دھوکے بازوں کو دھوکا دینے والا پینشنر: پولیس خوش، مقدمہ درج
مقبول ملک اے ایف پی کے ساتھ
19 فروری 2021
دھوکے باز افراد بزرگ شہریوں کو لوٹ لیں، ایسا تقریباﹰ سبھی معاشروں میں ہوتا ہے۔ لیکن یہ تو شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ کوئی ممکنہ شکار دھوکے بازوں کو ہی دھوکا دے دے اور پولیس اہلکار جرم کی اطلاع پا کر زیر لب مسکرا بھی دیں۔
اشتہار
ایسا ہی ایک واقعہ جنوبی جرمنی میں کونسٹانس کے علاقے میں پیش آیا۔ کونسٹانس شہر میں ایک پینشنر کو چند نامعلوم افراد نے فون کیا اور کہا کہ جس عمارت میں وہ رہتا ہے، وہاں آج کل میں کسی بہت بڑی چوری کا شدید خطرہ ہے۔ اس لیے اس شخص کو عارضی طور پر اپنے گھر میں موجود تمام زیورات اور سبھی قیمتی اشیاء پولیس کی حفاظتی تحویل میں دے دینا چاہییں۔
فون کرنے والے شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسی علاقے کے پولیس اسٹیشن کا ایک اہلکار تھا اور چند گھنٹوں بعد سادہ لباس میں ایک دوسرا پولیس اہلکار اس کے گھر آئے گا، جس کے حوالے کرنے کے لیے زیورات سمیت تمام قیمتی اشیاء کسی بیگ میں اچھی طرح بند کر کے گھر کے دروازے کے باہر رکھ دی جانا چاہییں۔
پینشنر نے کچھ دیر سوچنے کے بعد اپنے گھر کے باورچی خانے سے ایک پرانا فرائنگ پین اٹھایا، اسے اچھی طرح لپیٹ کر چند دیگر بےوقعت اشیاء کے ساتھ ایک بیگ میں عمدہ طریقے سے بند کیا اور گھر کے دروازے کے سامنے رکھ دیا۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ان مجرموں میں سے ایک اس شخص کے گھر تک آیا اور اپنے لیے وہاں رکھا گیا 'زیورات اور دیگر قیمتی اشیاء‘ والا بیگ اٹھا کر اسے کھولے بغیر فوراﹰ وہاں سے رفوچکر ہو گیا۔
گزشتہ برس جرمنی میں کس نوعیت کے کتنے جرائم ہوئے؟
جرمنی میں جرائم سے متعلق تازہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 میں ملک میں رونما ہونے والے جرائم کی شرح اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں قریب دس فیصد کم رہی۔
تصویر: Colourbox/Andrey Armyagov
2017ء میں مجموعی طور پر 5.76 ملین جرائم ریکارڈ کیے گئے جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں 9.6 فیصد کم ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
ان میں سے ایک تہائی جرائم چوری چکاری کی واردتوں کے تھے، یہ تعداد بھی سن 2016 کے مقابلے میں بارہ فیصد کم ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
دوکانوں میں چوریوں کے ساڑھے تین لاکھ واقعات ریکارڈ کیے گئے جب کہ جیب کاٹے جانے کے ایک لاکھ ستائیس ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
گزشتہ برس ملک میں تینتیس ہزار سے زائد کاریں اور تین لاکھ سائیکلیں چوری ہوئیں۔
تصویر: Colourbox/Andrey Armyagov
گزشتہ برس قتل کے 785 واقعات رجسٹر کیے گئے جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں 3.2 فیصد زیادہ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tnn
منشیات سے متعلقہ جرائم میں نو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، ایسے تین لاکھ تیس ہزار جرائم رجسٹر کیے گئے۔
تصویر: Reuters
چائلڈ پورن گرافی کے واقعات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا، ایسے ساڑھے چھ ہزار مقدمات درج ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Nissen
سات لاکھ چھتیس ہزار جرائم میں غیر ملکی ملوث پائے گئے جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں تئیس فیصد کم ہے۔
اس واقعے کے بعد اس بزرگ جرمن شہری نے 'اصلی‘ مقامی پولیس کو فون کیا اور ساری تفصیل بتا دی۔ پولیس اہلکار اس پینشن یافتہ شہری کی کہانی سن کر مسکرا دیے اور اس کے شکر گزار بھی ہوئے کہ اس نے ایک پرانا دھاتی فرائنگ پین دے کر مجرموں کو سبق سکھا دیا تھا۔
کونسٹانس پولیس نے جمعے کے روز بتایا کہ یہ واقعہ بدھ سترہ فروری کو پیش آیا اور نامعلوم افراد کے خلاف مجرمانہ دھوکا دہی کے الزام میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
دھوکا کھا جانے والے دھوکے باز
پولیس نے کہا ہے کہ وہ دھوکا کھا جانے والے دھوکے بازوں کی تلاش میں ہے۔ کونسٹانس پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر دھوکے باز دو تھے، جن کے بارے میں ابھی یہ معلوم نہیں کہ وہ دونوں مرد تھے یا ایک مرد اور ایک عورت۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جو ملزم پینشنر کے گھر سے بیگ لے کر گیا تھا، اس نے اپنے سر پر سنہری بالوں والی وِگ پہن رکھی تھی۔
پولیس نے دونوں دھوکے بازوں کا حلیہ بیان کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر عوام سے معلومات کی صورت میں رابطے کی اپیل کی ہے۔
جرمنی: جرائم کے مرتکب زیادہ تارکین وطن کا تعلق کن ممالک سے؟
جرمنی میں جرائم سے متعلق تحقیقات کے وفاقی ادارے نے ملک میں جرائم کے مرتکب مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں کے بارے میں اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اس گیلری میں دیکھیے ایسے مہاجرین کی اکثریت کا تعلق کن ممالک سے تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
1۔ شامی مہاجرین
جرمنی میں مقیم مہاجرین کی اکثریت کا تعلق شام سے ہے جو کل تارکین وطن کا قریب پینتیس فیصد بنتے ہیں۔ تاہم کُل جرائم میں شامی مہاجرین کا حصہ بیس فیصد ہے۔ سن 2017 میں تینتیس ہزار سے زائد شامی مہاجرین مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
2۔ افغان مہاجرین
گزشتہ برس اٹھارہ ہزار چھ سو سے زائد افغان مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے اور مہاجرین کے مجموعی جرائم ميں افغانوں کا حصہ گیارہ فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: DW/R.Shirmohammadil
3۔ عراقی مہاجرین
عراق سے تعلق رکھنے والے مہاجرین جرمنی میں مہاجرین کی مجموعی تعداد کا 7.7 فیصد بنتے ہیں لیکن مہاجرین کے جرائم میں ان کا حصہ 11.8 فیصد رہا۔ گزشتہ برس تیرہ ہزار کے قریب عراقی مہاجرین جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
4۔ مراکشی تارکین وطن
مراکش سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد مجموعی تعداد کا صرف ایک فیصد بنتے ہیں لیکن جرائم میں ان کا حصہ چار فیصد کے لگ بھگ رہا۔ بی کے اے کے مطابق ایسے مراکشی پناہ گزینوں میں سے اکثر ایک سے زائد مرتبہ مختلف جرائم میں ملوث رہے۔
تصویر: Box Out
5۔ الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین
مراکش کے پڑوسی ملک الجزائر سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں میں بھی جرائم کی شرح کافی نمایاں رہی۔ گزشتہ برس چھ ہزار سے زائد مراکشی مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
6۔ ایرانی تارکین وطن
جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کرنے میں ایرانی تارکین وطن چھٹے نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس قریب چھ ہزار ایرانیوں کو مختلف جرائم میں ملوث پایا گیا جو ایسے مجموعی جرائم کا ساڑھے تین فیصد بنتا ہے۔
تصویر: DW/S. Kljajic
7۔ البانیا کے پناہ گزین
مشرقی یورپ کے ملک البانیا سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد بھی جرمنی میں جرائم کے ارتکاب میں ساتویں نمبر پر رہے۔ گزشتہ برس البانیا کے ستاون سو باشندے جرمنی میں مختلف جرائم کے مرتکب پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس سن 2016 میں یہ تعداد دس ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
8۔ سربین مہاجرین
آٹھویں نمبر پر بھی مشرقی یورپ ہی کے ملک سربیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین رہے۔ گزشتہ برس 5158 سربین شہری جرمنی میں مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے جب کہ اس سے گزشتہ برس ایسے سربین مہاجرین کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زیادہ تھی۔
تصویر: DW/S. Kljajic
9۔ اریٹرین مہاجرین
گزشتہ برس مہاجرین کی جانب سے کیے گئے کل جرائم میں سے تین فیصد حصہ اریٹریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کا تھا جن میں سے پانچ ہزار پناہ گزین گزشتہ برس مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache
10۔ صومالیہ کے تارکین وطن
اس ضمن میں دسویں نمبر پر صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور تارکین وطن رہے۔ گزشتہ برس 4844 صومالین باشندوں نے جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
11۔ نائجیرین تارکین وطن
گیارہویں نمبر پر بھی ایک اور افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن رہے۔ سن 2017 میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے 4755 پناہ گزین مختلف نوعیت کے جرائم کے مرتکب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
12۔ پاکستانی تارکین وطن
وفاقی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اڑتیس سو پاکستانی شہری بھی جرمنی میں مختلف جرائم میں ملوث رہے جب کہ 2016ء میں تینتالیس سو سے زائد پاکستانیوں نے مختلف جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ مہاجرین کے جرائم کی مجموعی تعداد میں پاکستانی شہریوں کے کیے گئے جرائم کی شرح 2.3 فیصد رہی۔ جرمنی میں پاکستانی تارکین وطن بھی مجموعی تعداد کا 2.3 فیصد ہی بنتے ہیں۔