1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسسویڈن

کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ طور پر تین محققین کے نام

مقبول ملک ، روئٹرز، اے ایف پی، اے پی کے ساتھ۔ ادارت | امتیاز احمد
8 اکتوبر 2025

سال رواں کا کیمسٹری کا نوبل انعام مشترکہ طور پر تین ایسے سائنسدانوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن کی تحقیق نے دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری کے عمل میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس شعبے میں یہ تحقیق 1989ء سے جاری ہے۔

نوبل پرائز کمیٹی فار کیمسٹری کے ارکان کی طرف سے سال رواں کے پرائز کے تین حقداران کے ناموں کا اعلان سٹاک ہوم میں کیا گیا
نوبل پرائز کمیٹی فار کیمسٹری کے ارکان کی طرف سے سال رواں کے پرائز کے تین حقداران کے ناموں کا اعلان سٹاک ہوم میں کیا گیاتصویر: Fredrik Sandberg/TT/IMAGO

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے بدھ آٹھ اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے اعلان کیا کہ سال 2025ء کا نوبل انعام برائے کیمیا مشترکہ طور پر سوسومو کیتاگاوا، رچرڈ روبسن اور عمر مونّس یاغی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ تینوں کیمیائی ماہرین ان 'میٹل آرگینک فریم ورکس‘ کی تیاری پر طویل عرصے سے تحقیق کر رہے ہیں، جو 1989ء میں شروع ہوئی تھی۔

ان تینوں سائنسدانوں کو کیمسٹری کے رواں سال کے نوبل انعام کا مشترکہ طور پر حقدار ٹھہرائے جانے کا اعلان سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکرٹری جنرل ہانس ایلےگرین نے کیا۔

یہ رواں ہفتے کے دوران سٹاک ہوم میں کیا گیا مختلف شعبوں میں امسالہ نوبل انعامات کے حقداران سے متعلق تیسرا اعلان تھا۔

آج کیے جانے والے کیمسٹری کے نوبل انعام کے حقدار محققین کے ناموں کے اعلان سے پہلے کل منگل کے روزفزکس کے نوبل انعام کے حقداران اور پیر کے روز طب کے شعبے میں نوبل انعام کے حقدار قرار دیے گئے ماہرین کے ناموں کے اعلانات کیے گئے تھے۔

پس منظر میں اسکرین پر: گزشتہ برس کیمسٹری کا نوبل انعام جیتنے والے تینوں سائندانوں کی تصاویرتصویر: Christine Olsson/AP Photo/picture alliance

امسالہ نوبل انعام کے حقدار کیمیا دانوں کی منفرد خدمات

رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں کیمیا دانوں کو نوبل انعام دینے کا فیصلہ ان کی طرف سے ''تخلیق کردہ ان سالماتی ڈھانچوں کی وجہ سے کیا گیا، جن کے درمیان کافی بڑی بڑی خالی جگہیں پائی جاتی ہیں اور جن میں سے گیسیں اور دیگر کیمیائی مادے بہہ سکتے ہیں۔‘‘

کمیٹی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''ان مالیکیولر کنسٹرکشنز، جو بنیادی طور پر دھاتی نامیاتی یا میٹل آرگینک فریم ورکس ہیں، کے ذریعے کئی کام کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاﹰ صحراؤں میں ہوا سے پانی کا حصول، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جمع کرنا، زہریلی گیسوں کو ذخیرہ کرنا یا پھر کیمیائی عوامل میں عمل انگیزی۔‘‘

ان تینوں ماہرین نے اس شعبے میں اپنی ریسرچ ایک تہائی صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل شروع کی تھی، اور اس تحقیق کی حقیقی ابتدا 1989ء میں کی گئی تھی۔

کل منگل کے روز اس سال کے فزکس کے نوبل انعام کے حقدار قرار دیے گئے تینوں سائنسدانوں کی تصاویر، بس منظر میں بڑی اسکرین پرتصویر: Jonathan Nackstrand/AFP

انعام کے حقداران کا تعارف

ان تین سائنسدانوں میں سے روبسن کی عمر 88 برس ہے اور وہ آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ کیتاگاوا کی عمر 74 برس ہے اور وہ جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی سے منسلک ہیں جبکہ 60 سالہ پروفیسر یاغی کا تعلق امریکی شہر برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے ہے۔

عمر یاغی کے بارے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ ان کا پورا نام عمر مونّس یاغی ہے اور وہ 1965ء میں اردن کے شہر عمان میں پیدا ہوئے تھے۔ عمر یاغی اب تک کئی تحقیقی کتابیں بھی لکھ چکے ہیں اور انہیں کئی منفرد سائنسی تحقیقی انعامات اور اعزازات بھی مل چکے ہیں۔

عمر یاغی کے پاس ان کے آبائی ملک اردن کے علاوہ سعودی عرب اور امریکہ کی شہریت بھی ہے۔

امسالہ نوبل انعام برائے طب کے حقدار تینوں محققین، جن کے ناموں کا اعلان اسی ہفتے پیر کے روز کیا گیاتصویر: Jonathan Nackstrand/AFP/Getty Images

’مستقبل کے بے تحاشا عملی سائنسی امکانات‘

نوبل پرائز کمیٹی برائے کیمیا کے سربراہ ہائنر لِنکے کی طرف سے میڈیا کو جاری کردہ معلومات کے مطابق، ''میٹل آرگینک فریم ورکس میں ان کے استعمال کے حوالے سے بے تحاشا امکانات پائے جاتے ہیں۔ ان فریم ورکس نے ماضی میں کبھی نہ سوچے گئے سائنسی اور عملی امکانات کو مستقبل کی ایسی گونا گوں افادیت کے ساتھ جوڑ دیا ہے، جس کے نتیجے میں خصوصی منصوبہ بندی کے ساتھ تیار کیے گئے مادے وجود میں آ سکیں گے۔‘‘

مختلف شعبوں میں نوبل انعام کے سال رواں کے لیے جن حقداران کے ناموں کا اعلان ان دنوں کیا جا رہا ہے، انہیں یہ انعامات سٹاک ہوم اور اوسلو میں دسمبر میں منعقدہ تقریبات میں دیے جائیں گے۔

پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام اور یورپ کا تحقیقی سینٹر

04:54

This browser does not support the video element.

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں