واضح رہے کہ سن 2012ء میں نئی دہلی میں میڈیکل کی ایک 23 سالہ طالبہ کو ایک بس میں اجتماعی جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جب کہ بعد میں اس لڑکی کو نیم مردہ حالت میں بس ایک مقام پر پھینک دیا گیا تھا۔ یہ لڑکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسی تھی۔ 16 دسمبر 2012 کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد بھارت بھر میں عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مجرموں کو سخت سزا دینے کے علاوہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سخت قانون سازی کے مطالبات سامنے آئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے ایک کو نابالغ ہونے کی بنیاد پر نوعمر افراد کی جیل بھیج دیا گیا تھا، جب کہ دیگر چار پر جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں سزائے موت سنا دی گئی تھی۔
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
4 تصاویر1 | 4
عدالتی حکم کے مطابق ان مجرمان کو 22 جنوری کو پھانسی دی جانا ہے۔ تاہم جیل حکام نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس تاریخ میں توسیع کی جائے کیوں کہ موت کی سزا پر عمل درآمد ان مجرمان کی جانب سے رحم کی اپیلیں دائر ہونے اور رد کر دیے جانے کے بعد ہی ممکن ہو گا۔
یہ بات اہم ہے کہ اب تک اس واقعے کے چار مجرمان میں سے فقط مُکیش سنگھ ہی نے اپنی سزائے موت کے خلاف صدر سے رحم کی اپیل کی تھی، جب کہ باقی تین مجرمان کو ابھی رحم کی اپیل دائر کرنا ہے۔