1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

افغان باشندوں کی خفیہ آبادکاری: برطانوی منصوبے کا انکشاف

کشور مصطفیٰ اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے کے ساتھ
15 جولائی 2025

برطانوی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے ہزاروں افغانوں کو خفیہ طور پر برطانیہ منتقل کیا گیا ہے، جو ماضی میں افغانستان میں تعینات برطانوی افواج کے ساتھ کام کر چکے تھے۔ یہ اقدام سن 2022 میں ایک ڈیٹا لیک کے بعد شروع کیا گیا۔

لندن میں افغان باشندوں کا ایک بڑا مظاہرہ
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد برطانیہ میں آباد افغان برادری کا پارلیمان کے باہر بڑا احتجاجتصویر: Stephen Chung/ZUMAPRESS/picture alliance

 

برطانوی حکام کے مطابق خفیہ آبادکاری کی یہ اسکیم ان افراد کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی، جنہوں نے افغانستان  میں برطانوی مشن کی معاونت کی تھی اور جن کی جانیں خطرے میں تھیں۔

افغان باشندوں کی برطانیہ خفیہ نقل مکانی کی یہ اسکیم سن 2022 میں ان کی شناخت لیک ہونے کے بعد شروع ہوئی، جس سے طالبان حکومت کی طرف سے ان کی حفاظت کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔

جرمنی، جرم کرنے والے افغان باشندوں کو ملک بدر کیوں نہیں کر رہا؟

01:27

This browser does not support the video element.

ہم لیک کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

2021ء میں  طالبان کے قبضے کے بعد برطانیہ آنے کے لیے درخواست دینے والے تقریباً 19,000افغانوں کی ذاتی معلومات پر مشتمل ڈیٹا سیٹ 2022ء میں غلطی سے جاری کر دیا گیا تھا۔ ڈیٹا سیٹ میں موجود معلومات بعد میں آن لائن شائع کر دی گئی تھیں۔

پاکستان سے بے ملک بدر کیے گئے افغان باشندوں کی ناگفتہ بہ صورتحالتصویر: Sanaullah Seiam/AFP

فیس بک پر  ان معلومات کے جاری ہونے کے بعد   برطانیہ کی وزارت دفاع  کو 2023ء میں اس خلاف ورزی کا علم ہوا۔

برطانیہ کی اس وقت کی قدامت پسند حکومت نے 2024ء میں ایک خفیہ پروگرام ترتیب دیا، جس کی لاگت کا تخمینہ تقریبا  1.14 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔

جنہوں نے افغانستان دیکھا ہی نہیں وہ افغان مہاجرین واپس کیسے جائیں؟

04:26

This browser does not support the video element.

اس منصوبے کا مقصد اس لیک سےممکنہ طور پر متاثر ہونے والوں افغان باشندوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ یہ سب کچھ ایک ایسا سخت عدالتی حکم کے بعد ممکن ہوا جسے ''سُپرانجنکشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایسا حکم نامہ یا آرڈر کسی مخصوص منصوبے کو عوامی سطح پر عام کرنے سے روکتا ہے۔

افغانستان میں برطانوی مشن کی معاونت کرنے والے افغان باشندوں کو برطانیہ نے اپنے ہاں منتقل کیاتصویر: By. Faridullah Khan

تاہم منگل کو  موجودہ لیبر حکومت کی طرف سے اس پروگرام کو عوامی سطح پر عام کرتے ہوئے حکم امتناعی کو ہٹا دیا گیا۔ لندن حکومت نے کہا ہے کہ ایک آزاد جائزے میں اس بات کے بہت کم شواہد ملے ہیں کہ لیک ہونے والے ڈیٹا سے ان تقریباً 20,000 افغانوں کوطالبان حکومت کی طرف سے انتقامی کارروائی کا زیادہ خطرہ لاحق ہو گا۔

ادارت: عاطف بلوچ

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں