دہشت گردی کی مبینہ منصوبہ بندی، جرمن فوج کا لیفٹیننٹ گرفتار
شمشیر حیدر dpa
27 اپریل 2017
جرمن حکام نے ملکی فوج کے ایک سینیئر لیفٹیننٹ کو مبینہ طور پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ جرمن فوج کے اس اہلکار نے خود کو شامی مہاجر ظاہر کر کے پناہ کی درخواست بھی جمع کرا رکھی تھی۔
اشتہار
وفاقی جرمن ریاست باویریا کے قصبے ہامیلبرگ میں جرمن حکام نے ملکی فوج میں سینیئر لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ایک فوجی کو دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جرمن دفتر استغاثہ اور ملکی فوج نے بھی آج ستائیس اپریل بروز جمعرات جرمن فوجی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
جرمن اخبار ’ویلٹ‘ کی رپورٹوں کے مطابق مذکورہ جرمن فوجی نے دسمبر 2015 میں جرمن صوبے ہیسے میں پناہ گزینوں کی ابتدائی رجسٹریشن کے ایک مرکز میں خود کو شامی مہاجر ظاہر کر کے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ اس کے چند ماہ بعد اس نے صوبہ باویریا میں بھی شامی مہاجر کے طور پر سیاسی پناہ کی درخواست دی، جسے قبول بھی کر لیا گیا تھا۔
سن 2016 کے اوائل میں اس جرمن فوجی نے اجانب دشمنی کی بنا پر ایک حملہ کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔ جرمنی کی چیف پراسیکیوٹر نادیا نیسِن کا کہنا تھا کہ اب تک دستیاب شواہد اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ یہ جرمن فوجی آتشیں اسلحے کے ذریعے جرمنی میں ایک ’دہشت گردی کی ایک سنجیدہ کارروائی‘ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ تاہم اس کیس کی تحقیقات کرنے والے اہلکاروں کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ وہ اس نے حملہ کرنے کی غرض سے کسی جگہ اور وقت کا پہلے سے انتخاب کر لیا تھا۔
نیسن کے مطابق یہ شخص جرمن فوج کے اہلکار کے طور پر ایک فرانسیسی قصبے میں تعینات تھا۔ کئی مہینے پہلے یہ شخص پہلی مرتبہ سکیورٹی حکام کی نظروں میں اس وقت آیا جب اسے ویانا کے ایئرپورٹ کے باتھ روم چھپایا گیا غیر قانونی اسلحہ نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں اسے رہا بھی کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہ روپوش ہو گیا۔
جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق جرمن فوجی کی گرفتاری کے بعد بدھ کے روز جرمن پولیس کے قریب نوے اہلکاروں نے مزید شواہد حاصل کرنے کے لیے جرمنی، آسٹریا اور فرانس میں سولہ سے زائد مقامات پر چھاپے بھی مارے۔ اس دوران جرمن فوجی کے زیر استعمال موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور دیگر اشیا بھی قبضے میں لے لی گئیں۔
حکام کے مطابق جرمن فوجی کے ایک اور مشتبہ ساتھی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ حراست میں لیا جانے والا دوسرا شخص بھی جرمن شہری ہے۔ پولیس کے مطابق جرمن فوجی کا یہ مبینہ ساتھی ایک چوبیس سالہ طالب علم ہے۔ جرمن پولیس کو اس طالب علم کے ہاسٹل کے کمرے سے آتش بازی کے لیے استعمال ہونے والے ’بارود سمیت کئی دیگر غیر قانونی اشیا‘ بھی ملی ہیں۔
جرمنی کی چیف پراسیکیوٹر نے اس کیس کو ’انتہائی عجیب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے انہوں نے کبھی ایسا کیس نہیں دیکھا۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔