1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے موضوع پر قومی کانفرنس ہوگی

4 جولائی 2010

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے دہشت گردی کے بڑھتے خطرات پر غور و خوص اور اس کے سدباب کے لئے قومی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تصویر: AP

وزیر اعظم گیلانی نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب اپوزیشن رہنما و سابق وزیر اعظم نواز شریف طالبان عسکریت پسندوں سے گفت وشنید پر زور دے رہے ہیں۔ لاہور میں داتا دربار پر حملوں کے بعد بڑھتی دہشت گردی کے سدباب کے لئے طاقت کے علاوہ دیگر ذرائع بروئے کار لانے پر ایک بار پھر غور شروع ہوگیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ وزیرا عظم گیلانی نے دہشت گردی کے مسئلے پر قومی کانفرنس کے لئے نواز شریف کو دعوت دے دی ہے اور اس سلسلے میں دیگر جماعتوں کے رہنماؤں، چاروں وزرائے اعلیٰ، انٹیلی جنس اداروں کے عہدیداروں سمیت دیگر متعلقہ شخصیات کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ بھی لاہور میں ایک دہشت گردانہ کارروائی میں متعدد ہلاکتیں ہوئی تھیںتصویر: AP

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ کانفرنس آئندہ ہفتے ہی منعقد کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے پیر کو بین الصوبائی سطح کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں قومی کانفرنس کے انعقاد پر غور ہوگا۔

گیارہویں صدی کی بزرگ ہستی سید علی ہجویری کے مزار پر دہشت گردانہ حملوں میں تینتالیس افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ پنجاب صوبے میں برسراقتدار مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اس واقعے کے بعد حکومت پر طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے زور دیا تھا۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں دہشت گردانہ کارروائیاں بڑھ گئی ہیں تاہم صوبائی حکومت جنوبی اضلاع میں مبینہ طور پر موجود عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے اجتناب کر رہی ہے۔

وزیر اعظم گیلانی جوکہ خود بھی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں، اس علاقے میں کریک ڈاؤن کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد جہاں بھی ہوں گے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بین الاقوامی برادری سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی استعداد میں اضافے کے لئے مدد کی درخواست بھی کی ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف طالبان عسکریت پسندوں سے گفت وشنید پر زور دے رہے ہیںتصویر: Tanvir Shahzad

داتا دربار پر حملوں کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں شامل ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جن کے عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ تعلقات ہیں۔

دریں اثناء خیبر پختونخواہ میں عسکریت پسندوں کے تازہ حملے میں حکومت حامی ملیشیا کے دو ارکان مارے گئے ہیں۔ درہء آدم خیل میں پیش آئے اس واقعے میں دس کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں