دہلی دھماکہ: ہلاک ہونے والوں کی تعداد تیرہ اور لال قلعہ بند
11 نومبر 2025
پیر کی شام کو بھارتی دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے، اور 20 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، جبکہ حکام نے تاریخی لال قلعہ کو اگلے تین دنوں تک سیاحوں کے لیے بند کر دیا ہے۔
ادھر دہلی دھماکے کے بعد ریاست کرناٹک، پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر جیسی دیگر متعدد ریاستوں میں بھی ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
تفتیش کا عمل جاری
سکیورٹی فورسز اب اس بات کا سراغ تلاش کرنے میں مصروف ہیں کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا۔ فورنزک ٹیمیں، دہلی پولیس اور این آئی اے کے اہلکار اور ڈاگ اسکواڈ نمونے اور شواہد اکٹھے کرنے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔ اس بات کی بھی وضاحت ہونی باقی ہے کہ آیا یہ منصوبہ بند حملہ تھا یا دھماکہ خیز مواد لے جانے کے دوران حادثاتی طور پر دھماکہ ہو گیا۔
وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تمام زاویوں سے جانچ کی جا رہی ہے۔
تاہم یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا، جب ایک روز قبل ہی جموں و کشمیر کی پولیس نے دہلی سے متصل ریاست ہریانہ کے فرید آباد میں دو رہائشی عمارتوں سے تقریباً 350 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اس سلسلے میں متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گيا تھا۔
اب دہلی پولیس اس بات کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ آیا دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ بھارتی میڈيا کے مطابق اس سلسلے میں بعض افراد کو کشمیر میں حراست لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
اس سے قبل دہلی کے پولیس کمشنر ستیش گولچہ نے میڈيا سے بات چیت میں کہا، "شام 6.52 بجے کے قریب، ایک سست رفتار گاڑی سرخ بتی پر رکی۔ اس گاڑی میں دھماکہ ہوا اور دھماکے کی وجہ سے قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔"
ادھر بھارتی میڈیا سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اس طرح کی مسلسل اطلاع دے رہا ہے کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے اور شاید اس میں بعض کشمیری عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
مودی کا رد عمل
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی منگل کی صبح بھوٹان کے دورے پر روانہ ہوئے، جہاں پہنچ کر انہوں نے کہا کہ دہلی کے معروف لال قلعہ کے قریب مہلک دھماکے کے پیچھے "سازش کاروں" کو "بخشا نہیں جائے گا۔"
ان کا کہنا تھا، "ہماری ایجنسیاں اس سازش کی تہہ تک پہنچ جائیں گی۔ اس کے پیچھے سازش کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا، "آج میں بھاری دل کے ساتھ یہاں آیا ہوں۔ کل شام دہلی میں پیش آنے والے ہولناک واقعے نے سب کو غمزدہ کر دیا ہے۔ میں متاثرہ خاندانوں کے غم کو سمجھتا ہوں۔ آج پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔"
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور ہلاکت خیز دھماکے کے ذمہ داروں کے لیے تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا: "میں ان تمام لوگوں کے تئیں اپنی دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، جنہوں نے دہلی میں کل پیش آنے والے المناک حادثے میں اپنی جانیں گنوائیں۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کو طاقت اور تسلی دے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "میں اپنے ہم وطنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ملک کی سرکردہ تفتیشی ایجنسیاں اس واقعے کی فوری اور مکمل انکوائری کر رہی ہیں، تحقیقات کے نتائج جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔ میں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس سانحے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔"
بھارت اور پاکستان کی سرحد پر کشیدگی
برطانیہ میں کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کے محکمہ خارجہ نے بھارت اور پاکستان کی سرحد کے 10 کلومیٹر کے اندر اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، سری نگر شہر اور جموں سری نگر قومی شاہراہ سمیت متعدد علاقوں میں تمام طرح کے سفر کے خلاف ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
واہگہ اٹاری بارڈر کراسنگ پہلے سے ہی بند ہے۔
اس برطانوی ادارے نے البتہ ریاست منی پور میں بھی سفر کے خلاف ایڈوائزری جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ 2023 میں ہونے والی پرتشدد نسلی جھڑپوں کے بعد منی پور کے کچھ حصوں میں کرفیو اور پابندیاں جاری ہیں۔
ادارت: جاوید اختر