دو سال کے اندر اندر پاکستان کے چوتھے وزیر خزانہ، شوکت ترین
16 اپریل 2021
پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں ایک بار پھر رد و بدل کے بعد دو سال کے اندر اندر چوتھے وفاقی وزیر خزانہ کی تقرری عمل میں آ گئی ہے۔ حماد اظہر کا جانشین اور نیا وزیر خزانہ شوکت ترین کو بنایا گیا ہے۔
اشتہار
اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت میں وفاقی حکومت نے اپنی اقتصادی ٹیم میں ایک بار پھر چند تبدیلیاں ایک ایسے وقت پر کی ہیں، جب پاکستان اگلے مالی سال کے لیے قومی بجٹ کی تیاریوں میں ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کردہ معاشی اور مالیاتی اصلاحات پر عمل درآمد بھی حکومت کے لیے ایک کڑا سیاسی امتحان ثابت ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ میں آج جن تبدیلیوں کا اعلان کیا، ان میں وزارت خزانہ کے علاوہ اقتصادی امور اور معیشت کے لیے بہت اہم توانائی کی وزارتیں بھی شامل ہیں۔
شوکت ترین، پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی وزیر خزانہ
شوکت ترین کے آج جمعہ سولہ اپریل کو پاکستان کا نیا وفاقی وزیر خزانہ بنائے جانے سے قبل اس عہدے پر حماد اظہر فائز تھے، جنہیں گزشتہ ماہ ہی یہ وزارت سونپی گئی تھی۔ حماد اظہر اس عہدے پر تین ہفتے سے بھی کم عرصے تک فائز رہے۔
دنيا کے ہر ملک و قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی ميدان ميں شہرت کے افق تک پہنچا جائے۔ پاکستان بھی چند منفرد اور دلچسپ اعزازات کا حامل ملک ہے۔ مزید تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
بلند ترین مقام پر اے ٹی ايم
دنيا بھر ميں سب سے زيادہ اونچائی پر اے ٹی ايم مشين پاکستان ميں ہے۔ گلگت بلتستان ميں خنجراب پاس پر سطح سمندر سے 15,300 فٹ يا 4,693 ميٹر کی بلندی پر واقع نيشنل بينک آف پاکستان کے اے ٹی ايم کو دنيا کا اونچا اے ٹی ايم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
سب سے کم عمر ميں نوبل انعام
سب سے کم عمر ميں نوبل امن انعام ملنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کو حاصل ہوا۔ ملالہ يوسف زئی کو جب نوبل انعام سے نوازا گيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی۔ ملالہ سے پہلے ڈاکٹر عبداسلام کو سن 1979 ميں نوبل انعام کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔
تصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
سب سے بلند شاہراہ
شاہراہ قراقرم دنيا کی بلند ترين شاہراہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہوئی چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔
تصویر: imago
فٹ بالوں کا گڑھ - سیالکوٹ
سيالکوٹ اور اس کے گرد و نواح ميں سالانہ بنيادوں پر چاليس سے ساٹھ ملين فٹ باليں تيار کی جاتی ہيں۔ يہ فٹ بالوں کی عالمی پيداوار کا ساٹھ سے ستر فيصد ہے۔ خطے ميں تقريباً دو سو فيکٹرياں فٹ باليں تيار کرتی ہيں اور يہ دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فٹ بال تيار کرنے والا شہر ہے۔
تصویر: Reuters
آب پاشی کا طويل ترين نظام
کنال سسٹم پر مبنی دنيا کا طويل ترين آب پاشی کا نظام پاکستان ميں ہے۔ يہ نظام مجموعی طور پر چودہ اعشاريہ چار ملين ہيکڑ زمين پر پھيلا ہوا ہے۔
تصویر: Imago/Zuma/PPI
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک پاکستان ميں ہے۔ يہ اعزاز غير سرکاری تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کو حاصل ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan
سب سے کم عمر کرکٹر
سب سے کم عمر ميں انٹرنيشنل کرکٹ کھيلنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کرکٹر کو حاصل ہے۔ حسن رضا کی عمر صرف چودہ برس اور 227 دن تھی جب انہوں سن 1996 ميں فيصل آباد ميں زمبابوے کے خلاف پہلا بين الاقوامی ميچ کھيلا۔
تصویر: Getty Images
کرکٹ ميں سب سے تيز رفتار گيند
کرکٹ کی تاريخ ميں سب سے تيز رفتار گيند کرانے کا اعزاز شعيب اختر کو حاصل ہے۔ اختر نے سن 2003 ميں انگلينڈ کے خلاف ايک ميچ کے دوران 161.3 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ايک گيند کرائی۔
تصویر: AP
سب سے کم عمر سول جج
محمد الياس نے سن 1952 ميں جب سول جج بننے کے ليے امتحان پاس کيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف بيس برس تھی۔ انہيں اس شرط پر امتحان دينے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ امتحان پاس کرنے کی صورت ميں بھی 23 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ملازمت نہيں کريں گے۔ تاہم بعد ميں نرمی کر کے انہيں آٹھ ماہ بعد بطور سول جج کام کی اجازت دے دی گئی۔ محمد الياس سب سے کم عمر سول جج تھے۔
نئے وزیر خزانہ شوکت ترین ایک سابقہ بینکار ہیں جو ماضی میں پاکستانی سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ وہ ماضی میں اس وقت بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں تقریباﹰ ایک سال کے لیے وزیر خزانہ رہے تھے، جب پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری ملکی صدر تھے اور موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن میں تھی۔
اشتہار
ممکنہ طور پر پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ
شوکت ترین کی نئی اہم ترین ذمے داریوں میں سے ایک اب چند ہفتے بعد پاکستان کا نیا سالانہ بجٹ پیش کرنا ہو گی۔ اس بجٹ کے بارے میں کئی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ شاید پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ خسارے والا قومی بجٹ ہو گا۔ اس کے دو کلیدی اسباب میں سے ایک کورونا کی عالمگیر وبا بتائی جاتی ہے اور دوسرا سبب بے یقینی سے عبارت وہ معاشی پالیسیاں جن کا اب تک عمران خان کی حکومت نے عملی مظاہرہ کیا ہے۔
پاکستان کو، جسے ان دنوں کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے، عمومی کاروبا رکے متاثر ہونے کی وجہ سے جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں ہونے والی آمدنی میں کمی نمایاں ہے۔
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک آباد ہیں؟
اقوام متحدہ کے مطابق سن 2020 تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 272 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: AFP
1۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز تک قریب ایک کروڑ اسی لاکھ (18 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ زیادہ تر بھارتی تارکین وطن امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور خلیجی ممالک میں ہیں۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili
2۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو، قریب ایک کروڑ بیس لاکھ (12 ملین) بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی 90 فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jaramillo Castro
3۔ چین
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2019 تک ایک کروڑ دس لاکھ (11 ملین) سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چین تیسرے نمبر پر ہے۔ چینی تارکین وطن کی بڑی تعداد امریکا، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا میں آباد ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد 44 لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. J. Brown
4۔ روس
چوتھے نمبر پر روس ہے جس کے ایک کروڑ (10.5 ملین) سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ روسی تارکین وطن جرمنی، امریکا اور یورپی ممالک کے علاوہ سابق سوویت ریاستوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Zentrum Gleiche Kinder
5۔ شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے 80 لاکھ شہری دوسرے ممالک میں رہنے پر مجبور ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں 26 ویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔ شامی مہاجرین کی اکثریت ترکی، اردن اور لبنان جیسے پڑوسی ملکوں میں ہے تاہم جرمنی سمیت کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی شامی شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis
6۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کی تیار کردہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق قریب 80 لاکھ بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔ بنگالی شہری بھارت اور پاکستان میں بھی موجود ہیں لیکن امریکا، برطانیہ اور خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔
تصویر: dapd
7۔ پاکستان
70 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک، برطانیہ اور امریکا میں موجود ہیں۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد سے پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Iftikhar Ali
8۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائنی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے آغاز تک چھ ملین یوکرائنی شہری بیرون ملک آباد تھے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
9۔ فلپائن
57 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائنی شہریوں کی تعداد 30 لاکھ تھی۔ گزشتہ 17 برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائنی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
10۔ افغانستان
افغانستان 50 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں دسویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری پاکستان، ایران اور دیگر ممالک میں مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک 22 لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔
گزشتہ برس پاکستانی معیشت کے حجم میں 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس سال 30 جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے لیے حکومت کا اندازہ ہے کہ ملکی معیشت کی کارکردگی میں تین فیصد تک ترقی دیکھنے میں آئے گی۔
اس کے برعکس آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق مالی سال 2020ء اور 2021ء میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 1.5 فیصد ترقی متوقع ہے۔ دوسری طرف عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے لیے پاکستانی معیشت میں ترقی کی یہ شرح 1.3 فیصد رہے گی۔
2018ء میں جب عمران خان وزیر اعظم بنے تھے، تو اس وقت پاکستانی معیشت میں ترقی کی سالانہ شرح 5.8 فیصد تھی۔
م م / ا ا (اے پی)
خواتین کا معیار زندگی: پاکستان بدترین ممالک میں شامل
خواتین، امن اور تحفظ سے متعلق شائع ہونے والے ایک انڈیکس کے مطابق خواتین کے معیار زندگی کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے آٹھ بد ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ اس انڈیکس میں صرف شام، افغانستان اور یمن پاکستان سے پیچھے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
خواتین کی فلاح اور ان کی زندگی میں بہتری
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں تین مختلف زاویوں سے خواتین کی فلاح اور ان کی زندگی میں بہتری کا تعین لگایا جاتا ہے۔ ان تین زاویوں میں معاشی، سماجی اور سیاسی شمولیت، قانون تک رسائی، اپنے علاقوں، خاندان اور سماجی سطح پر تحفظ کا احساس شامل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
خواتین معاشی طور پر خود مختار نہیں
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر خواتین معاشی طور پر خود مختار نہیں ہیں۔ صرف سات فیصد خواتین کے پاس اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹ ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali
مردوں اور خواتین میں مساوات کا تناسب کم
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق 34 ممالک میں انصاف سے متعلق مردوں اور خواتین میں مساوات کا تناسب کم ہوا ہے۔ اس حوالے سے سب سے خراب کارکردگی پاکستان کی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Qayyum
خواتین کی نوکریاں
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 75 فیصد مردوں کی رائے میں ان کے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین ایسی نوکری کریں جن سے انہیں کوئی معاوضہ وصول ہو۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
تحفظ کا احساس
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماجی لحاظ سے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے احساس میں کچھ حد تک بہتری آئی ہے۔ پاکستانی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ شام کے اوقات میں اپنے محلے میں تنہا چلتے ہوئے غیر محفوظ محسوس نہیں کرتیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Qayyum
خواتین کے لیے بدترین ممالک
اس اشارعیہ میں خواتین کے حوالے سے بدترین ممالک میں پاکستان کے علاوہ لیبیا، عراق، کانگو، جنوبی سوڈان، شام، افغانستان، وسطی افریقی ریاست شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Zahir
جرمنی کا نمبر اس فہرست میں سترہواں
اس رپورٹ میں دنیا کے 167 ممالک کا جائزہ لیا گیا تھا۔ خواتین کی فلاح اور ان کی معیار زندگی کے لحاظ سے ناروے دنیا کا سب سے بہترین ملک ہے۔ جرمنی کا نمبر اس فہرست میں سترہواں ہے۔