دو سابق بوسنیائی سرب پولیس افسران کو جیل
26 مئی 2012ان دو سابق پولیس سربراہوں کو جولائی انیس سو پچانوے میں ایک ہزار مسلمان مردوں کو ہلاک کرنے میں امداد کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔ ان مسلمان مردوں کی ہلاکت بوسنیا جنگ کے دوران سریبرینیکا نامی ایک علاقے میں ہوئی تھی۔
ان دو سابق بوسنیائی سرب پولیس افسران کے نام دسکو جیوچ اور مینڈلجیو جیورچ ہیں اور ان کی عمریں بالترتیب پچپن اور باون برس ہیں۔بوسنیا کی جنگی جرائم سے متعلق عدالت نے ان افراد کو قتل عام میں معاونت کا مجرم قرار دیا ہے تاہم ان کو براہ راست قتل میں ملوث نہیں ٹھہرایا ہے۔
عدالت کے مطابق یہ ان پولیس افسران نے سریبرینیکا سے ایک ہزار کے قریب مسلمان قیدیوں کی جبری منتقلی اور ان کے ایک گودام میں قتل عام میں حصہ لیا تھا۔ یہ واقعہ دس اور انیس جولائی انیس سو پچانوے کے درمیان پیش آیا تھا۔
بوسنیا جنگ کے دوران یعنی انیس سو بانوے سے پچانوے کے درمیان، اس وقت جب اقوام متحدہ نے سریبرینیکا کو محفوظ قرار دے دیا تھا، تب بوسنیائی سربوں نے سریبرینیکا پر قبضہ کر کے وہاں آٹھ ہزار مسلمان مردوں کو عورتوں اور بچوں سے علیحدہ کر کے قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں ہونے والا سب سے بڑا قتل عام قرار دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ بوسنیائی سرب کمانڈر راتکو ملادچ پر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی جنگی عدالت میں نسل کشی کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس بوسنیائی سرب کمانڈر پر نسلی کشی کے الزامات ہیں۔ اسے سابق یوگوسلاویہ کے لیے قائم بین الاقوامی ٹربیونل نے سولہ برس قبل نسل کشی میں ملوث قرار دیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ 1992ء سے 1995ء تک جاری رہنے والی بوسنیا کی جنگ کے دوران وہ آٹھ ہزار افراد کی ہلاکت میں ملوث رہا۔
(shs/at (Reuters