1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیایشیا

'دھماکے میں پاکستانی گروپ کے ہونے کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں'

24 دسمبر 2021

بعض بھارتی حکام نے ریاست پنجاب کی ایک عدالت میں ہونے والے بم دھماکے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس میں بیرونی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اس  حملے میں ایک شخص ہلاک جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔ 

Karte Ludhiana Punjab Indien Artikelbild EN

بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر اعلی چرن سنگھ چنی نے 24 دسمبر جمعے کے روز  کہا کہ ابھی تک کسی بھی تفتیشی ایجنسی کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ہو  کہ لدھیانہ کی عدالت میں ہونے والے بم دھماکے میں پاکستانی ایجنسیوں یا پھر وہاں سے فعال خالصتانی گروپ کا ہاتھ ہے۔

صوبہ پنجاب کے شہر لدھیانہ کی عدالت کے احاطے میں جمعرات کے روز ایک مقدمے کی سماعت کے دوران بم دھماکا ہوا تھا، جس میں ایک شخص ہلاک اور پانچ  افراد زخمی ہو گئے تھے۔ حسب معمول ریاست کے بعض حکام نے اسے فوری طور پر دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس میں بیرونی ایجنسیوں کے ہاتھ ہونے کی بات کہی تھی۔ خود ریاست کے وزیر داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دھماکے میں بیرونی طاقتوں کے کردار کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ 

دھماکے پر وزیر اعلی نے کیا کہا؟

ریاست پنجاب کے وزیر اعلی چرن سنگھ چنّی کا کہنا تھا کہ اب تک کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والا واحد شخص، حملہ آور ہی تھا۔ انہوں نے کہا، "ابھی تک کسی نے بھی دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ نہ ہی ہمیں اس بارے میں کوئی واضح اشارے ملے ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔"

صحافیوں نے جب ان سے یہ سوال پوچھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یہ پھر پاکستان میں فعال مبینہ علیحدگی پسند گروپ خالصتان کا ہاتھ ہونے کے بارے میں باتیں کہی جا رہی ہیں اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟  تو انہوں نے کہا، "ابھی تک میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور ایسا کچھ نہیں ہے۔"

تصویر: Money Sharma/AFP/Getty Images

انہوں نے کہا کہ اس کی تفتیش کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی رابطہ کیا گيا ہے اور ان سے خصوصی ٹیم بھیجنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، "ہمیں مرکز کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ دھماکے میں استعمال ہونے والے مادے آر ڈی ایکس کی جانچ کرنے کے لیے پنجاب کے پاس آلات نہیں ہیں۔"

پاکستان پر شک و شبہ

عدالت کے احاطے میں بم دھماکے بعد ہی ریاست کی داخلی سلامتی کے ایک میکنزم نے پولیس افسران سے کہا تھا کہ اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ دھماکا آئی ای ڈی کی مدد سے کیا گيا ہو اور یہ دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے، حالانکہ یہ بیان تفتیش کے بالکل ابتدائی مرحلے میں دیا گيا تھا۔

   سکیورٹی سے وابستہ بعض حکام نے پنجاب میں بھیڑ بھاڑ والے مقامات اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے سے متعلق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور خالصتان کی حامی شدت پسند تنظیموں کے حملوں کے منصوبوں کے بارے میں جو الرٹ جاری کیا تھا اس کا بھی حوالہ دیا۔

بھارتی ایجنسیاں پنجاب میں اپنی سرحد کے اندر اسلحہ، دھماکا خیز مواد اور منشیات کی سپلائی کے لیے آئی ایس آئی پر ڈرون کے استعمال کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ اسی کا حوالہ دے کر بعض عہدیدار کل کے حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کی باتیں کہہ رہے ہیں۔

تاہم ریاستی وزیر اعلی نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اس کی تفتیش جاری ہے  اور جب تک تفتیشی ایجنسیاں کسی نیتجے پر نہیں پہنچتیں اس وقت تک کچھ بھی کہنا غلط ہوگا۔

ہیروئن کا بڑھتا ہوا استعمال اور پنجاب کی ’گمشدہ نسل‘

02:31

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں