بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں نریندر مودی کی پارٹی کو واضح شکست کا سامنا ہے۔ ایک مرتبہ پھر عام آدمی پارٹی نے میدان مار لیا ہے۔
اشتہار
نئی دہلی کی اسمبلی کے انتخابات کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد جاری ہونے والے ایگزٹ پولز کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک 'بڑی اور عبرتناک شکست‘ کا سامنا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی حکومت ختم کرنے کا بی جے پی کا خواب ادھورا رہا۔
دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سوسوڈیا نے عام آدمی پارٹی کی جیت کا ابتدائی دعویٰ کر دیا ہے۔ نئی دہلی کے مختلف علاقوں میں عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کے پولنگ دفاتر میں پرجوش حامیوں نے جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔
ایگزٹ پولز کے مطابق اروند کیجری وال کی سیاسی جماعت اسمبلی کے ستر رکنی ایوان میں کم از کم باون نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ بظاہر بھارتیہ جنتا پارٹی دوسری پوزیشن پر ہے لیکن کامیابی سے بہت دور ہے۔ یہی حال کانگریس کا ہے۔
سابقہ انتخابات میں کیجری وال کی سیاسی جماعت 67 سیٹیں جیت پائی تھی۔
مودی حکومت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے فوری طور پر بی جے پی کی میٹنگ طلب کر لی ہے۔ نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں امیت شاہ نے ہی زور شور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت سنبھال رکھی تھی۔
مرکز میں قائم مودی حکومت کو گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران پانچ مختلف ریاستوں کے صوبائی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان میں راجستھان، مدھیہ پردیش، مہارشٹر، چھتیس گڑھ اور جھاڑکھنڈ شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے دوبارہ الیکشن جیتنے کے لیے شہری سہولیات بہتر کرنے کی بنیاد پر مہم چلائی اور دہلی کے باسیوں کو بہتر اور عوام دوست حکومت کے حق میں ووٹ ڈالنے کی درخواست کی تھی۔
ع ح ⁄ اا (اے ایف پی،اے پی)
بھارت میں مودی کی جیت کا جشن
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سن دو ہزار چودہ سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے جیت سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ 542 سیٹوں میں سے 283 پارلیمانی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سبقت لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
اپوزیشن کی کانگریس جماعت کو صرف 51 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ یہ غیر حتمی اور ابتدائی نتائج ہیں لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو نریندر مودی کی جماعت واضح برتری سے جیت جائے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
بی جے پی کو اکثریتی حکومت سازی کے لیے 272 سیٹوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جماعت بغیر کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت کے حکومت سازی کرے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
ابتدائی غیرحتمی نتائج کے مطابق بی جے پی کی اتحادی سیاسی جماعتیں بھی تقریبا 50 سیٹیں حاصل کر سکتی ہیں اور اس طرح نریندر مودی کی جماعت کے ہاتھ میں تقریبا 330 سیٹیں آ جائیں گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے ان مہنگے ترین انتخابات میں ریکارڈ چھ سو ملین ووٹ ڈالے گئے جبکہ ماہرین کے مطابق ان انتخابات کے انعقاد پر سات بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
بھارت میں ان تمام تر ووٹوں کی گنتی آج تئیس مئی کو مکمل کر لی جائے گی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیرحتمی نتائج انتہائی ناقابل اعتبار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ سن 2004ء کے ابتدائی خیر حتمی نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن حتمی نتائج سامنے آنے پر کانگریس جیت گئی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
دریں اثناء اپوزیشن کانگریس کے ایک علاقائی لیڈر نے ان انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کا انڈیا ٹوڈے نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم جنگ ہار گئے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Dave
دوسری جانب کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی نے بدھ کے روز ان ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ اڑتالیس سالہ گاندھی کا اپنے حامیوں سے ٹویٹر پر کہنا تھا، ’’جعلی ابتدائی نتائج کے پروپیگنڈا سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ابتدائی نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ راہول گاندھی کو ریاست اترپردیش میں امیٹھی کی آبائی حلقے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی نسلوں سے گاندھی خاندان اس حلقے سے منتخب ہوتا آیا ہے۔