1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو ہفتوں میں نو حملے، کابل پوليس چيف مستعفی

عاصم سليم30 نومبر 2014

افغانستان کے دارالحکومت ميں پچھلے چند ہفتوں کے دوران غير ملکی تنصيبات اور افراد کے خلاف جنگجوؤں کے حملوں ميں اضافہ ديکھا گيا ہے۔ اسی تناظر ميں کابل کے پوليس سربراہ جنرل ظہير ظہير اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہيں۔

تصویر: imago/Xinhua

نيوز ايجنسی اے ايف پی کی کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کابل پوليس کے ترجمان حشمت استانک زئی نے بتايا کہ جنرل ظہير ظہير نے وزارت داخلہ کو مطلع کر ديا ہے کہ وہ پوليس سربراہ کے طور پر ذمہ دارياں جاری نہيں رکھ سکتے اور وزير داخلہ نے ان کا استعفی منظور بھی کر ليا ہے۔

جنرل ظہير نے اپنے استعفے کی کوئی باقاعدہ وجہ بيان نہيں کی ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا يہ فيصلہ ايک ايسے وقت کيا ہے کہ جب کابل ميں پچھلے دو ہفتوں کے دوران جنگجوؤں کی طرف سے نو مختلف حملے کيے جا چکے ہيں۔ ان حملوں ميں غير ملکيوں کے زير انتظام کمپاؤنڈز اور سفارت خانوں کی گاڑيوں کے علاوہ وہاں تعينات امريکی فوج کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنايا گيا۔

انتيس نومبر کے روز ہونے والے حملے ميں کُل چار افراد مارے گئےتصویر: Getty Images/S. Marai

جنرل ظہير ظہير کی طرف سے مستعفی ہونے کا فيصلہ آج اُس وقت سامنے آيا، جب کچھ ہی دير پہلے اُنہوں نے کابل ميں گزشتہ روز ہونے والے ايک حملے ميں تين غير ملکيوں کی ہلاکت کی تصديق کی تھی۔ کابل ہی ميں آج منعقدہ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے بتايا، ’’انتيس نومبر کے روز ہونے والے حملے ميں کُل چار افراد مارے گئے، جن ميں ايک افغان شہری کے علاوہ تين غير ملکی بھی شامل تھے۔ غير ملکی شخص ايک بين الاقوامی تنظيم کا سربراہ تھا اور وہ اپنے ايک بيٹے اور ايک بيٹی کے ہمراہ مارا گيا۔‘‘ جنرل ظہير نے مزيد بتايا کہ مقتولين کا تعلق جنوبی افريقہ سے تھا۔

دريں اثناء افغان طالبان کے ترجمان ذبيع اللہ مجاہد نے آج جاری کردہ اپنے ايک ٹوئٹر پيغام ميں دعوی کيا ہے کہ ہفتے کے روز کابل ميں جس غير ملکی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنايا گيا، وہ ايک خفيہ مسيحی تبليغی گروپ کا تھا اور حملے ميں وہاں کا دورہ کرنے والے آسٹريلوی شہريوں کو ہدف بنايا گيا تھا۔

اس کے برعکس ’پارٹنرشپ ان ايکيڈمکس اينڈ ڈيولپمنٹ‘ نامی تعليم کے شعبے ميں امداد کرنے والے اايک امريکی گروپ نے اپنی ويب سائٹ پر پيغام جاری کيا ہے کہ اس کے عملے کے تين ارکان کابل حملے ميں لقمہ اجل بن گئے۔ ويب سائٹ کے مطابق متعدد حملہ آوروں نے ان کے دفتر پر دھاوا بول ديا جبکہ فائرنگ اور ايک خود کش دھماکے کے نتيجے ميں ان کے تين ارکان ہلاک اور کئی ديگر زخمی ہو گئے۔ ادارے کے مطابق افغانستان ميں تعليم کے فروغ کے ليے کوششيں جاری رہيں گی۔

افغانستان سے اکثريتی غير ملکی افواج کے انخلاء کا مرحلہ اکتس دسمبر تک پايہ تکميل تک پہنچ رہا ہے۔ بعد ازاں امريکا اور چند ديگر ممالک کے قريب آٹھ تا بارہ ہزار فوجی ايک چھوٹے مشن کا حصہ بن کر افغانستان ميں تعينات رہيں گے، جن کا مقصد مقامی افغان سکيورٹی دستوں کو تربيت و مشاورت فراہم کرنا ہو گا۔ افغانستان ميں طالبان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرنے کی مرکزی ذمہ داری اب ملکی دستوں کے ہی سپرد ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں