبریری کی تحقیق کے مطابق سن دو ہزار آٹھ کے معاشی بحران کے بعد سے شروع ہونے والا یہ رجحان اگر اسی طرح جاری رہا تو بارہ برس تک دنیا کے ایک فیصد امیر ترین افراد کے پاس اس دنیا کا 64 فیصد سرمایہ جمع ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق اگر معاشی بحران کو بھی شامل کر لیا جائے تو تب بھی ان ایک فیصد افراد کے پاس دنیا کی نصف سے زائد دولت جمع ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار آٹھ کے بعد سے ان امیر ترین افراد کی دولت میں سالانہ چھ فیصد اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دنیا کے باقی 99 فیصد افراد کی دولت میں اوسطاﹰ اضافے کی شرح تین فیصد ہے۔ اگر رجحان اسی طرح جاری رہا تو بارہ برس بعد امیر ترین ایک فیصد افراد کے پاس 305 ٹریلین ڈالر کے برابر دولت جمع ہو گی جبکہ اس وقت ان ایک فیصد افراد کے پاس 140 ٹریلین کے برابر سرمایہ موجود ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آمدنی کی عدم مساوات کی وجہ سے دولت صرف اس محدود طبقے کے پاس جمع ہوتی جا رہی ہے۔ یہ اپنے اثاثوں میں بھی اضافہ کر رہے ہیں جبکہ انہیں رقوم بینکوں میں جمع کروانے پر بھی زیادہ سود دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ان امیر افراد نے کاروبار، اسٹاک اور دیگر معاشی منصوبوں میں بھی بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جہاں سے انہیں غیر متناسب فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
کروائے جانے والے سروے کے مطابق ووٹرز کی ایک بڑی تعداد ان امیر ترین افراد کو ایک اہم مسئلہ سمجھتی ہے۔ سروے میں شامل 34 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ سن دو ہزار تیس تک زیادہ تر طاقت ان امیر ترین افراد کے ہاتھ میں ہو گی جبکہ 28 فیصد کا کہنا تھا کہ طاقت کا مرکز قومی حکومتیں ہوں گی۔ اکتالیس فیصد افراد کا کہنا تھا کہ اس طرح کرپشن میں اضافہ ہوگا جبکہ تینتالیس فیصد کے مطابق امیر ترین افراد ’غیر منصفانہ طریقے سے حکومتی پالیسیوں پر اثر انداز‘ ہوتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دولت کی تقسیم میں عدم مساوات کا ’عروج‘ 1913ء میں تھا اور اب یہ دنیا دوبارہ اسی مقام کے قریب پہنچ رہی ہے۔
اس رپورٹ کو رواں برس نومبر میں ہونے والے جی ٹوئٹنی اجلاس میں امیر ممالک پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دنیا کے امیر کبیر افراد کی نئی فہرست
رواں برس دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں کئی پرانے اور نئے چہرے شامل ہیں۔ ان میں مائیکروسوفٹ کے بانی سے لے کر ایک انیس سالہ نارویجین لڑکی تک دنیا کی متعدد ارب پتی شخصیات شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images
بِل گیٹس
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ادارے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس امیر ترین لوگوں کی فہرست میں پہلے مقام پر ہیں۔ گیٹس نے ملیریا بخار کے خاتمے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان کی ایک پہچان ایک بڑے مخیر شخص کی بھی ہے۔ ولیم ہنری گیٹس کی دولت کا حجم تقرییاً 76 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ ارب پتی بل گیٹس نے اپنی دولت میں سے اپنے ہر بچے کے لیے محض دس ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔
تصویر: Reuters
امانسیو اورٹیگا
اناسی برس کے اورٹیگا نے فیشنی ملبوسات بنانے والے ادارے ’زارا‘ کی بنیاد سن 1975 میں رکھی تھی۔ ان کی مجموعی دولت کا حجم 68 بلین ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔ اورٹیگا نے زندگی میں صرف تین مرتبہ انٹرویو دیا ہے۔ وہ گھڑسواری کے شوقین ہیں۔ وہ کام پر بھی گھڑسواری کا لباس زیب تن رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca
وارن بفٹ
دنیا کے تیسرے امیر کبیر شخص امریکی کاروباری شخصیت وارن بفِٹ ہیں۔ اُن کی دولت 63 بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ پچاسی برس کے ہیں۔ بفٹ کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ بچپن میں اخبارفروشی، کاروں کی پالش اور گولف کے پرانے گیند بیچنے والے بفٹ کو ہارورڈ بزنس اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا تھا۔
تصویر: AP
جیف بیزوس
پانچواں مقام 45 بلین ڈالر رکھنے والے جیف بیزوس کے پاس ہے۔ انہیں پہلی مرتبہ امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ بیزوس ایمیزون ادارے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وہ گزشتہ برس پندرہویں مقام پر تھے۔ چو تھے امیرترین شخص میکسیکو کے ٹیلی کمیونیکیشن ٹائیکون کارلوس سلم ہیلُو ہیں، جو 50 بلین ڈالر سے زائد دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مارک زکر برگ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کے بانی مارک زکر برگ دنیا کے چھٹے امیر ترین شخص ہیں۔ اکتیس برس کے زکربرگ کی دولت چوالیس بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ بھی دنیا کے امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین میں پہلی مرتبہ شامل ہوئے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں وہ بل گیٹس کے بعد دوسرے امیر ترین شخص ہیں۔ گزشتہ برس وہ سولہویں پوزیشن پر تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
لیری ایلیسن
ساتویں امیر کبیر شخص ’اوریکل‘ ادارے کے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو لیری ایلیسن ہیں۔ وہ پینتالیس بلین ڈالر کے مالک ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایلیسن کو الی نوئے یونیورسٹی اور شکاگو یونیورسٹی میں بہتر کارکردگی نہ دکھانے پر خارج کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے سن 1977 میں ڈیٹابیس سوفٹ ویئر مہیا کرنے والے ادارے ’اوریکل‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ ٹیکنالوجیکل ورلڈ کے تیسرے امیرترین شخص ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Risberg
لیری پیج اور سیرگی برِن
گوگل ادارے کے مشترکہ بانی لیری پیج 35 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ دنیا کے بارہویں امیر کبیر شخص ہیں اور اُن کے ساتھ سیرگی برِن 34 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ امیر کبیر لوگوں میں تیرہویں مقام پر ہیں۔ ان کا گوگل سرچ انجن بنیادی طور پر اسٹینفورڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجیکٹ تھا اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب انٹرنیٹ کی دنیا اپنے قدم جما رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Margot
لیلیان بیٹن کورٹ
میک اپ مصنوعات بنانے والے معروف ادارے ’لوریال‘ کی بانی یوجین شوئلر کی بیٹی لیلیان بیٹن کورٹ کی دولت چھتیس بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ ارب پتی خواتین میں پہلا مقام رکھتی ہیں۔ وہ سوئٹزرلینڈ کے خوراک ساز ادارے ’نیسلے‘ کی بھی حصے دار ہیں۔ اُن کو سن 2010 میں ایک ٹیکس اسکینڈل کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
الیگزانڈرا اینڈرسن
رواں برس ارب پتی افراد کی فہرست میں سب سے کم عمر الیگزانڈرا اینڈرسن کو پہلی مرتبہ شامل کیا گیا ہے۔ ناروے کی انیس سالہ نوجوان خاتون کو اربوں کی دولت اُن کے والد ژوہان اینڈرسن کی جانب سے ورثے میں ملی ہے۔ اُن کی بیس سالہ بہن کاترینا بھی اُن کے خاندانی کاروبار میں شریک ہیں۔ الیگزانڈرا کا خاندان گھوڑوں کا سوداگر ہے۔ وہ خود بھی ایک ماہر گھڑ سوار ہیں۔ وہ ایک بلین ڈالر سے زائد دولت کی تنہا مالک ہیں۔
تصویر: Screenshot Instagram/alexandraandresen
جان آر سمپلٹ
سب سے عمر رسیدہ ارب پتی جان رچرڈ سمپلٹ تھے۔ وہ 99 برس کی عمر میں سن 2008 میں انتقال کر گئے تھے۔ رحلت کے وقت وہ تین بلین ڈالر سے زائد کی دولت کے مالک تھے۔ انہوں نے آلُو کی کاشت اور پھر فروخت سے دولت کمانے کا آغاز کیا۔ آلو میں سے پانی کی مقدار کو ختم کرنے کا دنیا میں سب سے بڑا پلانٹ بھی سمپلٹ نے لگایا تھا۔ یہی خشک آلو دوسری عالمی جنگ میں امریکی فوجیوں کو بطور خوراک فراہم کیے جاتے تھے۔