1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھونی آخر کب تک کرکٹ کھلیں گے؟

12 اگست 2020

دنیائے کرکٹ کی مہنگی ترین لیگ کی فیورٹ ٹیم چنئی سپر کنگز نے توقع ظاہر کی ہے کہ مایہ ناز کرکٹر مہندر سنگھ دھونی چالیس برس کی عمر تک پہنچنے کے بعد بھی ٹیم کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔ لیکن کیا دھونی زوال کا شکار نہیں ہو چکے؟

ICC Champions Trophy Finale Indien Pakistan
تصویر: Reuters/A. Boyers

انڈین پریمیئر لیگ کی اہم ٹیم چنئی سپر کنگز کی انتظامیہ نے بدھ کے دن اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سابق بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی سن دو ہزار بائیس تک ٹیم کے ساتھ رہیں گے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے اس سال بھارتی کرکٹ لیگ کا تیرہواں ایڈشن بھی متاثر ہوا ہے۔ اب نئے پلان کے مطابق یہ ٹورنامنٹ آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا۔

کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شاید مہندر سنگھ دھونی اس مرتبہ اس مہنگے ترین کرکٹ ٹورنامنٹ میں شریک نہ ہوں۔ اس کی ایک وجہ ان کی عمر بھی ہے۔ آئندہ سال جولائی میں وہ چالیس برس کے ہو جائیں گے۔ تاہم دھونی کی خواہش ہے کہ وہ آئی پی ایل میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کرتے رہیں۔

بدھ کے دن ان کی ٹیم نے تصدیق کر دی کہ دھونی نہ صرف اس سال بلکہ آئندہ برس بھی آئی پی ایل میں شریک ہوں گے۔ مہندر سنگھ دھونی گزشتہ برس عالمی کپ کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد سے کرکٹ گراؤنڈ میں جلوہ گر نہیں ہوئے۔ اس لیے کئی حلقے ان کی فٹنس اور فارم کے بارے میں بھی شک کا اظہار کر رہے ہیں۔

قوی توقع ہے کہ بھارتی سٹار دھونی اب ملکی کرکٹ ٹیم کی دوبارہ نمائندگی نہیں کر سکیں گے لیکن چنئی سپر کنگز کے چیف ایگزیکٹیو کاسی وشواناتھ نے کہا ہے کہ دھونی مستقبل قریب میں ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

دھونی نے چنئی سپر کنگز کو تین ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ اس ٹیم کی جان تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کے تجربے اور انداز کی وجہ سے دھونی کو 'مسٹر کول‘ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کو بھی متعدد کامیابیوں سے ہمکنار کرایا۔

تاہم کہا جاتا ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے اور اب دھونی بھی زوال کی طرف مائل ہیں۔ کئی ناقدین کے مطابق وقت آ چکا ہے کہ بھارتی کرکٹ کی تاریخ کے اس اہم ستون کو اب اپنی رضا مندی سے کرکٹ کو خیرباد کہہ دینا چاہیے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں