دو ستاروں کے گرد گردش کرنے والے دو سیاروں کا کھوج
30 اگست 2012سائنسدانوں کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ بیک وقت دو ستاروں کے گرد گردش کرتے سیارے دریافت ہوئے ہیں۔ اس دریافت کے بارے میں رپورٹ تحقیقی جریدے سائنس میگزین کے بدھ 29 اگست کو چھپنے والے شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ سان ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر فلکیات جیروم اروز Jerome Orosz کے مطابق عمومی طور پر کسی ایک ستارے کے گرد گردش کرنے والے سیاروں کے برعکس سائگنس Cygnus نامی ستاروں کے جھرمٹ میں موجود یہ نظام ایک حرکت کرتے ہدف 'moving target' کے گرد گردش کر رہا ہے۔
جیروم اروز کے مطابق اسی باعث ان سیاروں کے کسی ایک ستارے کے گرد گردش کرنے کے دورانیہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ پانچ ہزار نوری سال کے فاصلے پر دریافت ہونے والے اس نظام کو کیپلر-47 سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس ماہرین فلکیات نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو بیک وقت دو ستاروں کے گرد گردش کر رہا ہے، تاہم کیپلر-47 نظام اس کے مقابلے میں کافی پیچیدہ ہے، کیونکہ اس میں بیک وقت کم از کم دو سیارے دو ایسے ستاروں کے گرد گردش کر رہے ہیں جو خود 7.5 دن کے دوران ایک دوسرے کے گرد گھوم جاتے ہیں۔
ان میں سے ایک ستارہ ہمارے نظام شمسی کے سورج کی طرح ہے تاہم سورج کے مقابلے میں 84 فیصد روشن ہے، تاہم اس کا ساتھی ستارہ اس کے مقابلے میں دو تہائی چھوٹا جبکہ 175 فیصد کم روشن ہے۔
ان دونوں ستاروں کے گرد کیپلر-47b نامی سیارہ 79.5 دن جبکہ کیپلر-47c نامی سیارہ دوہرے ستاروں گے گرد ایک چکر مکمل کرنے میں 303 دن لیتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق ان میں سے اندرونی سیارہ ہماری زمین کے مقابلے میں تین گنا بڑا ہے جبکہ یہ اپنے ستاروں کے اس قدر قریب ہے کہ اس پر زندگی ممکن نہیں ہو سکتی۔ جبکہ بیرونی یا کیپلر-47c سیارہ اپنے ستاروں سے ایک ایسے فاصلے پر گردش کر رہا ہے جسے سائنسی اصلاح میں ’ہیبٹ ایبل زون‘ کہا جاتا ہے۔ یعنی اس فاصلے پر موجود سیاروں کا درجہ حرارت ایسا ہوتا ہے کہ وہاں سطح پر مائع پانی ممکن ہو سکتا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کیپلر-47c دراصل گیسوں سے بنا ہے تاہم اس کے چاند زندگی کے لیے سازگار ماحول کے حامل ہو سکتے ہیں۔
aba/ai (Reuters)