دھمکی آمیز ٹیلی فون کال سنگین غلطی تھی، جرمن صدر کی معذرت
5 جنوری 2012بدھ کو جرمن ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اخبار کو دھمکی آمیز ٹیلی فون جیسی ’سنجیدہ غلطی‘ پر وہ معذرت خواہ ہیں۔ اس انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ قرض کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے نتیجے میں کیا وہ اپنے عہدے کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں تو جرمن صدر نے کہا، ’نہیں‘۔
جرمن صدر نے کثیر الشاعتی اخبار بلڈ کے مدیر اعلیٰ کو ٹیلی فون کر کے متنازعہ قرض سے متعلق تحقیقاتی اسٹوری کی اشاعت پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسی کوئی اسٹوری شائع کی گئی تو وہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ رواں ہفتے ہی ظاہر ہوا ہےکہ نجی قرض کے اسکینڈل میں گِھرے ہوئے باون سالہ کرسٹیان وولف نے بلڈ کے چیف ایڈیٹر Kai Diekmann سے رابطہ نہ ہوسکنے کے بعد بارہ دسمبر کو ان کے موبائل فون پر غصے سے بھرا ایک وائس پیغام چھوڑا تھا۔ تاہم اس اخبار نے تیرہ دسمبر کو جرمن صدر کے متنازعہ نجی قرضے کی تفصیلات شائع کر دی تھیں، جس کے دو دن بعد جرمن صدر نے Diekmann کو ٹیلی فون کر کے معافی مانگ لی تھی۔
جرمنی کے اے آر ڈی اور زیڈ ڈی ایف نامی ٹیلی وژن چینلوں پر نشر ہونے والے ریکارڈڈ انٹرویو میں کرسٹیان وولف نے کہا، ’ میں بطور صدر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہا ہوں، میں نے یہ عہدہ پانچ برس کے لیے سنبھالا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ پانچ سال بعد میں یہ بتا سکوں کہ میں ایک اچھا اور کامیاب صدر تھا‘۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے کرسٹیان وولف نے کہا کہ انہوں نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، ’میں نے کبھی کسی قانون کو نہیں توڑا ہے۔ نہ تو بطور صدر اور نہ ہی اس سے قبل‘۔ انٹرویو کے دوران جرمن صدر نے نجی قرض لینے کے عمل کا دفاع بھی کیا۔ جب 2007ء میں وہ صوبہ لوئر سیکسنی کے وزیراعلٰی تھے تو پارلیمانی سماعتوں کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ان کے اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی تجارتی روابط نہیں ہیں حالانکہ انہوں نے ایک گھر خریدنے کے لیے اپنے ایک دوست گیرکنز کی اہلیہ سے خصوصی شرائط پر قرض لیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف