’دہشت گردوں کے حامی ممالک کے خلاف عالمی ایکشن ضروری ہے‘
عابد حسین
18 نومبر 2017
فرانس اور بھارت نے اتفاق کیا ہے کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک کے خلاف عالمی ایکشن وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات فرانسیسی وزیر خارجہ کے بھارتی دورے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اشتہار
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے اپنے بھارتی دورے کے دوران نئی دہلی میں اپنی ہم منصب سشما سوراج کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں خاص طور پر دہشت گردی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس پر اتفاق کیا کہ دہشت گردوں کو مالی معاونت یا پناہ دینے یا حمایت فراہم کرنے والے ممالک کے خلاف عالمی ایکشن اب وقت کی ضرورت ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ژاں ایو لیدریاں ک ساتھ ملاقات میں دنیا بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ اور شدت پیدا ہونے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس ملاقات میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ فرانس جنوبی ایشیائی ملک بھارت کے ساتھ خصوصی تعلقات رکھتا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں رافائل جنگی طیاروں کی فروخت کا معاملات طے پانے کے بعد ایک نئی جہت دیکھی جا رہی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے فرانسیسی مہمان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اس ملاقات میں بحر ہند میں نگرانی کے معاملے میں تعاون بڑھانے کو بھی زیربحث لایا گیا اور اتفاق کیا گیا کہ اس سمندر میں دونوں ملکوں کی موجودگی بہت اہم ہے۔ اسی طرح خاتون وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پیرس اور نئی دہلی نے اتفاق کیا ہے کہ اسٹریٹیجیک معاملات میں بھی تعاون کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
فرانسیسی و بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو مالی معاونت یا پناہ دینے کے تناظر میں بظاہر کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کا اشارہ یقینی طوہر پر پاکستان کی جانب ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ کئی انتہاپسند گروپ پاکستان میں مقیم ہیں اور وہ بھارت میں رونما ہونے والے کئی دہشت گردانہ واقعات میں ملوث ہیں۔ پاکستانی حکومت ایسے بھارتی الزامات کی تردید کرتی ہے۔
فرانس میں سالانہ کن فلمی میلہ
کن فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے لیے فلم ’ The Great Gatsby‘ کا انتخاب کیا گیا۔ ’دی گریٹ گیٹسبی‘ میں بھارتی فلمی صنعت کے نامور فلم اسٹار امیتابھ بچن نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بھارتی اداکارہ فریدہ پنٹو کن میلے میں
پندرہ فروری کو اپنی نوعیت کے چھیاسٹھ ویں بین الاقوامی فلمی میلے کن کی افتتاحی تقریب میں بھارتی اداکارہ فریدہ پنٹو بھی شریک ہوئیں۔ اُنہیں 2008ء میں بننے والی فلم ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ سے شہرت ملی تھی۔
تصویر: Getty Images
گلیمر اور صرف گلیمر
کن میں ہر سال صرف فلمیں ہی مرکز نگاہ نہیں ہوتیں بلکہ ریڈ کارپٹ پر فلمی ستارے بھی شائقین اور جریدوں کو مصروف رکھتے ہیں۔ اس سال بھی ہالی وڈ، یورپ اور ایشیا کے معروف فلمی ستارے اس میلے میں شرکت کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
فرانس میں سالانہ کن فلمی میلہ
کن فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے لیے فلم ’ The Great Gatsby‘ کا انتخاب کیا گیا۔ ’دی گریٹ گیٹسبی‘ میں بھارتی فلمی صنعت کے نامور فلم اسٹار امیتابھ بچن نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Warner Bros.
فلموں اور فلمی ستاروں کا مرکز
کن فلم فیسٹیول کے لیے تیار کیے جانے والے پوسٹر میں امریکی اداکارہ جوآنا وڈ ورڈ اور پاؤل نیومین کو 1963ء کے ایک تاریخی منظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ فلمی میلہ تاریخ اور عصرِ حاضر کے مابین ایک پل تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
تصویر: Reuters
کن اور جرمن سنیما
کن فلم فیسٹیول میں گزشتہ چند برسوں سے جرمن فلموں کو کچھ خاص پذیرائی نہیں مل پا رہی۔ امسالہ میلے میں صرف دو جرمن فلمیں شامل کی گئی ہیں، جو مقابلے میں شامل نہیں ہیں۔ اس بار کن میں شارٹ فلم Komm und Spiel اور Semaine International de la critique دکھائی جا رہی ہیں۔
تصویر: DFFB
جرمنی کی واحد فیچر فلم
خاتون فلم ساز کاترین گیبے کی ’Tore tanzt‘ اس میلے کی واحد جرمن فیچر فلم ہے۔ گیبے نے ہیمبرگ کے میڈیا اسکول سے اپنے فلمسازی کے سفر کا آغاز کیا تھا۔ Un Certain Regard نامی یہ فلم فیسٹیول سیکشن میں دکھائی جائے گی۔ اس فلم میں ایک نوجوان کے مذہبی بیداری کے ڈرامائی مشاہدات کو بیان کیا گیا ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
ڈریم ٹیم
Thierry Fremaux اور Gilles Jacob اس فلمی میلے کے غیر متنازعہ سربراہ ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ان دونوں کی کوششوں سے کن فلمی فیسٹیول عالمی سطح پر اپنی اہمیت کو مزید بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ ہر فلمساز چاہتا ہے کہ کن میں اس فلم دکھائی جائے۔
تصویر: Reuters
جیوری کے سربراہ ’اشپیلبرگ‘
اس مرتبہ کن فلمی میلے کی جیوری کی قیادت ہالی وڈ کے معروف ڈائریکٹر اسٹیون اشپیلبرگ کے ہاتھوں میں ہے۔ وہ یہ ذمہ داری اکیلے ہی ادا نہیں کریں گے بلکہ اُن کے ساتھی ارکان میں فلمی صنعت کے کئی دیگر ماہرین کے علاوہ نکول کڈ مین، کرسٹوف والٹس اور ڈینیل اوتوئی جیسے اداکار بھی شامل ہیں۔
تصویر: Reuters
ایرانی فلم
ایرانی فلمساز اصغر فرہادی اپنی نئی فلم Le passe کے ساتھ کن میں موجود ہیں۔ پناہی کی آخری فلم ’نادر اور سیمیں، ایک علیحدگی‘ کو آسکر انعام دیا گیا تھا۔ اس فلم کو برلینالے میں گولڈن بیئر کے علاوہ دیگر متعدد انعامات بھی دیے گئے ہیں۔ فرہادی کی نئی فلم کی عکسبندی فرانس میں ہوئی ہے۔ اس فلم کا مرکزی موضوع بھی علیحدگی ہی ہے اور اس میں ایک ایرانی مرد اور فرانسیسی خاتون کی کہانی بیان کی گئی ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
براعظم افریقہ کی نمائندگی
ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی افریقی فلم کسی فلم فیسٹیول میں شریک ہو۔ چاڈ سے تعلق رکھنے والے فلمساز مہامت صالح ہارون دوسری مرتبہ اپنی فلم کے ساتھ کن میں موجود ہیں۔ اس مرتبہ ان کی فلم ’Grigis‘ میں ایک ایسا نوجوان دکھایا گیا ہے، جو رقص کی دنیا میں اپنا نام پیدا کرنا چاہتا ہے تاہم روز مرہ کے سخت معمولات کی وجہ سے اس کی خواہش ادھوری رہ جاتی ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
فرانس کی مضبوط شرکت
کن میں ہر سال بڑی تعداد میں فرانسیسی فلموں کو شرکت کا موقع دیا جاتا ہے۔ مقابلے کے شعبے میں اکٹھی سات فرانسیسی فلمیں موجود ہیں۔ اس تناظر میں مشہور فلمساز Francois Ozon کئی برسوں سے اس فلمی میلے میں اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کی فلم ’Jeune et Joile ‘ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے ، جو جنسی خواہشات کی تکمیل اور نت نئے تجربات میں دلچسپی رکھتی ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
ہالی وڈ کے ستارے
فرانس کے علاوہ بہت سی امریکی فلمیں بھی کن فلمی میلے کا حصہ ہیں۔ ایک جانب امریکا سے تعلق رکھنے والے معروف ستارے ہیں تو دوسری جانب مشہور فلم ڈائریکٹرز ہیں، جو ہالی وڈ کی عام روش سے ہٹ کر ہر سال متعدد فلمیں سامنے لاتے ہیں۔ اس حوالے سے جوئل اور ایتھن کوئن بھائیوں کو استثنائی حیثیت کے حامل فنکار قرار دیا جاتا ہے، جو اپنی نئی فلم کے ساتھ میلے میں شریک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press
فلمساز جم جارمش کی واپسی
جم جرموش (Jim jarmusch) کا شمار شمالی امریکا کے معروف ترین فلمسازوں میں ہوتا ہے۔ ان کی نئی فلم ’Only Lovers‘ ایک بھوت کی کہانی بیان کرتی ہے۔ اس میں ٹلڈا سونٹن اور ٹوم ہڈلسٹن مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ جم جرموش اس سے قبل 1984ء کے کن فلم فیسٹیول میں گولڈن کیمرا ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
تصویر: Festival de Cannes
چین کی تخلیقات
دنیا کے ہر بڑے فلمی میلے میں ایشیا کی فلمیں شامل ہوتی ہیں۔ دلچسپ فلمیں سامنے لانے والی سرزمین چین کی نمائندگی اس مرتبہ ڈائریکٹر Jia Zhangke کر رہے ہیں۔ ان کی فلم ’Tian zhu ding‘ جاپان کے اشتراک سے بنی ہے۔ اس میں چار ایسے افراد کو دکھایا گیا ہے، جو مختلف جگہوں پر رہتے ہیں لیکن ان کی قسمت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
رومن پولانسکی کا نیا انداز
فلم ڈائریکٹر رومن پولانسکی روایت سے ہٹ کر اس مرتبہ کن فلم فیسٹیول میں ایک مزاحیہ فلم کے ساتھ شریک ہیں۔ ان کی نئی فلم ’La venus a la Fourrnure‘ ایک ڈائریکٹر کے گرد گھومتی ہے۔ یہ کردار’Mathier Amalric‘ نے ادا کیا ہے۔ یہ ڈائریکٹر اپنے نئے ڈرامے کے لیے ایک ہیروئن کی تلاش میں ہے۔
تصویر: Festival de Cannes
گولڈن پام کی دوڑ
کن فلم فیسٹیول میں کل 19 فلمیں گولڈن پام کی دوڑ میں شامل ہیں۔ یہ کسی بھی فلم کے لیے فخر کی بات ہو گی اگر اسے اس ایوارڈ کا حق دار قرار ٹہھرایا جاتا ہے۔ کن فلم فیسٹیول 26 مئی کو گولڈن پام کی تقسیم کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا۔