دیرپا امن کے قیام کے لئے مذاکرات واحد راستہ ہے، ویسٹر ویلے
23 مئی 2010اپنے دورے کے آخری روز جرمن وزیر خارجہ نے مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات کی۔ اس بات چیت میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن مذاکرات کو ایک مرتبہ پھرشروع کرنے کے امکانات پرغورکیا گیا۔ قاہرہ میں صدرمبارک سے بات چیت میں مصری ملکہ نیفرتیتی کے مجسمے کی ملکیت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ جرمنی اور مصر دونوں اس مجسمے پراپنی ملکیت کا دعوی کرتے ہیں۔ جرمن سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ باقاعدہ قانونی طور پرسن 1913 میں جرمنی نے خریدا تھا۔ جبکہ مصری حکام مسلسل اس کی واپسی کا اصرار کرتے چلے آ رہے ہیں۔
جرمن وزیز خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے اپنے مصری ہم منصب احمد ابو الغیث سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کے نیفرتیتی کے مجسمے کی ملکیت کا متنازعہ معاملہ جرمنی اور مصر کے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس موقع پراحمد ابولغیث کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی ایسے نتیجے پرپہنچنا ضروری ہے جو دونوں ملکوں کو قابل قبول ہو۔
مشرق وسطی کے اپنے اب تک کے اس طویل ترین دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لئے مذاکرات کا شروع ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے خطے کے اہم ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین اوراسرائیل کے درمیان امن بات چیت شروع کرانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔
ویسٹرویلے آج اردن میں شاہ عبداللہ اور شام میں صدر بشار الاسد سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی ان کے پروگرام میں شامل ہیں۔ مصر، شام اوراردن کا شمار خطے کے اہم ترین مماالک میں ہوتا ہے اوران ممالک کے تعاون کے بغیر امن عمل کو آگے بڑھانا آسان نہیں ہے۔
خطے کے لئے خصوصی امریکی مندوب جارج مچل کے مصالحت کاری کی وجہ سے فلسطین اوراسرائیل کے درمیان بالواسطہ طور پر رابطے جاری ہیں۔ ویسٹرویلے نے کہا کہ جرمن حکومت چاہتی ہے کہ امن عمل میں تمام فریقن کو ساتھ لے کر چلا جائے کیونکہ اسی طرح یہ عمل دوبارہ سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں اس وقت جاری بالواسطہ مذاکرات ایک اہم پیش رفت ہیں۔ ویسٹرویلے پیر کے روز جرمنی واپس پہنچ کر چانسلرانگیلا میرکل کو اپنے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
رپورٹ عدنان اسحاق
ادارت شادی خان سیف