دہشت سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا: زپی لیونی
26 دسمبر 2008اسرائیل اور بارہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے مابین چھ ماہ کی میعاد کا فائر بندی معاہدہ 19 دسمبر کو ختم ہو گیا تاہم اس معاہدے کے ختم ہونے سے قبل ہی فریقین کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو چکا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی سمیت کئی دیگر وزراء غزہ پر کنٹرول کرنے والی حماس تحریک کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔
اسرائیلی اخبار Ha'aretz کے مطابق حماس اور دیگر تنظیموں کے خلاف یہ مجوزہ فوجی آپریشن محدود پیمانے کا ہو گاجس میں اسرائیلی فضائیہ اور زمینی دستے حصہ لیں گے۔ لیکن اس خبر کی ابھی تک سرکاری ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
موجودہ صورتحال پرغور کرنے کے لئے اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر اپنے دفاعی ماہرین اور سلامتی کابینہ کے اراکین کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی نے کہا کہ حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں سخت کارروائی کی جائے گی کیونکہ صورتحال اب اسرائیل کی برداشت سے باہر ہو چکی ہے۔
’’غزہ پٹی پر حماس کا کنٹرول ہے اور اس کا خمیازہ فلسطینی اوراسرائیلی بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ دہشت کو ہتھیار بنا کر اسرائیل سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
اسرائیلی وزیرخارجہ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وزیراعظم بننے کی صورت میں وہ فوجی، اقتصادی اورسفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئےغزہ پٹی میں حماس کا کنٹرول ختم کروا دیں گی۔
حماس کے ترجمان المصری نے اس بیان کے ردّ عمل میں کہا کہ طاقت کے زور پر اسرائیل حماس کے وجود کو ختم نہیں کر سکتا ہے۔
’’ اگر اسرائیل حماس کی قیادت اور اُس کے اثرو رسوخ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تو اسے اِس میں کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ اگرحماس کے100 یا 200 رہنما بھی ہلاک کر دیئے جاتے ہیں توبھی یہ تنظیم موجود رہے گی۔‘‘
دوسری جانب اسرائیلی وزارت دفاع نے غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے دوبارہ کھولے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش اورادویات سے بھرے 80 ٹرکوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دے دی گئی۔
وزیر دفاع ایہود براک کے مطابق سرحد کی ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ عالمی برادری کی متعدد اپیلوں کے بعد کیا گیا ہے۔
’’میں صرف یہی کہوں گا کہ جو بھی اسرائیلی عوام یا آرمی کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا، اُسے اِس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘
حماس اور اسرائیل کے مابین پہلے سے موجود کشیدگی میں شدت اُس وقت آئی جب گذشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں متعدد فضائی حملے کئے گئے۔ ان حملوں میں حماس کے چھ عسکریت پسند مارے گئے ۔ تب سے حماس کے عسکریت پسند اسرائیلی علاقوں پرراکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔