دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی، مسلم رہنما پر فرد جرم عائد
عاطف توقیر
15 فروری 2018
انڈونیشیا کی ایک عدالت نے مسلم رہنما امن عبدالرحمان پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ سازی کے الزام کے تحت باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ان میں سن 2016ء کے دہشت گردانہ حملے بھی شامل ہیں۔
اشتہار
جمعرات کے روز انڈونیشیا کی ایک عدالت نے مقید مسلم رہنما عبدالرحمان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جیل میں بیٹھ کر متعدد دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ سازی کی، جن میں سن 2016 کے خون ریز حملے بھی شامل تھے، جن میں جکارتہ کے ایک مقام پر پہلے فائرنگ کی گئی تھی اور پھر خودکش بم حملہ کیا گیا تھا۔
عبدالرحمان کو جمعرات کے روز مسلح پولیس اہلکاروں کے گھیرے میں عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں استغاثہ نے اس پر باقاعدہ طور پر فردجرم عائد کی۔
جکارتہ میں دیوار برلن
جرمن دارالحکومت برلن سے قریب 11 ہزار کلومیٹر دور جکارتہ کے ایک پارک میں دیوار برلن کے کچھ حصے رکھے گئے ہیں۔ لیکن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کی اس علامت کا انڈونیشیا کے ساتھ کیا لینا دینا ہے؟
تصویر: Privat
سرحدوں سے ماورا
ٹیگوہ آسٹینرک کو ’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ یا سرحدوں سے ماورا سنگ تراشی نامی اپنے آرٹ ورک کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے میں 27 برس کا طویل انتظار کرنا پڑا۔ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے اس پینٹر نے اپنے اس پراجیکٹ کی نمائش کے لیے جکارتہ کے کالیجوڈو پبلک پارک کو منتخب کیا۔
تصویر: Privat
تاریخ کے حصے کی انڈونیشیا آمد
آسٹینرک 1988ء میں انڈونیشیا واپس لوٹنے سے قبل 10 برس تک برلن کے مغربی حصے میں رہائش پذیر رہے تھے۔ جرمن کے اتحاد کے دو ہفتے بعد وہ دوبارہ جرمنی گئے تاکہ تاریخ کے ایک حصے کو خرید سکیں۔ انہوں نے دیوار برلن کے چار حصے خریدے اور انہیں 1990ء میں جکارتہ لے آئے۔
تصویر: Gino Franki Hadi
غیر مرئی دیواریں
جب آسٹینرک برلن میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انڈونیشیا واپس آئے تو انہوں نے محسوس کیا کہ ان کا ملک نسلی اور مذہبی حوالوں سے تقسیم کا شکار ہے۔ انڈونیشیا کے قبائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹینرک کا کہنا تھا، ’’ہمارے ملک میں جیوانی اور سوڈانی لوگوں کے درمیان ایک غیر مرئی دیوار ہے۔ باتاک لوگوں کے لیے بھی ’دیوار برلن‘ موجود ہے۔‘‘
تصویر: Privat
الفاظ اور تصاویر کا امتزاج
آسٹینرک نے آرٹس کی تعلیم جرمنی سے حاصل کی۔ 1980ء کی دہائی میں برلن میں اپنی رہائش کے دوران وہ دیوار برلن پر اکثر گرافٹی بنایا کرتے تھے۔ جرمنی سے انڈونیشیا لائے گئے دیوار برلن کے ان چار بڑے حصوں پر الفاظ اور تصاویر کا ایک خوشگوار امتزاج موجود ہے اور یہ بچوں کے اس پارک کے حوالے سے بالکل موزوں رکھتا ہے۔
تصویر: Privat
انسانی روح
برلن میں موجود اصل دیوار کی شکل میں ان حصوں کو جوڑنے کی بجائے آسٹینرک نے ان کے ارد گرد اسٹیل کے 14 مجسمے رکھے ہیں۔ یہ مجسمے ایک آئرن مین یا لوہے سے بنے ایک شخص کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اس آرٹسٹ کے مطابق ایک انسانی روح کی طرح ہے۔ آسٹینرک کے مطابق، ’’انسانی روح اسی قدر مضبوط ہے جتنا لوہا اور ہم اپنے درمیان موجود اس دیوار کو گرا سکتے ہیں جو تقسیم کرتی ہے۔‘‘
تصویر: Privat
دیوار برلن گرائے جانے کے دن افتتاح
’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ کا افتتاح رواں برس تین اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ یہ وہی تاریخ تھی جب دیوار برلن گرائی گئی تھی۔
تصویر: Privat
6 تصاویر1 | 6
عدالتی دستاویزات کے مطابق اس پر دہشت گردنہ حملوں کی منصوبہ بندی، دوسروں کو دہشت گردانہ حملے کرنے کی ترغیب دینے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے جیسے اقدامات کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ وکیل استغاثہ انیتا دیوایانی نے عدالت کو بتایا کہ عبدالرحمان نے سن 2014ء میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق قائم کیا تھا اور پھر اس نے دیگر افراد کو ملک میں دہشت گردانہ حملے کرنے پر مائل کیا۔
دیوایانی نے عدالت میں کہا کہ عبدالرحمان کا ایک منصوبہ یہ بھی تھا کہ ملک میں ’پیرس طرز کے حملے‘ کیے جائیں، جن میں غیرملکیوں خصوصاﹰ فرانسیسی اور روسی شہریوں کو نشانہ بنایا جائے۔
وکیل استغاثہ نے عدالت میں ان دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے نام بھی پڑے، جن کی منصوبہ بندی کی ذمہ داری عبدالرحمان پر عائد کی گئی ہے، ان میں جنوری 2016ء میں ہونے والے حملوں کے متاثرین بھی شامل تھے۔ جکارتہ کے مرکزی حصے میں خودکش بمباروں اور مسلح افراد نے ایک ساتھ حملے کیے تھے۔ اس واقعات میں چار حملہ آوروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دنیا کا سخت ترین کام
مٹی، دھول اور گرمی۔ انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع ایک فعال آتش فشاں سے مزدور سلفر یا گندھک نکالتے ہیں اور اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Archambault
انتہائی زیادہ درجہ حرارت
انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع ایجن آتش فشاں سے سلفر یا گندھک نکالی جاتی ہے۔ 2600 میٹر بلند اس آتش فشاں کے دھانے میں سلفیورک ایسڈ یا گندھک کے تیزاب کی 200 میٹر گہری جھیل موجود ہے جس میں سے گیسیں نکلتی رہتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Indahono
نیلے رنگ کا معجزہ
200 ڈگری درجہ حرارت رکھنے والی سلفر گیس جب نکلتی ہے تو اندھیرے میں یہ نیلے رنگ کی چمکدار روشنی خارج کرتی محسوس ہوتی ہے۔ یہ مزدور وقت سحر اپنا کام شروع کرنے سے قبل اس حیرت انگیز نظارے کو دیکھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
خطرناک مصروفیت
یہ کام دنیا کا خطرناک ترین کام کیوں ہے؟ زہریلی گیسیں مزدوروں کے پھیپھڑوں اور جلد کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ مزدور ایسا حفاظتی لباس پہن کر اس کان کے اندر کام کرتے ہیں اور زہریلی گیس میں سانس لیتے ہیں، جو بمشکل ان کا محافظ ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
پیلا سونا
مزدور سلفر کے بخارات کو پائپوں کے ذریعے کان کے اندر داخل کرتے ہیں جہاں یہ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ ہوا لگنے پر یہ ٹھوس قلموں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس طرح جیسے گندھک کے ڈھیر وجود میں آ جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Indahono
بھاری بوجھ
یہ مزدور اپنے کندھوں پر قریب 80 کلوگرام وزن اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چار کلومیٹر طویل فاصلہ طے کرنا ہے اور اس نے صرف ربڑ کے بُوٹ پہن رکھے ہیں۔ ایک غلط قدم اور یہ گر بھی سکتا ہے۔ یہ بات اس کے لیے خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Goh Chai Hin
زندگی کو لاحق خطرہ
مزدور آتش فشاں کے دہانے میں بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ بھاپ پھیپھڑوں اور دماغ میں داخل ہوتی ہے۔ چند ہفتوں بعد یہ مزدور سونگھنے اور ذائقے کی حس کھو بیٹھتے ہیں۔ گزشتہ 40 برسوں کے دوران یہاں 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں مردوں کی اوسط عمر صرف 50 برس ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Archambault
گندھک نکالنے کے متروک طریقے
پیلے رنگ کا مادہ گندھک چینی کو سفید کرنے اور ماچس اور کھاد کی تیاری کے لیے فیکٹریوں میں استعمال ہوتا ہے۔ 19ویں صدی تک اٹلی، نیوزی لینڈ اور چِلی میں بھی گندھک کو کانوں سے نکالا جاتا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والے مادے اور جدید طریقوں کے سبب اب یہ کام قدرے آسان ہو گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
بہت سخت کام کا کافی معاوضہ؟
اس آتش فشاں کے دہانے میں روز 100 کے قریب مزدور اُترتے ہیں اور انہیں اس کام کے عوض فی کس سات سے آٹھ یورو یومیہ ملتے ہیں۔ یہ لاگت سلفر کی درآمدی قیمت سے کہیں کم ہے۔ دوسری طرف یہ رقم انڈونیشیا میں یومیہ اجرت کے طور پر کافی زیادہ بنتی ہے۔
تصویر: picturea-alliance/Acro Images/T. Weise
8 تصاویر1 | 8
دیوایانی کے مطابق عبدالرحمان گزشتہ برس جکارتہ بس اسٹیشن پر ہونے والے ایک خود کش حملے کے درپردہ بھی تھے، اس واقعے میں تین پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ وکیل استغاثہ نے عبدالرحمان پر بوریو جزیرے پر ایک چرچ پر بم حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بھی عائد کیا۔ اس بم دھماکے میں چار بچے زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ عبدالرحمان نے آبادی کے اعتبار سے مسلم دنیا کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں جماعت النشعورا دولت (JAD) نامی عسکری گروہ قائم کیا تھا۔ یہ گروہ داعش سے منسلک تھا، جب کے امریکا اس عسکری گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔