’دہشت گرد کوئی مہاجر نہیں بلکہ یورپ ہی میں جوان ہوئے تھے‘
شمشیر حیدر24 مارچ 2016
جرمنی کے وفاقی وزیر انصاف نے خبردار کیا ہے کہ برسلز اور پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد دہشت گردی کو مہاجرین کی آمد سے نہ جوڑا جائے کیوں کہ ان حملوں میں ملوث دہشت گرد یورپ میں ہی پیدا ہونے والے مسلمان تھے۔
اشتہار
جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ برسلز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کو یورپ میں نئے آنے والے تارکین وطن اور مہاجرین سے نہ جوڑا جائے۔
ماس نے ایک جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا، ’’حالیہ مہینوں کے دوران خونریز دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد یورپ ہی میں پیدا ہونے اور یہیں پرورش پانے والے دہشت گرد تھے۔ وہ مہاجرین نہیں تھے۔‘‘
جرمنی کی کلیسائی نیوز ایجنسی کی دارالحکومت برلن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی وزیر انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یورپ اپنی سرزمین پر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتا ہے تو یورپ میں متوازی معاشروں کو پروان چڑھنے سے روکنا پڑے گا۔
ہائیکو ماس کے مطابق، ’’برسلز کے علاقے، مولن بیک جیسے محلے بننے ہی نہیں دینا چاہییں۔‘‘ ماس نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یورپ ہی میں پیدا ہونے والے ایسے نوجوان، جو ممکنہ طور پر ہاتھوں سے نکل کر شدت پسندی کی جانب راغب ہو سکتے ہیں، کے بارے میں پہلے ہی سے پالیسی ترتیب دی جانا چاہیے تاکہ وہ دہشت گردی کی جانب راغب نہ ہوں۔
وفاقی وزیر انصاف کا اس بارے میں مزید کہنا تھا، ’’کسی شخص کے لیے بھی ہمارے آزاد اور جمہوری یورپی معاشرے اور اقدار کی نسبت اسلام پسندوں کی دہشت گردی یا ان کا پاگل پن پر کشش نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
جرمن وزیر انصاف یورپ میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں اور افراد کے بھی شدید ناقد ہیں۔ جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے ماس نے صوبائی اور وفاقی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
جرمنی میں مہاجرین اور غیر ملکیوں کے خلاف کیے گئے مختلف حملوں کے بارے میں ماس نے گزشتہ ماہ کہا تھا، ’’ہمیں نفرت کی بنیاد پر غیر ملکیوں پر کیے جانے والے حملوں سے متعلق مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ضرورت ہے تا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جا سکے۔‘‘
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے ایئرپورٹ اور سب وے میں کیے گئے بم دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 28 افراد کے ہلاک اور درجنوں کے شدید زخمی ہو جانے کی اطلاع ہے۔ تیرہ افراد ہوائی اڈے پر اور پندرہ میٹرو اسٹیشن پر ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
ویران سڑکوں پر پولیس کے سپاہی
ان دھماکوں کے بعد برسلز بھر میں پہلے سے موجود حفاظتی انتظامات کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے اور شہر بھر کی سڑکوں پر پولیس کے سپاہی گشت کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Belga/S. Knapen
طاقتور دھماکوں نے شیشے چکنا چور کر دیے
یہ منظر برسلز ایئرپورٹ پر دھماکوں کے فوراً بعد کا ہے۔ لوگ تیزی کے ساتھ ہوائی اڈے کی عمارت سے دور جا رہے ہیں۔ پس منظر میں ہوائی اڈے کی عمارت کی بڑی بڑی کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشے نظر آ رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
امدادی ٹیمیں سرگرم
ان دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک جبکہ درجنوں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس تصویر میں امدادی ٹیمیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مصروف نظر آ رہی ہیں۔ دریں اثناء اس امر کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ ہوائی اڈے کو ایک خود کُش کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP/APTN
مسافروں کا انخلاء
دھماکوں کے فوراً بعد مسافر افراتفری میں ایئرپورٹ سے بھاگ نکلے۔ برسلز سے روانہ ہونے والی تمام پروازوں کی منسوخی کے بعد مسافر واپس اپنے اپنے گھروں کو جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ برسلز پہنچنے والی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور ان میں سے کئی پروازیں جرمن ہوائی اڈوں کولون اور فرینکفرٹ پر اتاری جا رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
انخلاء اور بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں
دھماکے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیموں کی نگرانی میں ایئر پورٹ کی عمارت میں موجود تمام افراد کو باہر نکال لیا گیا۔ ابھی ان دھماکوں کا پس منظر پوری طرح واضح نہیں ہو سکا تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق دھماکوں سے پہلے فائرنگ کی بھی آوازیں سنی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
یورپی ہوائی اڈوں پر خوف کے سائے
برسلز ایئر پورٹ پر دھماکوں اور ہلاکتوں کے بعد یورپ بھر میں ہوائی اڈوں اور مرکزی ریلوے اسٹیشنوں پر حفاظتی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ عالمی رہنماؤں نے ان دھماکوں کو ’وحشیانہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔ اس تصویر میں مسافروں کی ایک بڑی تعداد برسلز ایئر پورٹ سے باہر آتی دکھائی دے رہی ہے۔
بعض خبروں کے مطابق دھماکے اتنے طاقتور تھے کہ ڈیپارچر لاؤنج کی چھت پر لگے پینلز نیچے فرش پر آ کر گرے۔ دھماکوں کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ کچھ دیگر میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ دھماکے ایئر پورٹ کی ڈیوٹی فری شاپ کے پاس ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Belga/J. Roosen
تباہی ہی تباہی
تاحال پوری صورتِ حال واضح نہیں ہوئی ہے تاہم یہ دھماکے دہشت گردوں کی کارروائی معلوم ہوتے ہیں۔ ان دھماکوں سے چند ہی روز پہلے پولیس نے برسلز میں ایک ڈرامائی کارروائی کرتے ہوئے نومبر کے پیرس حملوں کے مرکزی ملزم صالح عبدالسلام کو گرفتار کر لیا تھا۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
میٹرو بھی نشانے پر
اس تصویر میں برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع مالبیک ریلوے اسٹیشن کے داخلی دروازے سے باہر نکلتا دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔ بیلجیم کے نشریاتی ادارے وی آر ٹی کے مطابق اس سب وے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Belga/S. Knapen
دہشت گردی کا خطرہ بلند ترین سطح پر
برسلز ایئر پورٹ اور سب وے کے دھماکوں کے بعد ملک میں دہشت گردی کا خطرہ بلند ترین سطح پر کر دیا گیا ہے۔ اب خطرے کا درجہ تین سے بڑھا کر چار کر دیا گیا ہے جو بلند ترین درجہ ہے۔ بیلجیم کے وزیر اعظم نے ان دھماکوں کو دہشت گردوں کی جانب سے ایک ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا ہے۔