پیرس، نیس اور ویانا میں تازہ حملوں کے بعد یورپی یونین کی رکن ریاستوں نے دہشت گردی کے خلاف نیا اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔ اب ممکنہ طور پر یورپ بھر میں نگرانی کے نظام کو وسعت دی جائے گی۔
اشتہار
برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کے اس اجلاس کے لیے تاریخ کا انتخاب خود ایک مضبوط علامتی اظہاریہ ہے۔ پانچ برس قبل اسی دن پیرس میں خودکار ہتھیاروں اور خودکش جیکٹوں سے مسلح افراد نے آگ اور خون کا کھیل کھیلا تھا۔ یہ مسلح دہشت گرد، جنہوں نے دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی بیعت کر رکھی تھی، نے پیرس میں مختلف مقامات پر اندھا دھند فائرنگ اور بم دھماکے کر کے ایک سو تیس افراد کو موت کی نیند سلا دیا تھا جب کہ اس واقعے میں چھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
مگر پیرس حملے کے پانچ سال بعد بھی یورپ میں مسلم دہشت گردی کا مسئلہ بدستور موجود ہے۔ پیرس اور نیس میں تازہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد فرانس میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے خلاف رسمی انتباہی سطح بلند ترین کر دی گئی ہے۔ رواں ماہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک اور قریب دو درجن افراد کو زخمی کر دیا۔
جمعے کو یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں مہاجرت اور سیاسی پناہ کی ایک مشترکہ پالیسی پر بھی بات چیت کی گئی۔ جب کہ مسلح شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ اشتراک عمل پر بھی گفتگو کی گئی۔
اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے، ''ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم تمام ممکنہ اقدامات کے ذریعے دہشت گردی کا انسداد کریں گے۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ وزرائے داخلہ نے متعدد امور پر اتفاق کیا ہے جن میں دہشت گردی کے خدشات پر سکیورٹی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادے کے نظام میں بہتری، انٹرنیٹ سے دہشت گردی سے متعلق مواد کا فوری طور پر ہٹایا جانا اور شینگن علاقے کی سرحدوں پر سخت جانچ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
عبادت گاہوں پر خونریز حملوں کے واقعات
دنیا بھر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مذہبی مقامات یا عبادت گاہوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد حملے کیے گئے۔ مساجد، گرجاگھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے بعض افسوسناک واقعات کی مختصر تفصیلات جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/J. Silva
کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کے واقعے میں اکاون مسلمان ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ملزم ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Vidanagama
امریکا: یہودیوں کے مذہبی تہوار ’ہنوکا‘ کی تقریب پر حملہ
نیو یارک شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع مونسی کے علاقے میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ دسمبر 2019 میں یہودیوں کے ایک ربی کے گھر میں ایک چاقو بردار شخص نے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ نیو یارک کے حکام نے نفرت پر مبنی اس حملے کی شدید مذمت کی۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملہ
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں حملہ آور نے مسلح حالت میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد حملہ آور نے قریب ہی واقع یہودیوں کے قبرستان میں ایک خاتون کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس وقت سیناگوگ میں یوم کِیپور کی یہودی مذہبی تقریب کے لیے کم از کم اسی افراد موجود تھے۔
تصویر: DW/B. Knight
افغانستان: ننگرہار کی سنی مسجد میں بم دھماکا
اکتوبر 2019 : افغانستان میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ مشرقی افغان صوبے ننگر ہار کی سنی عقیدے کی ایک مسجد پر کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت مسجد کے اندر تقریباﹰ 250 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
سری لنکا: ایسٹر پر گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں گزشتہ برس ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی عسکریت پسندوں نے دو کیتھولک چرچ اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ میں خود کش بم حملے کیے تھے۔ اس واقعے میں درجنوں بچے بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
کیلی فورنیا: سیناگوگ میں فائرنگ
سری لنکا حملوں کے ایک ہفتے بعد ہی امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Poroy
تھائی لینڈ: بدھ مت کی عبادت گاہ پر فائرنگ
جنوری 2019: تھائی لینڈ کی جنوبی ریاست ناراتھیوات میں علیحدگی پسند مسلح حملہ آوروں نے بدھ متوں کی ایک عبادت گاہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ رتناؤ پاپ نامی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں بدھ مت کے دو بھکشو ہلاک ہوگئے۔
تصویر: Reuters/S. Boonthanom
فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ
جنوبی فلپائن میں 30 جنوری 2019 کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا۔ 27 جنوری کو مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا جس میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/WestMinCom Armed Forces of the Philippines
بھارتی پنجاب میں گوردوارے پر حملہ
بھارت کے شمالی حصے میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر گرینیڈ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نومبر 2018 میں بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ حملے کے وقت گوردوارے میں سینکڑوں عقیدت مند موجود تھے۔
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
پِٹس برگ کے ’ٹری آف لائف سیناگوگ‘ میں فائرنگ
اکتوبر 2018 ، امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پِٹس برگ کے ایک یہودی کنیسہ میں تقریباً ایک درجن یہودی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ بلااشتعال فائرنگ کرنے والے مسلح شخص رابرٹ بوئرز نے یہودی عبادت خانے میں داخل ہو کر بلند آواز میں یہ بھی کہا تھا ’’تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہیے۔‘‘ کنیسہ میں اُس وقت ایک نومولود بچے کے نام رکھنے کی مذہبی تقریب جاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rourke
پاکستان میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ
اگست سن 2018، پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعے میں احمدیہ جماعت کے کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان میں احمدی برادری پر تواتر سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان نے احمدیوں کو 1974 میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔
تصویر: Reuters/S. Sayeed
11 تصاویر1 | 11
جرمن وزیرخارجہ ہورسٹ زیہوفر نے اس مشترکہ اعلامیے کو یورپی اتحاد کا ايک زبردست اشارہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام رکن ریاستیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ اقدامات کرتی ہیں، تو یورپ ایک 'سپر پاور‘ بن سکتا ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مشترکہ اعلامیے میں طے کردہ بعض نکات پر عمل درآمد کو مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ زیہوفر کا موقف ہے کہ انٹيليجنس حکام کو انکرپٹڈ گفتگو تک رسائی ہونا چاہیے، تاکہ وہ واٹس ایپ سمیت انکرپیٹڈ طریقے سے بھیجے اور وصول کیے جانے والے پیغامات پڑھ سکیں۔ متعدد یورپی ریاستوں نے اس سلسلے میں اس قرارداد پر کام شروع کر دیا ہے جس کے ذریعے واٹس ایپ سمیت ایسے دیگر انٹرنیٹ میسیجنگ پلیٹ فارمز کو نگرانی کے لیے ڈیٹا مہیا کرنے کا پابند کیا جائے گا۔