1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ آتشی ہوں گی

جاوید اختر، نئی دہلی
17 ستمبر 2024

دہلی کی وزیر آتشی بھارت کے قومی دارالحکومت کی وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گی۔ اروند کیجریوال کے استعفے کے بعد حکمران عام آدمی پارٹی کے قانون سازوں نے اتفاق رائے سے انہیں لیجسلیچر پارٹی کی نئی لیڈر منتخب کر لیا۔

آتشی دہلی کی تیسری خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گی
آتشی دہلی کی تیسری خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گیتصویر: Imago/Hindustan Times/R. J. Raj

 

کیجریوال منگل سترہ ستمبر کو  دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کر کے اپنا استعفیٰ اور اپنی جانشین کے طور پر آتشی کا نام پیش کریں گے۔ قبل ازیں آج آدمی پارٹی کے قانون سازوں کی میٹنگ میں آتشی کو اتفاق رائے سے لیجسلیچر پارٹی کی نئی لیڈر منتخب کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو شراب پالیسی میں مبینہ رشوت خوری کے الزام میں قریب چھ ماہ قبل جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور جمعے کے روز سپریم کورٹ نے ان کو مشروط ضمانت دی تھی، جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا تھا۔

دہلی کے وزیراعلیٰ کیجریوال تہاڑ جیل بھیج دیے گئے

اتوار کو پارٹی کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا، ''دو دن بعد، میں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا۔ میں اس کرسی پر اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک عوام اپنے فیصلے کا اعلان نہیں کر دیتے۔ قانونی عدالت سے مجھے انصاف مل گیا، اب عوام کی عدالت سے انصاف ملے گا، عوام کے حکم کے بعد ہی وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھوں گا۔‘‘

گو کہ قومی دارالحکومت میں اسمبلی انتخابات فروری میں ہونے والے ہیں، لیکن کیجریوال نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کا انعقاد مہاراشٹر کے انتخابات کے ساتھ نومبر میں ہی کرایا جائے۔

دہلی حکومت کی کئی اہم تعلیمی اور طبی پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد میں آتشی کا اہم کردار رہا ہےتصویر: Hindustan Times/Sipa USA/picture alliance

اپوزیشن جماعتوں کا ردعمل

آتشی کے پاس اس وقت دہلی حکومت میں تعلیم اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ جیسے اہم قلمدان ہیں۔ وہ دہلی کی تیسری خاتون وزیر اعلیٰ ہوں گی۔ پہلی بی جے پی کی سشما سوراج تھیں، جو بعد میں ملک کی وزیر خارجہ بھی بنیں۔ تاہم وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر دو ماہ سے بھی کم مدت تک فائر رہیں۔ دوسری خاتون وزیر اعلیٰ کانگریس کی شیلا ڈکشت تھیں، جو تین مرتبہ اس عہدے پر فائز رہیں۔

اروند کیجریوال کی گرفتاری، امریکہ اور بھارت میں تکرار جاری

بی جے پی کے رہنما ہریش کھورانہ نے کہا ہے کہ اصل اقتدار اب بھی کیجریوال کے پاس ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا، ''آتشی صرف ڈمی وزیراعلیٰ ہوں گی۔ وہ صرف ایک مہرہ ہوں گی اور حکومت کی اصل باگ ڈور کیجریوال کے ہاتھوں میں ہی ہو گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''وزیر اعلیٰ بدلنے سے کچھ بھی بدلنے والا نہیں۔ یہ حکومت بدعنوانی میں ملوث ہے اور کیجریوال پر کرپشن کے الزامات باقی رہیں گے۔‘‘

کانگریس کے دہلی یونٹ کے سربراہ دویندر یادو نے اسے سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ افسوس کی بات ہے کہ کیجریوال سیاسی ڈرامے کے طور پر آج استعفیٰ دے رہے ہیں۔ اگر انہیں اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دینا تھا تو اسی وقت دیتے جب ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے یا جب انہیں جیل لے جایا گیا تھا۔ لیکن وہ مجبوراﹰ استعفیٰ دے رہے ہیں۔‘‘

بھارتی سپریم کورٹ نے کیجریوال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نہ تو اپنے سرکاری دفتر جا سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی دست‍خط کر سکتے ہیں۔

کانگریس نے آتشی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سامنے بہت سی مشکلات سر اٹھائے کھڑی ہیں۔

کیجریوال اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ(دایئں)تصویر: Raj K Raj/Hindustan Times/Sipa USA/picture alliance

آتشی کون ہیں؟

پنجابی راجپوت خاندان سے تعلق رکھنے والی آتشی کا اصل نام آتشی مارلینا سنگھ تھا۔ وہ آٹھ جون انیس سو اکیاسی کو دہلی میں پیدا ہوئیں۔ کمیونسٹ نظریات سے متاثر ان کے والدین نے مارکس اور لینن کے نام سے مارلینا کا لفظ اخذ کرکے ان کے نام میں شامل کیا تھا۔ لیکن سیاسی مقاصد کی بنا پر سن دو ہزار اٹھارہ میں انہوں نے اپنے نام سے مارلینا اور سنگھ کو حذف کر دیا تھا۔

انہوں نے دہلی کے سینٹ اسٹیفنز کالج سے تاری‍خ میں گریجویشن اور لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

وہ شروع سے ہی سماجی اور تعلیمی خدمات سے وابستہ رہیں۔ دہلی حکومت کی کئی اہم تعلیمی اور طبی پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔

آتشی پر اروند کیجریوال کے بھروسے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جیل میں رہنے کی وجہ سے کیجریوال نے یوم آزادی کا پرچم لہرانے کے لیے اپنی جگہ آتشی کو ہی نامزد کیا تھا حالانکہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے اس کی اجازت نہیں دی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں