1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی کی طرف مارچ کرتے کسانوں پر پولیس کی آنسو گیس کی شیلنگ

21 فروری 2024

بھارت میں کسان پچھلے ہفتے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا حکومت سے ایک اہم مطالبہ فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کے لیے ایک قانون وضع کرنے کا ہے۔

 کسانوں کو دارالحکومت دہلی تک پہنچنے سے قبل منتشر کرنے کے لیے بدھ کے روز پولیس نے ا آنسو گیس کا استعمال کیا
کسانوں کو دارالحکومت دہلی تک پہنچنے سے قبل منتشر کرنے کے لیے بدھ کے روز پولیس نے ا آنسو گیس کا استعمال کیاتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

بھارتمیںپچھلے ہفتے سے سراپا احتجاج کسانوں کو دارالحکومت دہلی تک پہنچنے سے قبل منتشر کرنے کے لیے بدھ کے روز پولیس نے ا آنسو گیس کا استعمال کیا۔

اپنی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کے لیے ایک قانون وضع کرنے کا مطالبہ کرنے والے یہ کسان  دہلی سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور ایک شاہراہ پر جمع ہوئے تھے۔

یہ شاہراہ بھارتی پنجاب اور ہریانہ کی ریاست کے بارڈر پر واقع ہے، جہاں حکام نے رکاوٹیں کھڑی کر کہ کسانوں کو دہلی کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔

اس حوالے سے کسانوں کے ایک لیڈر جگجیت سنگھ ڈالیوال کا کہنا تھا، "ہمیں روکنے کے یہ اتنی بڑی رکاوٹیں لگانا صحیح نہیں ہے۔ ہم دہلی کی طرف پر امن طریقے سے مارچ کرنا چاہتے ہیں۔ اور اگر ایسا نہیں ہو، تو انہیں (حکومت) کو ہمارے مطالبات مان لینے چاہییں۔"

بدھ کی صبح جب مظاہرین نے دہلی کی طرف بڑھنا شروع کیا تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل داغےتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

ہریانہ پولیس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان کے مطابق اس مقام پر 1,200 ٹریکٹروں اور ویگنوں کے ساتھ تقریباً 10,000 افراد جمع ہوئے تھے۔ پولیس نے خبر دار بھی کیا تھا کہ یہ کسان ڈنڈے اور پتھر اٹھائے ہوئے تھے اور پتھراؤ کر سکتے تھے۔

بدھ کی صبح جب ان مظاہرین نے دہلی کی طرف بڑھنا شروع کیا تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل داغے، اور آنسو گیس کے دھویں سے بچنے کے لیے ہزاروں مظاہرین نے قریب موجود کھیتوں کا رخ کیا۔

کسانوں کے مطالبات کیا ہیں؟

اس احتجاج میں شامل اکثر کسانوں کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہے۔ ان کے اہم مطالبات میں سے ایک یہ ہے کہ حکومت فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت کے لیے ایک قانون وضع کرے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنے والے کسانوں کے لیے یہ ایک اہم لائف لائن ہے۔

سراپا احتجاج کسان  دہلی سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور ایک شاہراہ پر جمع ہوئے تھےتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

اہم نکات میں بجلی ایکٹ سن 2020 کی منسوخی اور احتجاج کے دوران لکھیم پور کھیری میں ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے معاوضہ، نیز کسانوں کی تحریک میں شامل افراد کے خلاف مقدمات واپس لینے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں۔

کسانوں اور بھارتی حکومت کے درمیان ان مطالبات کے حوالے سے پچھلے ہفتے بات چیت کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا، لیکن یہ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔

اب بھارتی حکومت نے ان مظاہرین کو مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اس تناظر میں بھارتی وزیر زراعت ارجن منڈا نے بھی کسانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی شکایات اور مسائل کے حل کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔

احتجاج میں شامل اکثر کسانوں کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہےتصویر: Hindustan Times/IMAGO

بدھ کی صبح جب کسانوں نے دوبارہ دہلی کی طرف اپنی مارچ کی شروعات کی، تب ہی ارجن منڈا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، "مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ کے بعد حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "میں ایک بار پھر کسانوں کے لیڈروں کو مذاکرات کے لیے مدعو کرتا ہوں۔ یہ اہم ہے کہ ہم امن بر قرار  رکھیں۔"

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ کسان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حمایتی ووٹروں کا بااثر گروپ ہیں اور مئی میں متوقع عام انتخابات سے قبل نریندر مودی شاید انہیں ناراض کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

م ا /  ک م (روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں