1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا شبہ، جرمنی میں دو مشتبہ افراد گرفتار

9 ستمبر 2011

جرمن پولیس نے بم حملوں کی منصوبہ بندی کے شبے میں دو افراد کو برلن سے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ان مشتبہ افراد کی کئی مہینوں تک نگرانی کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔

تصویر: dapd

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق برلن میں پولیس نے بتایا ہے کہ ان مشتبہ افراد نے کئی ماہ قبل مشکوک کیمیکل خریدے تھے اور تب سے ہی ان کی سخت نگرانی کا عمل جاری تھا۔ دونوں کو جمعرات کے دن ان کے گھروں سے حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے برلن میں واقع ایک اسلامی ثقافتی مرکز پر چھاپہ مارنے کے علاوہ اس کے نزدیک واقع الرحمان مسجد کی تلاشی بھی لی۔

برلن کی پولیس نے کہا ہے کہ اسلامی ثقافتی مرکز اور مسجد کی تلاشی اس لیے لی گئی کیونکہ یہ مشتبہ افراد زیادہ تر وقت انہی مقامات پر گزارتے تھے اور اکثر اوقات رات رات بھر مسجد میں ہی رہتے تھے۔ تاہم پولیس نے یہ بھی کہا کہ ان مشتبہ افراد کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ثقافتی مرکز اور مسجد شامل نہیں ہیں۔

گرفتار کیا گیا ایک لبنانی نژاد جرمن ہے جبکہ دوسرے کا تعلق غزہ پٹی سے بتایا گیا ہے۔ دونوں کی عمریں بالتریب 24 اور 28  برس ہیں۔ پولیس کے بقول ان  دونوں پر شک ہے کہ یہ ’سنگین قسم کی پر تشدد کارروائی‘ کرنا چاہتے تھے۔ پولیس کے مطابق انہوں نے ایسے زرعی کیمیکلز خریدے تھے، جو بم بنانے کے لیے استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔

دونوں مشتبہ افراد اکثر اوقات راتیں الرحمان مسجد میں ہی گزارتے تھےتصویر: dapd

برلن میں پولیس کے ترجمان مارٹین اُوٹے نے بتایا ہے کہ ان افراد نے ابھی تک بم بنانا شروع نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد سے تفتیش جاری ہے اور فوری طور پر ان کی ممکنہ کارروائی کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، ’ فی الحال ہماری تفتیش نے کوئی ایسا ثبوت مہیا نہیں کیا ہےکہ یہ مشتبہ افراد پاپائے روم شانز دہم کی برلن آمد پر یا پھر نائن الیون کے دس برس مکمل ہونے پر دہشت گردانہ کارروائی کرنا چاہتے تھے‘۔

جرمنی کی وفاقی پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق دس برس قبل گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکہ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد سے جرمنی میں دہشت گردی کے 10منصوبوں کو ناکام بنایا  جا چکا ہے۔

 

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں