دہشت گردی کا بڑا حملہ ناکام بنا دیا، پاکستانی پولیس
13 دسمبر 2014یہ کارروائی صوبائی دارالحکومت لاہور سے تقریباﹰ ساڑھے تین سو کلومیٹر پر واقع جنوبی ضلعے مظفر گڑھ میں کی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان کے قبضے سے بھاری اسلحہ و بارود برآمد ہوا ہے جس میں خود کش حملوں میں استعمال کی جانی والی چار جیکٹیں، بارہ راکٹ، چالیس دستی بم اور اڑتیس کلوگرام گن پاؤڈر شامل ہے۔
ضلعی پولیس کے سربراہ رائے ضمیر الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہمیں انٹیلیجنس حکام سے علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ پولیس نے ایک ناکے پر ایک کار کو رکنے کا اشارہ کیا تو شدت پسندوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’فائرنگ کے تبادلے میں ہم نے چار شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ شدت پسندوں نے پولیس پر دستی بم بھی پھینکے جن کی زد میں آ کر دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں شدت پسندوں کی گاڑی سے کیمیکلز بھی ملے ہیں جو ممکنہ طور دہشت گردی کی کسی کارروائی کے لیے استعمال کیے جانے تھے۔ حق نے بتایا: ’’ہتھیاروں اور دھماکا خیز مواد کی اس بھاری مقدار میں برآمدگی اور شدت پسندوں کی ہلاکت سے، ہم نے خطے میں دہشت گردی کا ایک بڑا حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ انٹیلیجنس ذرائع سے مصدقہ اطلاعات تھیں کہ شدت پسند ملتان اور مظفر گڑھ میں دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ ان شدت پسندوں کا تعلق تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دھڑے پنجابی طالبان سے ہے۔ رائے ضمیر الحق کا مزید کہنا تھا: ’’ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کا تعلق پنجابی طالبان کے ابو عبیدہ گروہ سے تھا، ہمیں ان کی طے شدہ کارروائیوں کے بارے میں انٹیلیجنس کی مصدقہ رپورٹیں ملی تھیں۔
لاہور میں پولیس کی ایک ترجمان نبیلہ غضنفر نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے مزید شدت پسندوں کی تلاش کے لیے علاقے کا گھیراؤ کر لیا ہے۔
اس علاقے میں موجود ایک اور پولیس اہلکار رحمت اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کو 2004ء سے اپنے نیم خود مختار قبائلی علاقے میں اسلام پسند گروہوں کا سامنا ہے۔ رواں برس جون میں پاکستان کی فوج نے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا تھا۔