1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھماکوں کے بعد کراچی میں سرچ آپریشن شروع

5 فروری 2010

پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں جمعہ کو دو بم حملوں کے نتیجے میں پچیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس وقت سرچ آپریشن جاری ہے اور پورے شہر میں پرتناوٴ کیفیت ہے۔

کراچی بم حملوں کے متاثرینتصویر: AP

شہیدان کربلا کے چہلم کے موقع پرکراچی کی شاہراہ فیصل پر اعزاداروں سے بھری ایک بس پر ہونے والے بم حملے کے بعد جناح ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے باہر دوسرا بم دھماکہ ہوا۔ ان دونوں واقعات کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 25 ہوچکی ہے جبکہ 100افراد زخمی ہیں۔

کراچی کے جناح ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے باہر دوسرا بم دھماکہ ہواتصویر: AP

عینی شاہدین کے مطابق پہلا بم دھماکہ اس وقت ہوا جب شیعہ مسلمانوں سے بھری ایک بس شاہراہ فیصل سے گزرتی ہوئی نمائش کی طرف رواں تھی کہ دو موٹر سائیکل سواروں نے اپنی بائیکس کو بس کے نیچے سلپ کرتے ہوئے ایک ٹیلی وژن اسکرین پھینکی، اطلاعات کے مطابق اس اسکرین میں بم نصب تھا۔ تاہم پولیس اور دیگر سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ خود کُش بم حملہ تھا۔

اسی قسم کا دوسرا بم دھماکہ جناح ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے ہوا۔ تاہم پولیس ان دونوں ہی حملوں کو خود کُش بم حملہ قرار دے رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس خاتون نے بم دھماکے میں اپنا بیٹا کھویاتصویر: AP

دریں اثناء پولیس نے جناح ہسپتال کے پارکنگ ایریا سے ایک ٹیلی وژن سیٹ قبضے میں لے لیا اور اس میں نصب بم کو ناکارہ بنادیا ہے۔ شیعہ اقلیتی گروپوں کے اتحاد ’جعفریہ الائنس‘ سمیت سنی علماء اور تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے ان پرتشدد واقعات کی کڑی مذمت کی ہے۔

ایم کیو ایم کے طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا:’’ہمارا یہ موقف درست ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں Talibanisationہے اور دہشت گرد عناصر اپنا دائرہ کار اس کثیرالسانی شہر میں بڑھاتے جا رہے ہیں۔‘‘

جمعہ کے بم حملوں میں زخمیوں کو کراچی کے لیاقت نیشنل، آغا خان اور عباسی شہید ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ،اکٹر تمام پرائیوٹ ہسپتالوں میں زخمیوں کا اعلاج کریں گے اور یہ کہ اس کے اخراجات حکومت ادا کرے گی۔ ادھر رینجرز کے سخت پہرے میں اعزاداروں کے جلوس کو حسینیہ ایرانیہ پہنچا دیا گیا ہے۔

ادھر پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک دو روز سے کراچی میں موجود ہیں۔ ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ چہلم کے موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں امن و امان قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں