1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیصومالیہ

دہشت گرد گروہ الشباب کے شدت پسند کون ہیں؟

6 نومبر 2022

موغادیشو میں حالیہ دوہرے خود کش بم حملوں میں سو سے زائد افراد کی موت نے عالمی برادری پر ایک بار پھر واضح کر دیا کہ صومالیہ کو جس مسلسل خونریزی کا سامنا ہے، وہ افریقہ میں جاری سب سے جان لیوا تنازعات میں سے ایک ہے۔

Somalia, Mogadishu | Anschlag auf Hayat Hotel
تصویر: Farah Abdi Warsameh/AP/picture alliance

صومالیہ کو براعظم افریقہ کی جس ہلاکت خیز شورش کا سامنا ہے، اس میں سرگرم شدت پسند کون ہیں اور وہ اپنی دہشت گردی سے کیا مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں؟

تجزیہ کاروں کے مطابق 'الاتحاد الاسلامی‘ AIAI یا 'یونٹی آف اسلام‘ ایک عسکریت پسند سلفی گروہ ہے، الشباب کا پیش رو گروپ۔ 1990ء کی دہائی میں اس کے بہت سے رہنما سامنے آئے تھے۔

الشباب کا لفظی معنی ہے''نوجوان‘‘ اور اس گروپ کا مقصد صومالیہ میں شرعی قانون کی سخت ترین شکل رائج کرنا۔ یہی گروپ ماضی میں مبینہ زناکاروں اور چوروں کو سرعام سنگسار کرنے اور ہاتھ کاٹ دینے جیسی سزائیں دیتا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسی گروپ نے مردوں کے داڑھی منڈوانے اور موسیقی اور سنیما جیسی تفریحی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ ''الاتحاد الاسلامی‘‘ AIAI کے اندر پھوٹ پڑنے اور تقسیم کے نتیجے میں الشباب نے خود کو اسلامی کورٹس یونین ICU سے وابستہ کر لیا۔1991ء میں جنوبی صومالیہ میں محمد سیاد بری کی حکومت کے خاتمے کے بعد علاقائی اور قبیلہ پر مبنی اسلامی عدالتوں کی اس فیڈریشن کا قیام  2004 ء میں وجود میں آیا۔ اس کا مقصد امن اور استحکام لانا تھا۔

جون 2006 ء میں، الشباب اور آئی سی یو نے دارالحکومت موغادیشو کا کنٹرول حاصل کر لیا، جس کے ساتھ اس کے پڑوسی ملک ایتھوپیا میں پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے۔ اسی سال یعنی 2006ء  دسمبر میں، ایتھوپیا نے جو کہ بنیادی طور پر آرتھوڈوکس مسیحی ملک ہے، صومالیہ میں فوج بھیجی اور ICU کو بے دخل کر دیا۔

صومالیہ، الشباب کے ایک اہم رہنما نے خود کو حکومت کے حوالے کر دیا

الشباب اور آئی سی یو نے دارالحکومت موغادیشو کا کنٹرول دو ہزار چھ میں حاصل کر لیا تھاتصویر: picture alliance / AP Photo

بنیاد پرست الشباب گروپ

الشباب کے اُبھرنے کے بارے میں بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ایتھوپیا کی صومالیہ میں فوجی مداخلت رہی ہے تاہم ایتھوپیا حکومت کا دعویٰ رہا ہے کہ اُس کا یہ آپریشن ضروری تھا اور امریکہ اور افریقی یونین نے اس مشن کی حمایت کی۔

 

 جنوب کی طرف دھکیلے جانے والے، الشباب گروپ نے اسلام کے ایک انتہائی کٹر اور بنیاد پرست نظریے کی توثیق کرتے ہوئے اسلامی کورٹس یونین ICU سے بھی زیادہ کٹر نظریاتی موقف اختیار کیا۔

دوہزار چھ سے دو ہزار آٹھ کے درمیان الشباب نے صومالیہ کی عبوری وفاقی حکومت  (TFG) کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ہزاروں جنگجوؤں کو بھرتی کیا۔ اس دوران باغی گروپ نے اسامہ بن لادن کے القاعدہ نیٹ ورک کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے۔

 

 گھات لگا کر کیے جانے والے مہلک حملے

الشباب نے  صومالیہ کی TFG اور ایتھوپیا کی افواج کے خلاف بمباری اور حملے کی مہم شروع کی۔ اس گروپ کی طرف سے کیے جانے والے اندھا دھند حملوں میں عام شہریوں، صحافیوں اور بین الاقوامی امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ الشباب نے افریقی یونین کی امن فوج (AMISOM) پر بھی حملے کیے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2007 ء میں ان امن دستوں کی تعیناتی کی اجازت  دی تھی۔’الشباب نے القاعدہ سے وابستگی کا اعلان کر دیا‘

صومالی جنگجوتصویر: Mohamed DAHIR/AFP/Getty Images

امریکہ نے الشباب کے ایک سابق رہنما عدن ہاشی فرح کو 2008 ء میں اور احمد عبدی گوڈانےکو 2014ء میں ہلاک کر دیا تھا تاہم ان ہلاکتوں کا اس تنازعے پر بہت کم اثر ہوا۔

الشباب کے رہنما مختار روبو، جسے ابو منصور کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بعد میں نظریاتی اختلافات کے سبب گروپ سے الگ ہو گئے تھے۔ تاہم 2022ء میں صومالیہ نے روبو کو وزیر مذہبی امور مقرر کیا تھا۔

دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا 

2008 ء فروری میں امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے الشباب کو ایک ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا گیا۔ اس کے بعد الشباب کی قیادت نے 2012 ء میں باضابطہ طور پر القاعدہ سے وفاداری کا عہد کیا۔ الشباب نے 2010 ء میں صومالیہ سے باہر اپنا پہلا حملہ یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں کیا تھا، جس میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

2013 ء میں، عسکریت پسند گروپ نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 67 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد 2015 ء میں الشباب نے گاریسا کی ایک یونیورسٹی میں طلباء پر حملہ کیا تھا جس میں 148 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ الشباب گروپ صومالیہ میں باقاعدگی سے حملے کرتا رہتا ہے۔

اکتوبر 2017ء میں، موغادیشو کو بدترین دہشت گردانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ٹرک بم دھماکوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ حکام نے ان دھماکوں کا الزام الشباب پر عائد کیا حالانکہ اس گروپ نے کبھی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

صومالی دارالحکومت موغادیشو کی مخدوش حالتتصویر: picture alliance/dpa

آمدنی کے ذرائع

ماہرین کے خیال میں الشباب آمدنی کے مختلف ذرائع سے فائدہ اُٹھاتا رہا ہے جس میں کاروبار، کسانوں اور امدادی تنظیموں سے بھتہ وصول کرنا شامل رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے 2012 ء میں صومالیہ کے چارکول کی برآمدات پر پابندی عائد کی تھی تاہم اس کے باوجود، الشباب نے دھوکہ دہی کا  ایک بڑا طریقہ اپنایا، جس میں چار کول کی غیر قانونی تجارت پر چیک پوائنٹ ٹیکسیشن کے ذریعے سالانہ لاکھوں ڈالر سالانہ کمائے۔ یہ گروپ کینیا کی سرحد کے پار چینی اسمگل کرکے بھی پیسہ کماتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، الشباب نے 2019 ء میں جنگجوؤں، ہتھیاروں اور انٹیلی جینس پر 21 ملین ڈالر (21 ملین یورو) سے زیادہ خرچ کیے، اور اس طرح اس دہشت گرد گروپ کے بجٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

(کرسپن مواکیڈو) ک م/ ع ا

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں