دو جرمن شہروں میں راہگیروں پر گاڑی چڑھانے سے پانچ افراد زخمی
2 جنوری 2019
جرمنی کے دو ہمسایہ شہروں بوٹروپ اور ایسن میں راہگیروں پر موٹر کار چڑھانے سے کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مشتبہ ملزم کے مطابق وہ دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
اشتہار
ایسن اور بوٹروپ میں نئے سال کی اولین شب کے دوران ایک ہی شخص نے پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھا کر پانچ افراد کو معمولی زخمی کر دیا تھا۔ مشتبہ ملزم کے مطابق وہ دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ زخمیوں میں شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔ بوٹروپ شہر کے مرکزی حصے میں ڈرائیور نے راہ گیروں پر گاڑی چڑھائی۔
اس حملہ آور نے ایسن کے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے افراد کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکا۔ اس حملے میں ایک شخص معمولی زخمی ہوا۔ پچاس سالہ شخص مرسیڈیز کار چلا رہا تھا۔ ایسن میں حملے کے بعد پولیس نے اُس کو روک کر اپنی حراست میں لیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور روہر علاقے کے شہر ایسن کا رہائشی ہے اور اس نے گرفتاری کے بعد نسل پرستانہ جملے بھی ادا کیے۔ ابتدائی چھان بین کے بعد پولیس نے ایسے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حملہ آور ایک نفسیاتی مریض ہو سکتا ہے۔
اس واقعے کے بعد معتبر جرمن سیاسی حلقوں نے اس واقعے کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ بوٹروپ اور ایسن میں کیے گئے حملوں کو اجانب دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کے مطابق حملہ آور خاص طور پر غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں تھا۔ اس حوالے سے تفتیشی عمل جاری ہے۔
ملکی حکومت میں شامل میرکل کی پارٹی کی اتحادی قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) اور ماحول پسندوں کی اپوزیشن جماعت گرین پارٹی نے کہا ہے کہ یہ ’نسل پرستانہ سوچ کی وجہ سے کیا گیا ایک قابل مذمت‘ حملہ تھا، جس کی تمام پہلوؤں سے بھرپور تفتیش کی جانا چاہیے۔
سی ایس یو کے ایک رہنما اور ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا کہ انہیں اس حملے سے گہرا دکھ ہوا ہے۔ بوٹروپ شہر کے میئر برینڈ ٹیشلر نے اس واقعے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس باعث شدید ذہنی کوفت محسوس کرتے ہیں۔ ٹیشلر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تماناؤں کا اظہار بھی کیا۔
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔