جرمن پولیس نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبے میں چھ شامی باشدوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ چار مختلف کارروائیوں کے دوران یہ گرفتاریاں منگل اکیس نومبر کے روز عمل میں آئیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اکیس نومبر بروز منگل سکیورٹی دستوں نے ایسن، ہینوور، کاسل اور لائپزگ نامی چار شہروں میں چھاپے مارے۔
اس کارروائی کے دوران قریب پانچ سو پولیس اہلکاروں نے متعدد گھروں اور عمارتوں کی تلاشی لی اور چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
گرفتار شدہ شامی افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ بطور مہاجر جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔ ان کی عمریں اٹھائیس اور تیس برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
ان مشتبہ افراد پر الزام ہے کہ وہ انتہا پسند گروہ داعش کے نام پر حملوں کی منصوبہ بندی میں تھے۔ شہر فرینکفرٹ میں وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر کے ترجمان کرسٹیان ہارٹ وِگ نے بتایا کہ شبہ ہے کہ یہ افراد داعش ہی کے رکن ہیں۔
ہارٹ وِگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ان ملزمان پر شک ہے کہ وہ جرمنی میں ایک عوامی مقام کو دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنانا چاہتے تھے۔‘‘
تفتیشی حکام نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ان مشتبہ ملزمان نے ابھی تک اپنے منصوبے کو حتمی شکل نہیں دی تھی کہ وہ کس طرح یہ حملہ کریں گے۔ جرمنی میں سن دو ہزار سولہ میں متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے، جن میں دسمبر میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں کیا گیا ٹرک حملہ بھی شامل تھا۔ ایک تیونسی شہری کی طرف سے کی گئی اس خونریز کارروائی میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس جولائی میں بھی ایک ستائیس سالہ شامی مہاجر نے شہر انسباخ میں ایک دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں حملہ آور ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
یورپ میں دہشت گردانہ حملے
فرانسیسی میگزین ’شارلی ایبدو‘ پر ہونے والے حملے کی وجہ سے پورے یورپ کو دھچکا لگا ہے۔ گزشتہ گیارہ برسوں میں یورپ میں ہونے والے حملوں کی تاریخ تصویری شکل میں۔
تصویر: M. Bureau/AFP/Getty Images
نومبر 2003ء استنبول
ترکی کے اس شہر میں شدت پسندوں کی طرف سے پانچ دن کے اندر اندر متعدد حملے کیے گئے۔ یہودیوں کی عبادت گاہ، برطانوی سفارت خانے اور بینک سمیت دیگر حملوں میں مجموعی طور پر 58 افراد ہلاک جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مارچ 2004ء میڈرڈ
یہ اسپین کی حالیہ تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔ مختلف ٹرینوں پر کیے جانے والے ان حملوں میں 191 افراد ہلاک جبکہ دیگر اٹھارہ سو زخمی ہوئے۔
تصویر: AP
جولائی 2005ء لندن
جہادی خودکش حملہ آوروں نے لندن کی تین انڈر گراؤنڈ ٹرینوں اور ایک ڈبل ڈیکر بس کو نشانہ بنایا۔ اس میں 52 شہری مارے گئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. MacDiarmid
دسمبر 2010ء اسٹاک ہولم
سویڈن کے ایک مشہور شاپنگ سینٹر کی اسٹریٹ میں دو ہلکی نوعیت کے دھماکے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کا ذمہ دار ایک عراقی تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/J. Nackstrand
نومبر 2011ء پیرس
2011ء میں ’شارلی ایبدو‘ کے دفاتر کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم اس کے باوجود بھی اس اخبار نے پیغمبر اسلام اور اسلام پر طنز و مزاح کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/abaca
مارچ 2012ء تولوز
گیارہ سے بائیس مارچ کے درمیان سب سے پہلے دو فرانسیسی فوجیوں کو گولیاں مارتے کر قتل کیا گیا۔ آٹھ دن بعد تین یہودی طالبعلموں اور ایک استاد کو ہلاک کر دیا گیا۔ بعدازاں حملہ آور بھی پولیس کارروائی میں مارا گیا۔
تصویر: AP
مئی 2014ء برسلز
ایک مسلح شخص نے چوبیس مئی کو ایک یہودی میوزیم کے سامنے فائرنگ کرتے ہوئے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس حملہ آور کا تعلق بھی فرانس سے تھا اور شام میں ٹریننگ حاصل کر چکا تھا۔ چوری کے الزام میں یہ شخص پہلے بھی جیل کاٹ چکا تھا۔
تصویر: Reuters
ستمبر 2014ء برسلز
بیلجیم کے دارالحکومت میں واقع یورپی کمیشن کی عمارت پر حملے کے ایک منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق یورپ کو پہلے کی طرح جہادیوں کے حملوں کا خطرہ آج بھی لاحق ہے۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/M. Dairieh
جنوری 2015ء پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اخبار شارلی ہیبدو پر حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک کر دیے گئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور مسلم برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس میگزین نے بھی پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے شائع کیے تھے۔