’نئی دہلی انتخابات‘، رائے شماری جاری
7 فروری 2015نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان علاقائی انتخابات میں اصل مقابلہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور بدعنوانی کے لیے سرگرم عام آدمی پارٹی کے مابین ہے۔ بی جے پی کی جانب سے وزیراعلی کی امیدوار کرن بیدی ہیں جبکہ عام آدمی پارٹی اگر کامیاب ہوتی ہے تو اروند کیجریوال دہلی کے وزیراعلی ہوں گے۔ دہلی میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 ملین ہے جبکہ ستر نشستوں کے لیے 673 امیدوار میدان میں ہیں۔ اسی طرح ووٹرز کی سہولت کے لیے تقریباً بارہ ہزار پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کو خطرہ ہے کہ وہ قدرے چھوٹی جماعت عام آدمی پارٹی سے شکست کھا سکتی ہے۔ انتخابی جائزوں کے مطابق دہلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے کامیاب ہونے کے امکانات دیگر جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ مبصرین کے مطابق اگر ایسا ہوتا ہے تو بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابیوں کا تسلسل ٹوٹ جائے گا۔
سیاسی مبصر ستیش مشرا کہتے ہیں ’’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نریندر مودی کی رفتار کم ہو سکتی ہے اور یہ کسی جھٹکے سے کم نہیں ہو گا‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ انتخابی مہم میں اپنی مکمل توانائی صَرف کرنے کے بعد بھی ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ بی جے پی شکست کی جانب بڑھ رہی ہے۔
نریندر مودی کو اگلے چار برسوں کے دوران ہونے والے زیادہ تر ریاستی انتخابات جیتنا ہوں گے تاکہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں ان کی جماعت کی بالادستی ہو۔ اس طرح وہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قتصادی ترقی کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے قابل ہوں سکیں گے۔ ایوان بالا یا راجیہ سبھا میں بی جے پی اقلیت میں ہے اور اس وجہ سے اسے سرمایہ کاری اور ٹیکسوں سے متعلق قوانین یا قرادادیں منظور کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
بی جے پی کی انتخابی مہم پر پارٹی کے کچھ فیصلوں کی وجہ سے منفی اثر پڑا ہے۔ مثال کے طور پر کارکنوں نے بھارتی پولیس کی پہلی خاتون افسر کرن بیدی کو وزیراعلی کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے کیونکہ کچھ ہفتوں قبل تک وہ بی جے پی کی رکن بھی نہیں تھیں۔ بی جے پی کی حلیف جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے کہا کہ دہلی میں پارٹی ڈگمگا رہی ہے اور کرن بیدی ایک غیر معروف شخصیت ہیں۔
جائزوں کے مطابق دہلی کی ستر نشستوں میں سے عام آدمی پارٹی 36 سے 41 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے 27 سے 32 ارکان کامیاب ہو سکتے ہیں۔ پچھلی کئی دہائیوں سے دارالحکومت کی سیاست پر راج کرنے والی کانگریس پارٹی کو دو سے سات سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔