دہشت گردانہ حملے کی تیاری: جرمن فوجی افسر پر فرد جرم عائد
صائمہ حیدر
13 دسمبر 2017
ایک جرمن فوجی پر مہاجرین کی حمایت کرنے والے جرمن سیاستدانوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ یہ منصوبہ مبینہ طور پر اس طرح ترتیب دیا گیا تھا کہ قتل کا شبہ تارکین وطن پر کیا جائے۔
اشتہار
فرانکو اے نامی جرمن شہری ملکی فوج میں سینیئر لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز تھا۔ دائیں بازو کے شدت پسند نظریات رکھنے والے اس اٹھائیس سالہ فوجی نے جرمنی کی دو مختلف ریاستوں میں خود کو شامی مہاجر ظاہر کر کے پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔
فرانکو اے کو گزشتہ برس اپریل میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق،’’ جرمن فوج کے اس اہلکار نے اپنے قوم پرست رویے کے زیر اثر ایک نا معلوم وقت پر اعلیٰ درجے کے ایسے سیاستدانوں اور معروف شخصیات کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی جو ملزم کے مطابق مہاجرین کے معاملے پر بہت دوستانہ پالیسی کے حامل تھے۔‘‘
جرمن دفتر استغاثہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جرمن فوجی فرانکو دہشت گرد حملے کے بعد لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتا تھا کہ یہ حملے دراصل مذہبی انتہا پسند سوچ رکھنے والے کسی مسلمان مہاجر نے کیے ہیں۔ بیان میں البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اس جرمن فوجی اہلکار نے خود پرعائد الزامات کو ماننے سے انکار کیا ہے یا اس کے وکیل کی جانب سے کچھ کہا گیا ہے۔
دفتر استغاثہ کے مطابق فرانکو اے کے اہداف میں وزیر انصاف ہائیکو ماس، ایک سینیئر سوشل ڈیموکریٹ اور سیاسی جماعت ’گرینز‘ کی سیاستدان کلاؤڈیا روتھ کے ساتھ ساتھ متعدد صحافی اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی کارکنان بھی شامل تھے۔ جرمن پراسیکیوٹرز کو شبہ ہے کہ فرانکو اے اور اس کے دو ساتھی دہشت گردانہ حملے کر کے حملوں کا الزام مہاجرین پر عائد کرنے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔
لیفٹیننٹ فرانکو اے پر سکیورٹی حکام کو شبہ اس وقت ہوا تھا جب وہ مبینہ طور پر ویانا کے ایئرپورٹ کے باتھ روم میں چھپایا گیا غیر قانونی اسلحہ نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اس اسکینڈل نے جرمن افواج اور جرمن عوام دونوں کو حیران کر دیا تھا جبکہ جرمن چانسلر میرکل اور جرمن وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن کو بھی شدید دباؤ اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔