’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا‘
شمشیر حیدر
14 ستمبر 2018
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے مابین ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔ ماکروں نے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Medina
اشتہار
بظاہر فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے پاکستانی وزیر اعظم کو انتخابات میں کامیابی اور عہدہ سنبھالنے پر ٹیلی فون کر کے مبارک باد دینا معمول کی بات ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ کے اختتام پر ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ عمران خان پاکستانی صحافیوں سے ملاقات کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے صدر ماکروں کا فون سننے کی بجائے صحافیوں سے گفتگو کرنے کو ترجیح دی تھی۔ اس ضمن میں متضاد خبریں سامنے آنے کے باعث نومنتخب حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسلام آباد حکومت کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق فرانسیسی صدر نے عمران خان کو ان کی جماعت کے انتخابات جیتنے اور ان کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔
پریس ریلیز کے مطابق صدر ماکروں نے دہشت گردی سے نمٹنے کی پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے بھاری قیمت چکائی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام حکومت کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عمران خان نے صدر ماکروں کے ساتھ خطے کی صورت حال پر بھی گفتگو کی۔
عمران خان نے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کو حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کی بحالی کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم خان نے صدر ماکروں کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔