1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

لندن: بیس سال میں چوبیس خواتین کا ریپ، پولیس افسر کا اعتراف

16 جنوری 2023

برطانیہ میں لندن پولیس کے ایک حاضر سروس افسر نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے تقریباﹰ دو عشروں میں چوبیس خواتین کو ریپ کیا۔ ملزم نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ سترہ برسوں کے دوران مجموعی طور پر انچاس جرائم کا مرتکب ہوا۔

UK London Metropolitan Police
تصویر: Mateusz Slodkowski/Zumapress/picture alliance

برطانوی دارالحکومت لندن کی میٹروپولیٹن پولیس اور ملکی دفتر استغاثہ کی طرف سے پیر 16 جنوری کے روز بتایا گیا کہ ملزم کی عمر 48 برس اور نام ڈیوڈ کیرِک ہے۔ خواتین کے خلاف ریپ سمیت جنسی نوعیت کے اتنے زیادہ جرائم کے ارتکاب اور ان کے اعتراف کے بعد اسے برطانیہ کے سب سے بڑے جنسی مجرموں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی نوجوان خاتون کا بس میں گینگ ریپ: دس سال مکمل

لندن میٹروپولیٹن پولیس کی اسسٹنٹ کمشنر باربرا گرے نے کہا کہ اس ملزم نے برس ہا برس تک نہ صرف خواتین کے خلاف کئی طرح کے انتہائی سنگین جرائم کا ارتکاب کیا بلکہ ساتھ ہی وہ انہیں ڈرا دھمکا کر خاموش رہنے پر مجبور بھی کر دیتا تھا۔

ڈیوڈ کیرِک کے بطور پولیس افسر شرمناک ماضی کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد میٹروپولیٹن پولیس کی اسسٹنٹ کمشنر گرے نے اعتراف کیا کہ ملزم کیرِک کے جرائم کو بہت پہلے منظر عام پر آ جانا چاہیے تھا۔

پاکستان میں میریٹل ریپ پر بات کرنا مشکل کیوں ہے؟

ملزم ڈیوڈ کیرِک 2001ء میں لندن میٹروپولیٹن پولیس میں افسر بھرتی ہوا تھا اور 2003ء سے لے کر 2020ء تک خواتین کو اپنے جرائم کا نشانہ بناتا رہاتصویر: Andrew Matthews/empics/picture alliance

میٹروپولیٹن پولیس کی طرف سے دلی معذرت

باربرا گرے نے کہا کہ وہ برطانوی عوام خاص طور پر لندن کے شہریوں اور متاثرہ خواتین سے معافی مانگتی ہیں کہ وہ پولیس جس کا کام شہریوں کی حفاظت ہے، اسی پولیس کا ایک افسر سال ہا سال تک خواتین کو ریپ کرتا رہا اور ساتھ ہی جنسی اور مجرمانہ نوعیت کے کئی دیگر جرائم کا مرتکب بھی ہوا۔

باربرا گرے کے مطابق کئی طرح کے حالیہ اسکینڈلز کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس پر عوامی اعتماد کو جو ٹھیس پہنچی ہے، وہ اس پر بھی معذرت خواہ ہیں اور مستقبل میں ایسے مجرمانہ واقعات کے پیش آنے کو روکنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔

چار خواتین کا ریپ: برازیلین کوچ کو ایک سو نو سال قید کی سزا

ملزم ڈیوڈ کیرِک نے اعتراف کر لیا ہے کہ وہ 24 خواتین کے ریپ کا مرتکب ہوا۔ اس کے علاوہ اس نے اپنے خلاف لگائے جانے والے 49 دیگر الزامات کو بھی درست تسلیم کر لیا ہے، جس کا تعلق ان جرائم سے ہے، جن کا وہ 2003ء اور 2020ء کے درمیانی عرصے میں کم از کم 12 متاثرہ خواتین کے خلاف مرتکب ہوا۔

برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے بھی مذمت

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ایک ترجمان نے بھی ڈیوڈ کیرِک کے جرائم کو انتہائی قابل نفرت اور ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم سونک کی ہمدردیاں ان تمام متاثرہ خواتین کے ساتھ ہیں، جن کے خلاف جرائم کا یہ برطانوی پولیس افسر مرتکب ہوا۔

بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: 'مجرم نیک فطرت تھے‘

اسی طرح لندن کے میئر صادق خان نے بھی کہا ہے کہ ملزم ڈیوڈ کیرِک نے اپنے خلاف عائد کردہ درجنوں الزامات میں اعتراف جرم تو کر لیا ہے، تاہم اب بھی بہت سے ایسے سنجیدہ سوالات ہیں، جن کے جوابات ہر حال میں تلاش کیے جانا چاہییں۔

ملزم کے خلاف سزا کا اعلان چھ فروری کو

ملزم ڈیوڈ کیرِک 2001ء میں لندن میٹروپولیٹن پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔ وہ جس طرح سال ہا سال تک خواتین کے خلاف انتہائی نوعیت کے جرائم کا مرتکب ہوتا رہا، اس پر میٹروپولیٹن پولیس نے باقاعدہ معذرت کرتے ہوئے کہا ہے، ''ہم اس بات پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ ڈیوڈ کیرِک طویل عرصے تک پولیس میں ایک افسر کے عہدے پر فائز رہا اور اس عرصے میں اس کے جرائم کا نشانہ بننے والی خواتین کے مصائب بھی بڑھتے رہے۔‘‘

پاکستان میں اقوام متحدہ کی اہلکار سے سکیورٹی گارڈ کی مبینہ جنسی زیادتی

ڈیوڈ کیرِک کے اعتراف جرم کے بعد اس کے خلاف عدالت کارروائی چند ہی ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی اور عدالت اسے سنائی جانے والی سزا کا اعلان چھ فروری کو اپنے فیصلے میں کرے گی۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں