دو ستاروں کا ملن، دو ملکوں کی مصیبت؟
5 اپریل 2010بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ٹینس اسٹار ثانیہ مرز ا سے شادی کرنے کے لئے پہنچے پاکستان کے سابق کرکٹ کپتان شعیب ملک نئی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ پیر پانچ مارچ کو مقامی پولیس نے ان سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ان کا پاسپورٹ ضبط کرلیا۔ شعیب کے پاسپورٹ ضبط کئے جانے پر نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔کمیشن کے ایک اعلی افسر نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا کہ حیدرآباد پولیس کے ذریعہ شعیب ملک کے پاسپورٹ ضبط کرنے اور اس کے خلاف کیس درج کرنے کے معاملے پر بھارتی وزارت خارجہ کو ایک ڈپلومیٹک نوٹ دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب ملک ایک پاکستانی شہری ہیں اور ان کے خلاف زیادتی، بے توجہی، دھوکہ دہی اور ہراساں کرنے کامعاملہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر شعیب ملک نے قانونی امداد طلب کی تو انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
ادھربھارتی وزارت خارجہ بھی اس معاملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک اہلکا ر نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ وزارت داخلہ اور حیدرآباد پولیس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی یہ معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان نئی تلخیوں کا سبب نہیں بنے گا۔یہا ں سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر کھل کر کچھ کہنے سے کترا رہی ہیں۔ کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ انڈین پریمیر لیگ کرکٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کرنے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان رشتوں میں جو تلخی پیداہوگئی ہے وہ کہیں اور شدید نہ ہوجائے۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان گوبند راؤ کدم نے اس حوالے سے کہاکہ اس معاملے میں سیاسی جماعتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ قانون کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے۔
ادھر شعیب ملک نے اپنی منگیتر بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے ساتھ حیدرآباد میں پہلی مرتبہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عائشہ صدیقی کے ساتھ اپنی مبینہ شادی کے سلسلے میں پچھلے تقریباﹰ ایک ہفتے سے جاری ڈرامے اور الزامات کے جواب دیے۔انہوں نے کہا کہ جو لڑکی ان کی بیوی ہونے کا دعوی کررہی ہے اگر وہ سچ بول رہی ہے تو میڈیا کے سامنے آنے سے کیوں کترا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لڑکی ان کی بیوی ہونے کا دعوی کررہی ہے اسے وہ ماہا آپا کہہ کر بلاتے ہیں۔
خیال رہے کہ شعیب ملک پر حیدرآباد کی ایک لڑکی عائشہ صدیقی نے الزام لگایا ہے کہ وہ شعیب کی بیوی ہیں۔ عائشہ نے شعیب کے خلاف دھوکہ دہی اور جہیز کے لئے ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں شعیب سے پوچھ گچھ کی ہے۔ شعیب نے کہا کہ وہ پولیس کے ساتھ پورا تعاون کررہے ہیں وہ آئندہ بھی پولیس اور بھارتی حکومت کے ساتھ پورا تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت میں شادی کرنے آئے ہیں اور اس وقت تک ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے جب تک اس تنازعے سے ان کا نام صاف نہیں ہوجاتا اور ان پر لگے الزامات غلط ثابت نہیں ہوجاتے۔
شعیب ملک نے کہا کہ 15 اپریل کو ان کی شادی ہوگی ۔ وہ شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور ثانیہ کے ساتھ شادی سے کافی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف بالکل بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اور وہ اس معاملے کا قانونی طور پر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ تاہم شعیب نے تسلیم کیا کہ جو نکاح نامہ عائشہ نے میڈیا کو دکھایا ہے اس پر دستخط انہیں کے ہیں لیکن فون پر جس لڑکی سے ان کا نکاح ہوا وہ عائشہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ”اگر عائشہ صدیقی صحیح ہیں تو انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے نہ کہ میڈیا کے ذریعہ الزام تراشی کرنی چاہیے ۔ میں صحیح ہوں اس لئے سب کے سامنے ہوں اور اگر عائشہ صحیح ہے تو وہ سب کے سامنے کیوں نہیں آرہی ہے“۔
دوسری طرف بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے کہا کہ اس تنازع نے انہیں شدید ذہنی کوفت سے دوچار کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے انہیں، ان کے خاندان اور دوستوں کو زبردست ذہنی تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو سچائی کا علم ہے ۔ شعیب نے انہیں کبھی اندھیرے میں نہیں رکھا۔ ثانیہ نے مزید کہا کہ” انہیں افسوس ہے کہ شادی سے دس دن پہلے انہیں اس طرح میڈیا کے سامنے صفائی دینی پڑ رہی ہے“۔
دریں اثنا یہاں ایک غیرسرکاری تنظیم Save Indian Family Foundation شعیب ملک کی حمایت میں سامنے آگئی ہے۔ تنظیم نے سوال کیا ہے کہ آخر شعیب نے کیا قصور کیا ہے جس کی وجہ سے اسے اس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے۔ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اگر شعیب نے عائشہ سے شادی کی تھی تو اس کا فیصلہ عدالت میں ہونا چاہیے اور پولیس کو کسی کی ذاتی زندگی میں اس طرح مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔
رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت : افسر اعوان