دو طرفہ سرمایہ کاری پر میرکل اور مودی کا اتفاقِ رائے
6 اکتوبر 2015بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جرمن کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے بزنس میں وسعت پیدا کریں کیونکہ یہ اُن کے کاروبار میں فروغ کا باعث بنے گا۔ انہوں نے آج بنگلور میں اِس عزم کا اظہار کیا کہ نئی دہلی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس اور اقتصادی اصلاحات کے عمل میں آسانیاں فراہم کرے گی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دورہٴ بھارت کے آخری دن مودی نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ پندرہ مہینوں میں کوشش کی ہے کہ اس ملک میں غیر ملکی کمپنیوں کے لیے بزنس آسان بنا دیا جائے۔
بنگلور میں آج ایک بزنس فورم کا انعقاد بھی کیا گیا۔ اِس میں میرکل کے ہمراہ بھارت جانے والے جرمن تاجر اور سیاستدان بھی شریک ہوئے۔ آج کی ملاقاتوں میں بھی اقتصادی شراکت داری پر توجہ مرکوز کی گئی۔ مودی نے جرمن تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی سرمایہ کاری کے لیے بھارت ایک بڑا روشن ملک ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے بتایا ہے کہ جرمنی اور بھارت کے درمیان پانچ دو طرفہ تجارت کے معاہدے طے پائے ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے دورہ بھارت کے آخری دن بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز شہر بنگلور میں خاصا مصروف دن گزارا۔ بنگلور میں انہوں نے اُس مرکز کا بھی دورہ کیا جہاں پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے اور اِس مرکز کو اہم جرمن انڈسٹریل گروپ بوش کے ماہرین کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے۔ مختلف میٹنگوں میں جرمن چانسلر کے ساتھ ملاقات کرنے والوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی شریک تھے۔ اِس موقع پر جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی میں سرمایہ کاری کرنے والے بھارتی تاجروں کا بھرپور خیرمقدم کیا جائے گا۔
اِس دورے میں توقع کے مطابق بھارت اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارتی ایگریمنٹ پر بھی بات کی گئی۔ اِس معاہدے پر بات چیت سن 2007 میں شروع کی گئی تھی لیکن کئی معاملات کو حل کرنے میں آٹھ برس کا عرصہ گزر گیا ہے۔ اپنے اِس دورے میں چانسلر میرکل نے واضح کیا کہ بات چیت کا عمل شروع کیا جانا ازحد ضروری ہے۔ فریقین میں بات چیت رواں برس اختلافات کی شکار ہوئی تھی۔ اختلافی موضوع یہ تھا کہ بھارتی ادویات ساز کمپنیاں اپنی طبی مصنوعات یورپی ممالک بشمول جرمنی ایکسپورٹ کرنے میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں۔