دو محاذوں پر سرگرم کشمیری نوجوان
9 جولائی 2010کشمیر میں بھارتی مرکزی حکومت نے فوج بھیج کر میڈیا پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اب کشمیریوں پر یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ وہ نو عمر لڑکوں کو گھروں کے اندر ہی رکھیں۔
جنت نظیر وادی میں چار دن سے جاری کرفیو کے دورانیے میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شمالی اور جنوبی علاقوں میں جمعرات کو کرفیو میں مختصر وقفے کا اعلان کر کے لوگوں کو ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے کا موقع دیا گیا، جس کے بعد بارہ مولا، سوپور اور گاندربل میں بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ علٰیحدگی پسند کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کے بقول طاقت کے استعمال سے لوگوں کے عزم کو توڑا نہیں جا سکتا۔
وادی میں گزشتہ کچھ عرصے میں حکومت مخالف مظاہروں میں کم از کم پندرہ لڑکے مبینہ طور پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینکنے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی نقل و حرکت پر عائد پابندی ابھی کچھ دن اور بھی نافذ العمل رہے گی۔
ان پابندیوں کے باوجود گزشتہ رات سری نگر کی مختلف مساجد کے باہر کشمیریوں نے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ وادی میں علیٰحدگی کی مسلح تحریک 1989ء میں شروع ہوئی تھی۔ کشمیر میں اب تک محتاط اندازوں کے مطابق سینتالیس ہزار سے زائد افراد مختلف واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔ اب اس تحریک کا منظر بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ اب مسلح کارروائی کی بجائے نوجوان سڑکوں پر نعرے لگا کر اور فورسز پر پتھراؤ کرکے اپنا مؤقف دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
دریں اثناء کشمیری نوجوانوں کا ایک ٹولہ ایسا بھی ہے، جو اس وادی کے قدرتی حسن کو لاحق خطرات سے نبرد آزما ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے سطح سمندر سے سولہ سو میٹر کی بلندی پر واقع اس وادی پر اثر انداز ہونا شروع کر دیا ہے۔ وادی کی لگ بھگ نو ملین کی آبادی ان اثرات کو محسوس کرنے لگی ہے۔
’انڈین یوتھ کلائیمیٹ نیٹ ورک‘ سے وابستہ چھبیس سالہ اویس رحیم کے بقول وادی میں جنگلات کم ہو رہے ہیں اور پانی کے کناروں پر بھی تجاوزات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایک اور نوجوان شاہد احمد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کے وجہ سے ڈل جھیل تباہی کے دہانے پر ہے اور اگر حکومت ایسی ہی بے حسی کا مظاہرہ کرتی رہی تو وولر، منسبال اور انچھر جھیلوں کا بھی ایسا ہی حشر ہوگا۔
کشمیر یونیورسٹی میں ماحولیات پر تحقیق کرنے والے شکیل احمد کے مطابق یہاں اب برف باری بڑھ گئی ہے اور گرمیاں بھی غیر معمولی طور پر شدید ہوگئی ہیں۔ دریائے جہلم کے ماخذکولاہی گلیشیئر کا سائز محض ساڑھے گیارہ مربع کلومیٹر رہ گیا ہے، جو پہلے تیرہ کلومیٹر ہوا کرتا تھا۔
ماہرین کے بقول موسمیاتی تبدیلیوں سے وادی میں نہ صرف موسم کی شدت بڑھے گی بلکہ خوراک کے طور پر استعمال میں آنے والی اجناس کی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ ماحول دوست کشمیری نوجوانوں کے اس ٹولے نے عوامی شعور میں اضافے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے مختلف پروگرام ترتیب دئے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی