1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردوں کا ہر ایک ٹھکانہ تباہ کر دیں گے، نواز شریف

امتیاز احمد10 نومبر 2014

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کا ہر ايک ٹھکانہ تباہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کے لیے تمام ممکنہ مدد فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

تصویر: Reuters

پاکستانی وزیراعظم نے افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ آج برلن آمد سے پہلے جرمن اخبار ’دی ویلٹ‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو مستحکم ہونا چاہیے جبکہ افغان صدر اور ان کے اتحادی پارٹنر عبداللہ عبداللہ کا بھی یہی مقصد ہے۔ شريف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت طالبان اور افغان حکومت کے مابین مجوزہ امن مذاکرات کے لیے تمام ممکنہ مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزيراعظم کا مزيد کہنا تھا، ’’ایک مستحکم افغانستان ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔‘‘

افغان صدر نے اپنا عہدہ سنبھالتے وقت افغان طالبان کو امن مذاکرات کی دعوت دی تھی لیکن طالبان کی طرف سے ابھی تک اس دعوت کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ يا آئی ایس کے خطرے کے پیش نظر نواز شریف کا کہنا تھا کہ جرمنی کو سن 2014ء کے بعد بھی افغانستان کی مدد کرتے رہنا چاہیے، جس طرح جرمنی پہلے بھی افغانستان کے استحکام کے ليے اور دہشت گردوں کے خلاف بہت کچھ کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم بھی پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے بھی شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے ذریعے انتہا پسندوں کے ٹھکانے اور نیٹ ورک کو تباہ کیا ہے۔ یہ ہماری فوج کی بہت بڑی فتح ہے۔ دہشت گردوں کو شکست دینے میں پاکستان کی مسلح افواج کو بہت بڑی کامیابی ملی ہے۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان خطے میں آئی ایس کی موجودگی سے فکر مند نہیں، نواز شریف کا کہنا تھا، ’’ہمیں یقین ہے کہ ہم ہر دہشت گرد نیٹ ورک کو نہ صرف شکست دیں گے بلکہ ان کا ہر ايک ٹھکانہ تک تباہ کر دیں گے۔ اس وقت جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں، پاکستان میں اسلامک اسٹیٹ کی موجودگی نہيں ہے۔ ہماری فورسز انتہا پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہیں اور ان کے خاتمے تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔‘‘

نواز شريف نے ایسے الزامات کی بھی تردید کی ہے کہ پاکستان ایسے عسکریت پسندوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے، جو افغانستان میں سرگرم عمل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ وزيراعظم نے کہا، ’’پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جو خود دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے، ان کے نیٹ ورکس اور پناہ گاہوں کو تباہ کر رہا ہے۔ ہمارے تقریباﹰ 50 ہزار افراد دہشت گردی کی وجہ سے مارے جا چکے ہیں، ہماری معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ہم کیوں دہشت گردوں کی حمایت کریں گے؟‘‘

پاکستانی وزیراعظم آج سوموار سے اپنے تین روزہ دورہء جرمنی کا آغاز کر رہے ہیں، جس کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو مزيد مستحکم بنانا بتایا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں