یوگنڈا میں جیل توڑ کر دو سو سے زائد قیدی ملک کے شمال مشرقی پہاڑوں کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔ یہ تمام قیدی برہنہ کیوں فرار ہوئے؟ پڑھیے اس رپورٹ میں
تصویر: Zuma Press/Imago Images
اشتہار
برہنہ کیوں؟
یوگنڈا کے کاراموجا کے علاقے میں قائم اس جیل کے قیدی اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لیے اپنے کپڑے اتار کر فرار ہوئے۔ ان کا خیال تھا کہ جیل کے زرد رنگ کے کپڑوں میں انہیں با آسانی پہچان لیا جائے گا۔ اس کوشش کے دوران انہوں نے ڈیوٹی پر موجود جیلر کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔ یہ قیدی جیل کے اسلحہ خانے سے پندرہ اے کے 47 گنز اور بیس میگزین بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ ملکی دستوں نے ان 219 قیدیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/P. Martell
حکام کا ردعمل
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اس دوران دو مفرور قیدیوں کو ہلاک بھی کر دیا گیا ہے۔ بریگیڈیئر فلاویا بائیکواسو کے مطابق،''جیل سے فرار ہونے کا یہ ایک بڑا واقعہ ہے، یہ تمام بڑے اور پیشہ ور مجرم تھے۔ ان میں قاتل، ڈاکو اور جنسی زیادتی کرنے والے مجرم بھی شامل تھے۔‘‘
فوج کی خاتون ترجمان نے امید ظاہر کی کہ مسلح ہونے کے باوجود ان قیدیوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ان کے بقول وہ رات کے اندھیرے میں فرار ہوئے ہیں،''اس دوران چھپنے اور دیگر علاقوں تک پھیلنے کے لیے انہیں کافی وقت مل گیا ہے مگر ہم انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے خبردار بھی کیا کہ یہ قیدی اشیاء اور کپڑوں کی خاطر مقامی افراد کے گھروں میں بھی چوریاں کر سکتے ہیں۔
یوگنڈا میں جیل توڑنے کے واقعات
کورونا وائرس کے بعد یوگنڈا میں جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ قیدی وائرس پھیلنے کے خطرے اور جیل کے برے حالات کی وجہ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوگنڈا میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران قیدیوں کی تعداد میں دس فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اب ان کی تعداد 65 ہزار ہو چکی ہے۔ زیادہ تر نئے قیدیوں کو کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں جیل میں ڈالا گیا ہے۔
جیل توڑ کر بھاگنے کے حیران کن واقعات
اونچی اونچی دیواروں، آہنی سلاخوں اور مسلح محافظوں کے باوجود جب سے جیلیں معرض وجود میں آئی ہیں، تب سے قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ایسے ہی چند حیران کن واقعات پر ایک نظر
تصویر: imago/Kai Koehler
فلموں جیسا سین
جولائی دو ہزار اٹھارہ میں فرانس کے مطلوب ترین مجرموں میں سے ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ الجزائری نژاد فرانسیسی ڈکیت ریزوئن فائز کو جیل سے فرار ہونے میں صرف چند ہی منٹ لگے۔ فائز کے ساتھی ہیلی کاپٹر سے جیل میں اترے اور اسے بٹھا کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں یہ ہیلی کاپٹر پیرس کے مضافات سے ملا لیکن فائز ابھی تک مفرور ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
بینک ڈکیت
ہیلی کاپٹر کے ذریعے جیل سے فرار ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔ قبل ازیں سن دو ہزار سات میں فرانسیسی شہر گراس میں بھی مشین گنوں سے لیس ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایسی ہی کارروائی کرتے ہوئے ایک بینک ڈکیت پاسکال پائیے کو آزاد کروا لیا گیا تھا۔ سن دو ہزار ایک میں پائیے کو تیس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Horvat
میکسیکو کی محفوظ ترین جیل؟
جولائی دوہزار پندرہ میں میکسیکو کے ڈرگ لارڈ ایل چاپو ملک کی محفوظ ترین جیل توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ انہوں نے جیل کے غسل خانے میں ایک سرنگ کھودی تھی، جو جیل کے باہر ایک گھر میں جا کر نکلتی تھی۔ چودہ برسوں کے دوران چاپو کے جیل سے فرار ہونے کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔
تصویر: Reuters/PGR/Attorney General's Office
گٹر کے پائپ کے ذریعے
دو مجرموں نے جیل کی دیواروں میں سوراخ کیے جو گٹر کے مرکزی پائپ تک جاتے تھے۔ سن دو ہزار پندرہ میں نیویارک کی انتہائی سکیورٹی والی اس جیل سے قتل کے دو مجرم پائپ میں رینگتے ہوئے ایک گلی میں جا نکلے اور فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Getty Images/New York State Governor's Office/D. McGee
بریف کیس کا وزن زیادہ کیوں؟
یہ مجرم فرار ہونے میں تقریباﹰ کامیاب ہونے ہی والا تھا۔ اس بریف کیس کے ذریعے سن دو ہزار گیارہ میں منشیات کے اسمگلر خوان رامیریز کو میکسیکو کے ایک جزیرے پر قائم جیل سے فرار کروانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن رامیریز کی بدقسمتی یہ تھی کہ جیل کے محافظوں کو بریف کیس قدرے بھاری معلوم ہوا۔ تلاشی لی گئی تو اندر سے یہ قیدی برآمد ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sspqr
برطانیہ: ایک ساتھ 38 قیدی فرار
برطانیہ میں جیل توڑ کر فرار ہونے کی یہ سب سے بڑی کارروائی تھی۔ پچیس ستمبر 1983ء کو آئرش پبلک آرمی ( آئی آر اے) کے اڑتیس قیدی ایک ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ’میز جیل‘ کی سکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ قیدی اندر اسمگل کیے گئے اسلحے کی مدد سے سکیورٹی اہلکاروں پر قابو پانے اور پھر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Mcerlane
ایسٹر کے انڈوں کی تلاش میں
’میں ایسٹر کے انڈے تلاش کرنے کے لیے گیا تھا‘۔ یہ فقرہ سوئٹرزلینڈ میں بہت مشہور ہوا۔ یہ بیان بینک ڈکیت والٹر شٹورم نے اس وقت دیا، جب وہ 1981ء میں جیل سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ پکڑا گیا۔ مجموعی طور پر یہ ’شریف گینگسٹر‘ آٹھ مرتبہ جیل سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ قید تنہائی کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے ملک بھر میں ان کی عزت کی جاتی تھی۔ 1999ء میں والٹر نے جیل میں ہی خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرار کے لیے وزن میں کمی
سیریل کِلر تھیوڈر بنڈی کا اصرار تھا کہ وہ اپنے مقدمے کا دفاع خود کرے گا۔ لیکن 1977ء میں وہ امریکی ریاست اوٹا کی جیل کی لائبریری سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ دوبارہ گرفتاری کے چھ ماہ بعد وہ پھر سے جیل توڑنے میں کامیاب رہا۔ جیل کی چھت میں ایک سوراخ سے گزرنے کے لیے اس نے اپنا وزن دس کلوگرام کم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
الکاٹراز کا افسانہ
اس جیل سے فرار ہونے کی کارروائی کو فلمایا بھی جا چکا ہے۔ 1962ء میں چمچوں اور ڈرِل مشین کی مدد سے تین قیدی الکاٹریز جزیرے پر واقع ہائی سکیورٹی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان قیدیوں میں فرانک لی مورس اور دو بھائی کلیرنس اور جان اینگلین شامل تھے۔