’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں چودہ صحافیوں کو سزائے قید
26 اپریل 2018
ترکی میں اپوزیشن کے مرکزی اخبار ’جمہوریت‘ کے چودہ صحافیوں کو دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں قید کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں نے ترکی میں آزادی صحافت کی ابتر صورت حال پر شدید تنقید کی ہے۔
اشتہار
ترکی میں ’جمہوریت‘ اپوزیشن کا وہ مرکزی اخبار ہے، جس کی طرف سے ملکی صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاست پر تنقید کی جاتی ہے۔ جن چودہ صحافیوں کو ایک ترک عدالت نے بدھ پچیس اپریل کو دہشت گردوں کی تائید و حمایت کے الزام میں سزائے قید سنائی، ان سب کا تعلق اسی ترک جریدے سے ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز اور کئی دیگر ادارون نے ایک درجن سے زائد ترک صحافیوں کو سنائی گئی قید کی ان سزاؤں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ خدشات شدید تر ہو گئے ہیں کہ ترکی میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے خلاف ایک باقاعدہ کریک ڈاؤن شروع کیا جا رہا ہے۔
اس مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے ’جمہوریت‘ کے کل 17 کارکنوں کے خلاف ایسی تنظیموں اور گروپوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جن کو انقرہ حکومت نے ’دہشت گرد‘ قرار دے رکھا ہے۔ ان میں سے تین ملزمان کو عدالت نے بری کر دیا جبکہ 14 کو سزائیں سنا دی گئیں۔
استغاثہ کے متعلقہ عدالت کی طرف سے تسلیم کر لیے گئے موقف کے مطابق ان صحافیوں نے جن ’دہشت گرد‘ گروپوں اور تنظیموں کی حمایت کی تھی، ان میں کردوں کی ممنوعہ کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے، انتہائی بائیں بازو کی پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ اور امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تحریک شامل تھیں۔
انقرہ حکومت کا الزام ہے کہ جولائی 2016ء میں ترکی میں کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے پیچھے گولن تحریک ہی کا ہاتھ تھا۔ گولن اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق روزنامہ ’جمہوریت‘ کے چیئرمین آکین اتالائے کو آٹھ سال اور ڈیڑھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ اس مقدمے کے ایسے واحد ملزم تھے، جو عدالتی فیصلے کے وقت جیل میں تھے۔ سزا پانے والے صحافیوں کی طرف سے اپیل کیے جانے کے باعث عدالت نے کہا ہے کہ جب تک اس اپیل پر کوئی عدالتی فیصلہ سامنے نہیں آتا، ملزمان کو جیل نہ بھیجا جائے۔
’جمہوریت‘ کے چیف ایڈیٹر مراد سابونچو اور تحقیقاتی صحافت کرنے والے اسی اخبار کے معروف صحافی احمد سیک دونوں کو ساڑھے سات سات سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ باقی ماندہ 11 صحافیوں کو مختلف مدت کی سزائے قید کے حکم سنائے گئے ہیں۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
اسی اخبار کے ایک سابق چیف ایڈیٹر جان دُوندار کے خلاف جاری اسی نوعیت کے ایک مقدمے کی علیحدہ سے سماعت ابھی جاری ہے۔ دُوندار اس وقت جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
’جمہوریت‘ کے چیف ایڈیٹر سابونچو نے اس فیصلے کے بعد ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ سزائیں ہمیں اپنے پیشے میں ایمانداری سے کام کرتے رہنے سے نہیں روک سکیں گی۔ یہ فیصلہ ترکی اور ترک نظام انصاف کے لیے شرم کی بات ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس فیصلے کو بعد میں ایک اپیل کورٹ منسوخ کر دے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ترکی میں ہر صحافی اور ہر شہری کو ہمت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
م م / ع ا / ڈی پی اے، روئٹرز
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے پریس فریڈم انڈکس 2018 جاری کر دیا ہے، جس میں دنیا کے 180 ممالک میں میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے درجہ بندی کی گئی ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال جانیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Khawer
بھوٹان
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی بھوٹان میں حاصل ہے اور اس برس کے پریس فریڈم انڈکس میں بھوٹان 94 ویں نمبر پر رہا ہے۔ گزشتہ برس کے انڈکس میں بھوٹان 84 ویں نمبر پر تھا۔
تصویر: DJVDREAMERJOINTVENTURE
نیپال
ایک سو اسّی ممالک کی فہرست میں نیپال عالمی سطح پر 106ویں جب کہ جنوبی ایشیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔ نیپال بھی تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ درجے نیچے چلا گیا۔ گزشتہ برس نیپال ایک سوویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Maharjan
افغانستان
اس واچ ڈاگ نے افغانستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اس برس کی درجہ بندی میں افغانستان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں دو درجے ترقی کی ہے اور اب عالمی سطح پر یہ ملک 118ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں افغانستان تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Tone Koene
مالدیپ
اس برس کے انڈکس کے مطابق مالدیپ جنوبی ایشیا میں چوتھے جب کہ عالمی سطح پر 120ویں نمبر پر ہے۔ مالدیپ گزشتہ برس 117ویں نمبر پر رہا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo(M. Sharuhaan
سری لنکا
جنوبی ایشیا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سری لنکا میں میڈیا کی آزادی کی صورت حال میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ سری لنکا دس درجے بہتری کے بعد اس برس عالمی سطح پر 131ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: DW/Miriam Klaussner
بھارت
بھارت میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس پر رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے تشویش کا اظہار کیا۔ عالمی درجہ بندی میں بھارت اس برس دو درجے تنزلی کے بعد اب 138ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/S. Bandopadhyay
پاکستان
پاکستان گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی عالمی سطح پر 139ویں نمبر پر رہا۔ تاہم اس میڈیا واچ ڈاگ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں ’سیلف سنسرشپ‘ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے کم آزادی بنگلہ دیش میں حاصل ہے۔ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش 146ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
عالمی صورت حال
اس انڈکس میں ناروے، سویڈن اور ہالینڈ عالمی سطح پر بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ چین 176ویں جب کہ شمالی کوریا آخری یعنی 180ویں نمبر پر رہا۔