1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھاندلی تسلیم نہیں کرتے، افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کا اصرار

عاطف بلوچ8 ستمبر 2014

عبداللہ عبداللہ نے ایک مرتبہ پھر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ انہوں نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ دوسری طرف امریکا نے ان سے کہا ہے کہ وہ ووٹوں کے پڑتال کے عمل کا احترام کریں۔

تصویر: Reuters/M. Ismail

افغانستان میں چودہ جون کو منعقد ہوئے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے تاہم پیر کے دن صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ انہوں نے اس الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ دھاندلی پر مبنی انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔ سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کی طرف سے دیے گئے اس تازہ بیان سے ایک مرتبہ پھر ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ افغانستان میں شراکت اقتدار کا معاہدہ ناکام ہو سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوششوں سے افغان صدارتی انتخابات کے دونوں امیدواروں یعنی عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے ایک ڈیل کے تحت ملکی سیاسی بحران کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ افغانستان کے مستقبل کے لیے یہ انتخابات اس لیے بھی اہم قرار دیے جا رہے ہیں کیونکہ تیرہ سالہ جنگ کے بعد غیر ملکی فوجی رواں برس کے اختتام تک اس شورش زدہ ملک سے واپس جا رہے ہیں اور ملک میں سکیورٹٰی کی ذمہ داری افغان سیاسی انتظامیہ اور سکیورٹی حکام کے سپرد کرنے کی تیاری جاری ہے۔

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی موجودگی میں ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

پیر آٹھ ستمبر کو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں اپنے ایک نشریاتی انٹرویو کے دوران جذباتی انداز میں کہا، ’’عوام کے حقیقی اور شفاف ووٹوں کی بنیاد پر ہم اس الیکشن کے فاتح ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم نہ تو دھاندلی پر مبنی نتائج تسلیم کریں گے اور نہ ہی دھاندلی کے نتیجے میں قیام میں آنے والی حکومت کو۔‘‘

عبداللہ عبداللہ کے اس تازہ بیان پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے پیر کی شب کہا کہ واشنگٹن حکومت توقع کرتی ہے کہ دونوں افغان صدارتی امیدوار شراکت اقتدار کی ڈیل کا احترام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ڈاکٹر عبداللہ نے بارہا کہا ہے کہ وہ آئین کی پاسداری کریں گے۔‘‘ تاہم ابتدائی نتائج کے مطابق اشرف غنی سے کافی پیچھے عبداللہ عبداللہ نے ووٹوں کے آڈٹ سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ملک کا آزاد الیکشن کمیشن دھاندلی کے پتہ چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتا کیونکہ وہ خود اس فراڈ کا حصہ ہے۔ تاہم جین ساکی کے بقول اقوام متحدہ کے مبصرین کی نگرانی میں ووٹوں کے آڈٹ کا عمل جاری رہے گا اور واشنگٹن صدارتی امیدواروں کے مابین اختلافات کو دور کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔

اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ افغان صدارتی انتخابات کے آڈٹ کا عمل آئندہ ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا لیکن اب اس تازہ پیشرفت سے افغان سیاسی بحران ایک مرتبہ پھر شدید ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں