دو ہزار مربع کلومیٹر بھارتی علاقے پر چین قابض، راہول گاندھی
30 جنوری 2023اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ چین کے حوالے سے مودی حکومت جس راہ پر عمل پیرا ہے وہ انتہائی خطرناک ہے اور اگر اس پر بات نہ ہوئی، تو حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔
'بھارت مشرقی لداخ میں 26 پیٹرولنگ پوائنٹس گنوا چکا ہے'
بھارت کی اپوزیشن جماعتیں چین کے مسئلے پر پارلیمان میں بحث کا مطالبہ کرتی رہی ہیں، تاہم مودی حکومت اس سے انکاری ہے۔
بھارت سے تعلقات میں مداخلت نہ کریں، امریکہ کو چین کی تنبیہ
راہول گاندھی اپنی بھارت جوڑو یاترا کے آخری مرحلے میں بھارت کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں دہراتا رہتا ہوں کہ حکومت چینیوں کے ذریعے ہماری زمین پر قبضہ کرنے کے واقعات کی جس انکار کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وہ انتہائی خطرناک ہے۔ یہ پالیسی انہیں اور بھی زیادہ جارحانہ کام کرنے پر آمادہ کرے گا۔"
لداخ: بھارت اور چین میں ایک اور پوسٹ سے فوجیں پیچھے کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں چینیوں کے ساتھ نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ مضبوطی سے نمٹا جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ وہ ہماری سرزمین پر بیٹھے ہیں اور یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے ہم برداشت کریں گے۔"
لداخ میں عسکری انفراسٹرکچر پر امریکی تنبیہ اور چین کا سخت رد عمل
راہول گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت یہ تاثر دے رہی کہ چینیوں نے بھارت سے کوئی زمین نہیں چھینی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا، "میں نے حال ہی میں کچھ سابق فوجیوں سے ملاقات کی اور یہاں تک کہ لداخ کے ایک وفد نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ 2000 مربع کلومیٹر بھارتی علاقہ چینیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے بہت سے پیٹرولنگ مقامات، جو پہلے بھارت کے پاس تھے ان پر اب چین کا مضبوط کنٹرول ہے۔ اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہول گاندھی نے اس مسئلے پر کئی بار بات کی ہے۔
بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق اعلیٰ لداخ کی ایک اعلی پولیس افسر نے وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کی موجود گی میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں کہا تھا، "درہّ قراقرم سے شروع ہو کر چومور تک 65 پٹرولنگ پوائنٹس ہیں، جہاں بھارتی سکیورٹی فورسز مستقل پٹرولنگ کرتی تھی۔ لیکن پابندیوں یا گشت نہیں ہونے کی وجہ سے 65 پٹرولنگ پوائنٹس میں سے 26 کو ہم گنوا چکے ہیں۔"
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دعوی کیا کہ اس زمین پر "حقیقت میں سن 1962 میں قبضہ کیا گیا تھا، جب جواہر لال نہرو بھارت کے وزیر اعظم تھے۔"
راہول گاندھی کا کہنا تھا، "چینی ہم سے یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس سے ہوشیار رہو، ورنہ ہم آپ کا جغرافیہ بدل دیں گے۔ ہم لداخ میں داخل ہوں گے، ہم اروناچل پردیش میں داخل ہوں گے، اور جو میں دیکھ سکتا ہوں وہ یہ کہ وہ اس کے لیے ایک پلیٹ فارم تیار کر رہے ہیں۔"
مودی حکومت کا جواب
ادھر حکمراں جماعت بی جے پی نے اس بیان پر راہول گاندھی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ وہ "ہمیشہ کنفیوز" رہتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ انہوں نے، "اپنا ارادہ واضح کر دیا ہے کہ بھارت کو چین کے سامنے اسی طرح ہتھیار ڈال دینا چاہیے، جیسے ان کی پارٹی کی حکومت کے دوران ہوا کرتا تھا۔"
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا مزید کہنا تھا، "کبھی کبھی وہ دانستہ طور پر ایسی جھوٹی خبریں پھیلاتے ہیں۔ وہ اسے اس طرح پیش کرتے ہیں جیسے یہ ابھی ہوا ہے، جب کہ حقیقت میں یہ سن 1962 میں ہوا تھا۔۔۔۔ وہ اس بارے میں بات نہیں کریں گے۔"
واضح رہے کہ سن 1962 کی بھارت چین جنگ میں بھارت کو بہت بری شکست ہوئی تھی اور چین نے بھارت کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، جس کا بہت سارا حصہ بعد میں واپس بھی کر دیا تھا۔
بھارتی وزیر خارجہ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے مودی حکومت پر سچائی قبول نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے لکھا کہ "مئی 2020 سے لداخ میں چینی دراندازی سے نمٹنے کے لیے نریندر مودی حکومت کی ترجیحی حکمت عملی کا خلاصہ، جھوٹ بولنا، انکار کرنا، توجہ ہٹانا اور فرسودہ جواز پیش کرنا ہے۔"